زندگی کے یاد گار لمحات
فلم عارفہ کے سیٹ پر
فلم عارفہ اک خواب
میرے دوست
میرے بھائی
اور
میرے ہیرو
علی سجاد شاہ کا
اور
جس طرح
کل
ایک رائٹر
ڈائریکٹر
علی سجاد شاہ
کو کام کرتے دیکھا
انشاء اللہ
انشاءاللہ
ایک بہت عمدہ فلم
فلم بینوں کو دیکھنے کو
ملے گی
سوشل میڈیا
سے ایک بہترین اسکرپٹ رائٹر
عمدہ ڈائریکٹر
فلم انڈسٹری میں داخل ہوتے ہوئے
فلم عارفہ کے حوالے سے
ہمارے جذبات کیا ہیں
سنیئے
عامر سلیمان بھائی
کی زبانی
گذشتہ تمام ہفتے کی انتہائی جانگسل بوریت اور مرجانے کی حد تک بیزار کردینے والے شب و روز کا ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب یوں خوشگوار طریقے سے اختتام ہوگا اس کا گمان تک نہ تھا۔
تو جناب ایسا ہوا کہ کل کی شب نوردی طے ہوئی پیارے دوست تقی بھائ کے ساتھ اور ہم پہنچ گئے فلم عارفہ کے سیٹ پر , اپنی نالائقی پر شرمندہ بھی تھا کہ اس پروجیکٹ کے شروع ہونے کے بعد سے لے کر اب تک یہ میری بالکل پہلی پہلی حاضری تھی یہاں , امید تو یہی تھی کہ علی سجاد نے دیکھتے ہی طعنہ مارنا ہے کہ فرصت مل گئی تمہیں , لیکن اچھا کام یہ ہوا ہمارے پہنچنے سے ذرا پہلے ہی طوفان آکر گذر چکا تھا سو ہمیں ہلکی پھلکی پھوار کا ہی سامنا ہوا۔
بہرحال اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف یعنی فلم عارفہ کی طرف ۔
فلم کے سیٹ پر پہنچ کر جو پہلا امپریشن بنا وہ یہ کہ ہم اس وقت انتہائی پروفیشنل قسم کے لوگوں کے درمیان پہنچ چکے ہیں جو اپنی اپنی فیلڈ کے استاد ہیں , سیٹ پر موجود اداکار ہوں یا کیمرہ مین , لائٹ مین اور ڈی او پی کا اسٹاف ایک ایک شخص اتنا جڑا ہوا لگا اپنے کام کے ساتھ کہ دل ہی نہیں چاہ رہا تھا کہ ان کے انہماک میں کوئ رخنہ ڈالا جائے , سین مکمل ہوا ہم دور کھڑے دیکھتے رہے اور مانو مسمرائز ہوچکے تھے اس وقت تک , اچانک رائٹر , ڈائرکٹر , پروڈیوسر علی سجاد شاہ کی آواز گونجی " کٹ " اور ہمارے ہوش واپس آگئے۔
ویسے تو سیٹ پر موجود تمام لوگ ہی بہت پروفیشنل اور اپنے کام سے جڑے ہوئے دکھے لیکن سب سے زیادہ حیرانی تھی مجھے علی سجاد شاہ کو دیکھ کر , بحیثیت رائٹر ان کا روپ ہم سب نے ہی دیکھا ہوا ہے , لیکن کمال کی بات یہ کہ آج ان کا بالکل نیا روپ دیکھا بحیثیت ڈائریکٹر سکرپٹ رائٹر , اپنی سٹوری اور اپنی فلم پر اتنی کمانڈ کہ ہر ہر سین سے پہلے لائٹ مین کو دی جانے والی ہدایات ہوں چاہے میک اپ آرٹسٹ کو اور اداکاروں کو بھی , سین مکمل ہونے کے بعد بھی ایک غیر مطمئن ہدایتکار جو اس وقت تک مطمئن نہیں ہوتا جب تک ایک ایک سین میں مکمل پرفیکشن نہ نظر آجائے , کمال کی ہدایات یوں لگا جیسے یہ بندہ پیدا ہی اس فیلڈ کے لئے ہوا ہے , بہت مشکل ہوگا فلم بین کے لئے اس فلم میں کوئ نقص نکالنا امید ہے ۔
تقریباً صبح چھ بجے تک سیٹ پر موجود رہ کر ایک بات تو دعوے سے کہہ سکتا ہوں , یہ ایک فلم نہیں بلکہ تاریخ بننے جارہی ہے , ایک شخص جس کی جڑیں کراچی سے نہیں لیکن اس نے اس طرح جان لیا ہے کراچی کے مزاج کو یہاں کی بودو باش کو , کراچی پر گذرنے والے المیوں کو اگر کسی نے احساس کے ساتھ محسوس کیا تو وہ ایک پہاڑی علی سجاد شاہ اور اپنے ان احساسات کو پردہ سکرین کی زینت بنانے میں کوشاں علی سجاد شاہ اپنی تمام تر ٹیم کے ساتھ بے پناہ داد کا مستحق ہے نہ صرف اہل کراچی کی طرف سے بلکہ جہاں جہاں اہل دل موجود ہیں وہ بھی یہ فلم دیکھ کر مجبور ہوجائیں گے کہنے پر کہ اپنے اندر کے احساس کو لفظوں کے ساتھ ساتھ سکرین پر اتارا جائے تو شاہکار جنم لیتے ہیں اور عارفہ بلاشک ایک شاہکار ثابت ہوگی پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں یہ میری پر امیدی کی انتہائی پرواز ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔