نزلے کی بات ہو تو لوگ زکام کو بھی ساتھ شامل کرلیتے ہیں حالانکہ دونوں میں کافی فرق ہے۔ زکام میں نظام تنفس متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ناک کے اندرونی حصے میں موجود جھلیاں ورم کا شکار ہوجاتی ہیں جس سے ناک کا بہاﺅ، سانس میں رکاوٹ اور کھانسی جیسی تکالیف کا سامنا ہوتا ہے۔ اکثر حرارت بھی محسوس ہوتی ہے جبکہ مریض کی چھینکوں سے یہ مرض دوسروں میں بھی منتقل ہوسکتا۔ اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ جب ناک سے سانس لینے میں مشکل ہو تو کیسی تکلیف ہوتی ہے خصوصاً رات کو سوتے وقت۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ کے گھر میں ایسی چیزیں موجود ہیں جو اس تکلیف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
سیب کا سرکہ
سیب کا سرکہ پوٹاشیم اور ایسٹک ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ دونوں زکام کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، پوٹاشیم بلغم کو پتلا کرتا ہے جبکہ ایسٹیک ایسڈ جراثیموں کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ اس سرکے کا ایک چائے کا چمچ ایک گلاس گرم پانی میں اچھی طرح ملا کر پی لیں۔ اس محلول کو دن میں ایک سے 2 بار پینا عادت بنائیں۔
پودینے کی چائے
پودینے میں مینتھول موجود ہوتا ہے جو جراثیم کش ہونے کی وجہ سے زکام سے ریلیف دلاتا ہے، ایک کپ پانی میں پودینے کے 8 سے 10 پتے ڈال کر اسے ابال لیں، پانچ سے 10 منٹ تک ابلنے دیں اور پھر چھان کر پی لیں۔
یوکلپٹس آئل
اس تیل کے 6 قطرے ایک باﺅل گرم پانی میں مکس کریں اور پھر اپنا سر اس پانی کے اوپر جھکا کر بھاپ لیں، اس عمل کے دوران اپنے سر کو تولیے سے لپیٹ لیں تاکہ بھاپ ضائع نہ ہو، یہ عمل دن میں ایک بار کریں۔ یوکلپٹس آئل ورم کش خصوصیات رکھتا ہے جو ناک کے راستے کے ورم اور سوجن کو کم کرتا ہے جبکہ کچرے کی صفائی کرتا ہے۔
ناریل کا تیل
یہ تیل بھی ورم دور کرنے کی کی خصوصیات رکھتا ہے اس کا ایک چائے کا چمچ تیل لیں اور اسے گرم کرلیں، اس گرم تیل سے اپنی ناک کی دونوں سائیڈ پر مالش کریں اور اسے جذب ہونے دیں۔
لہسن
لہسن کھانسی اور نزلے کے لیے کافی مقبول ٹوٹکے کی حیثیت رکھتا ہے جس کی وجہ اس کی جراثیم کش خصوصیات ہیں، اسے استعمال کرنے کے لیے ایک ساس پین میں ایک باﺅل پانی ڈالیں اور اس میں 3 سے 5 لہسن کی پوتھیاں پیس کرشامل کرکے ابالیں، پانچ منٹ تک ابلنے دیں اور اس کے بعد چولہے سے ہٹا کر بھاپ لیں، جس کے دوران سر پر تولیہ رکھنا مت بھولیں۔
ادرک
دو سے تین انچ کے ادرک کے ٹکڑے ایک باﺅل پانی میں ڈال دیں اور اسے ابال لیں، پانچ منٹ تک ابلنے دیں اور پھر اس محلول کو کچھ ٹھنڈا ہونے دیں۔ جب وہ اتنا ٹھنڈا ہوجائے کہ اسے جلد پر لگانا ممکن ہوجائے تو ایک صاف کپڑا اس میں بھگو دیں اور نکالنے کے بعد نچوڑ کر پورے چہرے پر پھیلا کر ایک سے 2 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ ادرک کی چائے پی کر آپ زکام سے نجات کی رفتار کو زیادہ تیز بھی کرسکتے ہیں.
کن چیزوں سے پرہیز کیا جائے…..
اچار اور کھٹی اشیاء:
اچار اور کھٹی اشیاء نمک اور سرکے سے تیار کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے گلے کی سوزش میں اضافہ ہوتا ہے.
سخت اور کڑک اشیاء:
طبی جریدے 'میڈیکل نیوز ٹوڈے' کے مطابق فلو میں سخت یا کڑک غذا کا استعمال گلے میں خشکی پیدا کرتا ہے، جس سے کھانسی اور گلے کی خراش میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس دوران خشک میوے کھانے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔
کیفین والے مشروبات:
ہیلتھہ لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق کافی، چائے، اور سافٹ ڈرنکس جیسے مشروبات جسم میں پانی کی کمی پیدا کردیتے ہیں اور شوگر کی سطح میں اضافہ کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے انفیکشن کا خاتمہ کرنے میں سخت مشکل پیش آتی ہے۔
شوگر فری اشیاء:
شوگر فری اشیاء sorbitol سے بنائی جاتی ہیں، یعنی پھلوں کی مصنوعی مٹھاس سے جس سے بد ہضمی، ڈائریا اور پانی کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مصنوعی مٹھاس سے سر درد اور گلے میں خراش کی شکایت بھی پیدا ہوتی ہے۔
چکنائی والی اشیاء:
نزلہ، زکام اور فلو کے دوران چکنائی والی غذاؤں مثلاً فاسٹ فوڈز، پنیر اور تیل میں تلی ہوئیں اشیاء سے پرہیز کریں کیونکہ یہ گلے کی سوزش میں اضافہ کرتی ہیں اور نظامِ ہضم کو متاثر کرتی ہیں۔
ترش پھل:
فلو کے دوران ترش پھل جیسے کینو، لیموں، چکوترا یا انار وغیرہ کھانے سے احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ نزلہ، زکام اور کھانسی میں یہ گلے کی سوزش میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
مرچوں والے کھانے:
صحت کے لیے مرچوں والے کھانے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ان کی زیادتی نظام ہضم، معدے اور جگر کو متاثر کرتی ہے، ساتھ ہی فلو کی تکلیف کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔
مٹھائیاں:
مٹھائیوں سے خون کے سفید خلیات کمزور ہوجاتے ہیں، جس سے گلے کی سوزش میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ بہت زیادہ میٹھا کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، لہذا کوشش کریں کہ اعتدال میں رہ کر میٹھے کا استعمال کیا جائے۔
“