مطالعہ پاکستان کےکنویں میں
مقید مینڈک بضد ہیں
کہ
سمندر ایک افسانہ ہے
کچھ مینڈک سر شام
پھدک کر کنویں کی منڈیر آبیھٹتے ہیں
منڈیر پر براجمان
ان مینڈکوں پہ واجب ہے
جوکیدار کی چوریوں پہ خوشی سےٹر ٹرائیں
صلے میں چوکیدار
ان زکام زدہ مینڈکوں کو
سانپ کا دودھ پلاتا ہے
مطالعہ پاکستان کے اس کنویں میں
کچھ زکام زدہ مینڈکیاں بھی ہیں
اور
شدت زکام سے نڈھال ہو کر
میڈکیاں بھی چھینکیں ٹویٹ کرتی ہیں
زکام زدہ مینڈکیاں
اور
سانپ کے دودھ پر پلنے والے مینڈک
ٹرٹرانے میں اتنے مگن ہیں
ان میں سوچنے کی اتنی بھی صلاحیت نہیں رہی
کہ۔۔۔۔۔اب
سالوں سے گاوں کی مٹیاریں
کنویں پر بانی بھرنے نہیں آتیں
اور
سانول رہٹ آگ میں جھونک کر
شہر میں مشین کی گراریوں میں سفر کر رہا ہے
وہ کنواں کب کا اندھا ہو چکاہے
جس کی منڈیر پر اب بھی
یہ مینڈک ٹر ٹرا رہے ہیں
ٹرٹراہٹ کے شور میں
سانپ کے دودھ سے بھرے
ان مینڈکوں کے کان میں
کون سر گوشی کرے
"اندھے کنویں
خودکشی کی چھلانگ کے کام بھی نہیں آتے"