زندگی رے زندگی
دی بیل جار (The Bell Jar) نامی نیم سوانحی ناول پہلی بار جنوری 1963ء میں ایک قلمی نام ' وکٹوریہ لوکس ' (Victoria Lucas) کے ساتھ برطانیہ میں شائع ہوا تھا ۔ معدوے چند لوگوں کے کسی کو یہ معلوم نہ تھا کہ یہ کس نے لکھا ہے ۔
ناول کی مرکزی کردار بوسٹن کے مضافاتی علاقے کی ایشٹر گرین ووڈ ہے جو نیویارک میں ایک عورتوں کے میگزین کے لئے کام کرتی ہے ۔ وہ سن پچاس کی دہائی میں امریکہ میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات جن میں میکارتھی ازم ، جس کا شکار جولیس اور ایتھل روزن برگ تک ہوئے تھے اور پوپ کلچر کا پھیلاوٗ کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ، سے اثر لیتی ہوئی ڈیپریشن کی مریضہ بن جاتی ہے اور ڈاکٹر نولان کے اور دماغی امراض کے ہسپتال میں زیر علاج رہتی ہے ۔ ناول کا اختتام اس پر ہوتا ہے کہ وہ دماغی امراض کے ہسپتال میں اپنے اس انٹرویو کے لئے ڈاکٹروں کے پینل کے کمرے میں داخل ہو رہی ہے جس میں اسے صحت یابی یا پھر اس کے الٹ خبر سنائی جانی ہے ۔
ناول کو شائع ہوئے مہینہ نہیں ہوا تھا کہ امریکی نژاد برطانوی شاعرہ سلویا پلیتھ ( Sylvia Plathh) نے لندن میں اپنے اپارٹمنٹ کے باورچی خانے میں اوون کی گیس کھول کر اس میں منہ دیا اور ' آپ گھات ' کر لی ۔ جلد ہی یہ بات آشکار ہو گئی کہ وکٹوریہ لوکس کوئی اور نہیں خود سلویا پلیتھ ہے ۔ ناول کو اس کی خودکشی کے تناظر میں اس کی زندگی کے ساتھ جوڑ کر دیکھا گیا اوراسے کچھ زیادہ پذئرائی نہ ملی لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ اس کا یہ واحد ناول اسی پایے کا ہے جس پایے کی اس کی شاعری The Colossus and Other Poems اور Ariel ہے اور جس پر سلویا پلیتھ کو 1982 ء میں پلزر ( Pulitzer) انعام دیا گیا تھا ۔ ناقد اس کے ناول کو ' Roman à clef ' قرار دیتے ہیں اور اسے سلویا پلیتھ کی اس کھوج سے مماثل ٹہراتے ہیں جو اس نے عورت کی آزادی کو نسوانی نیوروٹک (neurotic) نفسیات سے جوڑ کر کی ہے ۔ یہ ناول اس نے اپنی سہیلی الزبتھ سگمنڈ اور اس کے خاوند ڈیوڈ کے نام منسوب کی تھی ۔
امریکی ہدایت کار لیری پیرس ( Larry Peercee) انہی قدر شناساوٗں میں سے تھا کہ اُس نے اِس ناول پر اسی نام سے 1979 ء میں اپنی بیوی میریلِن ہےسیٹ (Marilyn Hassett) کو ایشٹر کے کردار میں لیتے ہوئے فلما ڈالا ۔ نیوزی لینڈ کی ہدایت کارہ کرسٹین جیفس (Christine Jeffs) کو تو بہت بعد (2003 ء) میں خیال آیا کہ وہ سلویا پلیتھ کی زندگی پر فلم بنائے جو ٹیڈ ہگز ( Ted Hughes) سے سلویا پلیتھ کی کیمرج میں ملاقات سے شروع ہو کر اس کی آپ گھات پرختم ہوتی ہے ۔ سلویا نامی اس ' بایو پِک ' میں امریکی اداکارہ ' Gwyneth Paltrow ' نے سلویا پلیتھ کا کردار ادا کیا ہے ۔ اس فلم کے بننے پر سلویا کی بیٹی فریدا خاصی برہم ہوئی تھی ، فریدا اُس وقت چالیس کے پیٹے میں تھی ۔ وہ خود بھی شاعری و مصوری کرتی ہے ۔ اس نے ایک نظم میں اپنی برہمی کا اظہار کچھ یوں کیا تھا ؛
" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور اب وہ فلم بنانا چاہتے ہیں
ہراس بندے کے لئے جسے ادراک نہیں
کہ تندور میں سر دیا بندہ کیسا دکھائی دیتا ہے
بچوں کو یتیم کرتا ہوا
( ۔ ۔ ۔ ) ان کا خیال ہے
کہ میں انہیں اپنی ماں کے لکھے الفاظ دوں
تاکہ وہ اپنی عفریت کے منہ بھر سکیں
اپنی گڑیا ' سلویا ' کے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "
الزبتھ سگمنڈ اور ' گیل کروتھر ' نے سلویا پلیتھ پر ' سلویا پلیتھ اِن دیون ' ( Sylvia Plath in Devon: A Year's Turning ) نامی سوانحی کتاب بھی لکھی جو 2015 ء میں شائع ہوئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : سلویا پلیتھ کی آتما ہتھیا دو اور خودکشیوں سے جڑی ہوئی ہے ؛
اول ، ایسیا ویول ( Assia Wevilll ) نامی اس جرمن نژاد فلسطینی عورت کی خود کشی سے جو ٹیڈ ہگز اور سلویا پلیتھ کی علیحدگی کا باعث بنی تھی ۔ اس نے سلویا پلیتھ کی آتما ہتھیا کے چھ سال بعد 23 مارچ 1969 ء کو اپنی چار سالہ بیٹی ' شُورا ' ( Shura ) کے ساتھ اسی طرح اوون کی گیس کھول کر جان دے دی تھی جیسے سلویا پلیتھ نے کیا تھا ۔ ایسا اس نے اس لئے کیا تھا کہ ٹیڈ ہگز نے اس سے اچاٹ ہو کر ' برینڈا ہیڈن ' اور ' کیرول آرچڈ ' نامی عورتوں سے دل لگا لیا تھا ۔
دوم ، نکولس ہگز( Nicholas Hughess ) کی خودکشی سے جو ٹیڈ ہگز اور سلویا پلیتھ کا بیٹا اور ماہر بحری حیاتیات تھا ۔ اس نے 16 مارچ 2009 ء کو ڈیپریشن کے عالم میں فیئر بنک ،الاسکا میں اپنے گھر میں خود کو پھندا دے کر مُکت کر لیا تھا ۔ وہ 47 برس کا تھا البتہ فریدا ہگز ( بیٹی ) ابھی زندہ ہے 57 سال کی ہے اور وہ بطور شاعرہ و مصورہ اپنی شناخت رکھتی ہے ۔
رومن اے کلف ' Roman à clef ' = ایک ایسا ناول جو حقیقی کرداروں اور واقعات پر مبنی ہو لیکن نام گھڑے گئے ہوں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔