اس خطہ میں آج کل قاتلوں کی آپس میں چپکلشیں عروج پہ ہے ان قاتلوں کی آپس میں لڑائی مقتولوں پہ اجارہ داری کی ہے ،
کچھ طاقت ور قوتیں وقفہ وقفہ بعد ان قاتلوں کو آپس میں مل بیٹھاتی ہیں ان میں صلاح صفائی کرا دیتی ہیں اور ایک سمجھوتے کے تحت یہ قاتل اپنے اپنے مقتول بانٹ لیتے ہیں مگر اصل جھگڑا اس وقت شروع ہوتا ہے جب کوئی زورور قاتل کسی دوسرے کے مقتول کو بغیر قتل کیے اپنا مقتول ہونے کا اعلان کر دیتا ہے ، جواب میں کمزور قاتلوں کے چھوٹے چھوٹے گروہ مجبوری کے تحت طاقت ور قاتلوں کے خلاف اتحاد کر لیتے ہیں اور طاقت ور قاتل کو عنقریب اس وعدہ خلافی کی سزا دینے کا اعلان کر دیتے ہیں اور موقع ملتے ہی طاقت ور قاتلوں کے مقتولوں کو قتل کر کے یا بغیر قتل کیے اپنے مقتول ہونے کا اعلان کرا دیتے ہیں
، کچھ نا تجربہ کار میڈیا سے تعلق رکھنے والے اس لیے مقتول بن جاتے ہیں جب وہ غلطی سے کسی اور مقتولوں کو کسی اور کے مقتول بتاتے ہیں ہیں ، قاتلوں کا ہر گروہ میڈیا والوں کو بار بار سختی سے ہدایت دیتا رہیتا ہے کہ مقتولوں کو بغیر تصدیق کے کسی دوسرے قاتل کا مقتول نہ ظاہر کرے ،،،،
طاقت ور قوتوں کو اس مسئلے پہ فوری توجہ دینی چاہیے کیونکہ خطرہ ہے اگر ان قاتلوں کی آپس میں یہ لڑائی اسی طرح جاری رہی تویہ خطہ تھوڑے وقت میں ہی مقتولوں سے محروم ہو جائے گا ، اور نئے قاتلوں کو اپنے ٹرینگ میں مشکلات پیش آئیں گئیں ۔۔ کمزور قاتلوں کا گروہ گو تعداد کے نقط نظر سے کمزور ہیں مگر ان کے پاس انتہائی اعلی ڈگری ہولڈر اور سالوں کا تجربہ رکھنے والے قاتل ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ کمزور قاتلوں کو طاقت ور قاتلوں کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کے پاس نئے قاتلوں کو ٹرینڈ کرنے کے وسائیل ، آلات اور مقتلوں کی بستیوں کی اجارہ داری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا ایم مسلئہ جس پہ اس خطہ کے قاتلوں کو توجہ دینی چاہیے وہ یہ ہے کہ اس خطہ کے قاتل صدیوں پرانی تھیوری پہ عمل پیرا ہیں یعنی جب تک وہ کسی بستی کو فتح نہیں کر لیتے اور اس کو اپنے رہنے کے قابل نہیں بنا لیتے کسی دوسری بستی کی طرف رُخ نہیں کرتے ، اس سے وہ بستی تو فتح کر لیتے ہیں مگر بستی میں مقتولوں کی نسل ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے نئے قاتلوں کو ٹرینگ دینے کے لیے ان قاتلوں کو آپس میں ہی سئ مقتول ڈھنوڈنے پڑتے ہیں
آج کا دور جدید ٹیکنلوجی کا دور ہے اور گھر بیٹھے آدمی دوسرے ملکوں کے تجربوں سے اپنے اپکو جدید بنا سکتا ہے لہذا یہاں کے قاتلوں کو چاہیے وہ بین الاقوامی قاتلوں سے تجربے حاصل کریں وہ جب کسی ایک ملک کو فتح کر لیتے ہیں اور جب دیکھتے ہیں بستی میں وسائل اور مقتول ناپید ہو رہے ہیں تو وہ وہاں امن اور آزادی کی شمع روشن کر کے کسی دوسرے ملک کو فتح کر نے کی تیاری شروع کر دیتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://m.facebook.com/home.php#!/story.php?story_fbid=10154793222978390&id=656893389
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...