(Last Updated On: )
ظلم و جورِ ناروا کے ہوگئے بچے شکار
برسرِ پیکار ہیں کس سے خدائی فوجدار
کررہے ہیں مسخ کیوں یہ لوگ اسلامی شعار
دامنِ انسانیت کیوں کررہے ہیں تار تار
بُجھ گئے جن کے گھروں کے وقت سے پہلے چراغ
دے خدائے دوجہاں اُن بیقراروں کو قرار
وہ کفِ افسوس ملنے کے سوا اب کیا کریں
لوٹنے کا اپنے بچوں کے تھا جن کو انتظار
گلشنِ ہستی میں ان کے آگئی فصلِ خزاں
دیکھ پائے تھے نہ اب تک زندگی کی جوبہار
سوگئے ہیں موت کی وہ نیند جو تھے بیگناہ
آج اقوامِ ملل ہیں ان کے غم میں سوگوار
ہے رقم کرنے سے قاصر جس کے برقی اعظمی
کتنی وحشتناک ہے یہ داستانِ دلفگار