زبیدہ آپا
وہ باکمال مہذب خاتون تھیں،پورا پاکستان ہی ان کا احترام کرتا تھا ،چھوٹے ،بڑے ،بچے ،بزرگ اور خواتین سب انہیں آپا آپا پکارتے تھے۔وہ دنیا بھر میں اور پاکستان میں پاکستان کی اصل شناخت تھیں۔زبیدہ آپا بھی سب سے پیار کرتی تھی ،سب کا احترام کرتی تھی ،انہیں پاکستان کے ہر انسان سے محبت تھی ،وہ ہمدرد تھی ،پیاری تھی ،شریراور شرارتی تھی،وہ نایاب بھی تھیں اور باکمال سلیقہ مندخاتون تھی۔معاشرہ بدلتا رہا ،بگڑتا رہا اور تباہ ہوتا رہا ،حکومتیں آتیں اور جاتیں رہیں،میڈیائی دنیا بھی نرالے اور گھناونے رنگ دیکھاتی رہی ،لیکن زبیدہ آپا ،زبیدہ آپا ہی رہیں ۔مختلف ٹی وی چینلز پر انہوں نے مختلف ٹی وی پروگراموں زبیدہ آپا نے چار ہزار سے زائد شوز کئے ،اور پاکستان میں بسنے والے ہرانسان کے دل میں گھر کر گئیں ۔کہتی تھی کہ پاکستانی معاشرے میں جبخواتین پچاس کی ہوجاتی ہیں تو لیٹ جاتی ہیں ،اور کہتی ہیں وہ اب بوڑھی ہو گئیں ہیں ،لیکن میں فخر سے نوجوان لڑکی کی طرح شرارتی لہجے میں سرگرم رہتی ہوں ،یہی میری زندگی ہے اور اس طرح کی زندگی میں انجوائے کرتی ہوں ۔ایک انٹرویو کے دوران کہتی ہیں وہ کسی کی مرہون منت نہیں اور نہ ہی کوئی اس پر انحصار کرتا ہے ،وہ تو ایک لیڈی برڈ ہیں ۔سنا ہے زبیدہ آپا بھی دو روز پہلے کراچی میں انتقال کر گئیں ہیں اور اب اپنی قبر میں آرام سے سو رہی ہیں ۔زبیدہ آپا پاکستان سمیت دنیا بھر میں جتنی مشہور تھی ،ان سے زیادہ ان کی چلبلی ،انوکھی اور لاڈلی ساڑھیاں مشہور تھی ،ہر وقت ساڑھی اور زیورات میں لش پش رہنے والی زبیدہ آپا بھی انتقال کر گئیں ہیں ،سنا ہے ان کی تدفین بھی کردی گئیں ہے ،یہ بھی سنا ہے کہ جو ساڑھیاں اور زیورات وہ زیب تن کرتی تھی ،اب وہ ساڑھیاں اداس ہیں اور زیوارت مرجھائے ہوئے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ زبیدہ آپا کہ پاس اتنی زیادہ ڈھیر ساری ساڑھیاں تھیں کہ ایک ساڑھی وہ دوسری بار نہیں پہنتی تھی ،ان کے پاس چودہ سو سے زائد ساڑھیاں اور بارہ ہزار چوڑیا تھیں ۔کسی نے ایک انٹرویو کے دوران ان سے پوچھا کہ آپا اس قدر زیورات میں لت پت نہ رہا کریں کوئی آپ کو سڑک چوراہے پر لوٹ بھی سکتا ہے اور اس وجہ سے ان کے گھر میں ڈاکہ بھی پڑ سکتا ہے ،تو اس پر آپا نے ہنستے ہوئے کہا تھا کہ وہ سستے اور دلفریب زیورات پہنتی ہیں ،اگر کسی میرے بیٹے نے مجھے لوٹ بھی لیا یا ڈاکہ زنی بھی کردی ،تو کوئی بات نہیں ،یہ تھی زبیدہ آپا ۔کیا پاکستان میں ان جیسی کوئی اور ایسی زبیدہ آپا ہیں ۔اب ان کی زندگی کے حوالے سے کچھ بات کر لیتے ہیں ۔زبیدہ طارق کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرنے والوں میں جہاں گھریلو خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔۔۔وہیں سیاست اور شو بزنس کی دنیا کی کئی اہم شخصیات نے بھی نہ صرف زبیدہ طارق کی نماز جنازہ میں شرکت کی، بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اپنے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان شخصیات میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی،اور اداکارہ ماہرہ خان سمیت کئی دیگر معروف نام شامل ہیں۔ زبیدہ طارق نے کھانا پکانے کے طریقے اور امور خانہ داری کے ٹوٹکے سکھا کر شہرت پائی اور پاکستان کی ٹیلی ویژن انڈسٹری میں فوڈ چینلز کی بنیاد رکھنے میں سنگ میل کا کردار ادا کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی ایسی کلاس اور گھرانوں میں خواتین خانہ کو کچن کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا ، جہاں خانساموں کے ہاتھ کے پکے کھانے کھانے کا رواج ہے۔ 'زبیدہ آپا' کے نام سے جانی جانے والی زبیدہ طارق 4 اپریل 1945 کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں، 1947 میں تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا تھا. فاطمہ ثریا بجیا، انور مقصود، زہرہ نگاہ جیسے بہن بھائیوں کی موجودگی میں 'زبیدہ آپا' نے پچاس سال کی عمر میں کھانا پکانے کے ایک پروگرام سے اپنے ٹیلیویژن کیرئیر کا آغاز کیا اور کئی عشروں تک مختلف پاکستانی چینلز پر کوکنگ شوز پیش کر کے بے مثال شہرت پائی۔ مختلف مسائل کے حل کیلئے ان کے گھریلو ٹوٹکے بہت مشہور تھے۔ زبیدہ طارق جو زبیدہ آپا کے نام سے معروف تھیں کچھ عرصے سے بیمار تھیں، ان کے شوہر کا نام طارق مقصود ہے، جن سے ان کی شادی 1966میں انجام پائی، ان کے 2 بچے ہیں جن کے نام حسین طارق اور صبا طارق ہیں۔واضح رہے کہ حیدر آباد دکن کی تعلیم یافتہ خاندان میں پیدا ہونے والی زبیدہ آپا9 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھیں۔ان میں لیجنڈ انور مقصود، فاطمہ ثریا بجیا، زہرہ نگاہ، صغریٰ کاظمی، سارہ نقوی، احمد مقصود و دیگر شامل ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔