خواب بڑا ہو تو اس کے نتائج بھی بڑے ہوتے ہیں۔اب کچھ لوگوں کے ذہن میں سوال آۓ گا کہ خواب تو خواب ہوتا ہے یہ بڑا چھوٹا کیسے ہو سکتا ہے۔اب یہاں پر بات ہے سمجھنے کی فرض کریں۔ ایک انسان کو کرکٹ کا شوق ہے۔ لیکن کرکٹ اگر تو گلی کے بچوں کے ساتھ کھیلتا ہے اور جیت بھی جاتا ہے تو یہ اس کے چھوٹی جیت ہے جس کا صرف گلی کے بچوں کو پتا ہوگااور یہ چھوٹے درجے کی کامیابی بھی ہے۔ لیکن اگر جیت کا بڑا خواب ہے اور اسی خواب کے ساتھ انٹر نیشنل ٹیم سے جیت جاتا ہے تو یہ بڑا خواب ہے۔ اور اس جیت کی خبر پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے اور تاریخ میں اسے یاد رکھا جاۓ گا۔ اس کے نتائج بھی دیر پا رہیں گے۔تو یہ فرق ہے بڑے اور چھوٹے خواب میں۔
جب سوچ وسیع ہو تو انسان اتنی زیادہ محنت کرتا ہے۔ اپنے مقصد کو پانے میں ۔اس لیے ضروری ہے کہ اپنے آپ سے کام لینا سیکھیں۔ روز کی روٹین میں اپنی سوچ کو بہتر سے بہتر بنائیں۔ایک بات جوکہ یاد رکھنی ہے کہ جتنا بڑا خواب ہوگا اتنا زیادہ لوگوں کی طرف سے تنقید بھی آپکا انتظار کر رہی ہوگی۔
لیکن اپ کو اس سے فرق نہیں پڑنا چاہیئے اور اپنی سوچ کو صرف مقصد کے پانے میں لگا دینے میں بہت سی غیر ضروری بحث سے بھی بچ جائیں گے ۔
اپنے آپ کو مینڈک کی طرح نہ بنائیں جو پورا کنواں پھرنے کے بعد کہتی ہے کہ دنیا تو اس کنویں تک بڑی ہے اور میں نے یہ دنیا پھر لی۔ اپنی اہمیت دیکھیں کہ آپ کے لیے پوری دنیا بنا کر رکھ دی ہے لیکن آ پ کو دنیا کے لیے نہیں بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے بہتر سوچنے سے آ پ کے اپنے کام بہتر ہونگیں۔ہر انسان کی اپنی سوچ ہوتی ہے کوئی اسے پہچان کر دنیا کو سمجھتا ہے اور آگے نکل جاتا ہے اور کوئی دنیا کو صرف سمجھنے میں زندگی ختم کر بیٹھتا ہے۔دوسروں کو بھی بڑا خواب دکھائیں۔ اس کی مثال لیتے ہیں ایک بچہ ہوتا ہے جس کا پڑھائی میں دل نہیں لگتا۔ کیونکہ وہ تو معصوم ہوتا ہے اس کا جب کوئی مقصد ہی نہیں ہوتا تو وہ کیسے دل لگا کر پڑھ سکتا ہے۔ لیکن ماں جب بچے میں ایک خواب اور سوچ پیدا کرتی ہے کہ پڑھ کر کل کو آپ ڈاکٹر ،انجینئر ،یا اچھے پولیس افسر بن جاؤ گے تو بچے میں ایک مقصد کا خاکہ بنتا ہے۔ جسے وہ محنت کر کے اپنے مقصد میں یقینی بناتا ہے اور کامیاب انسان بن جاتا ہے۔ یہ سب کچھ خواب دیکھنے کی بدولت ہی ممکن ہوا۔ خواب بھی انسان کسی سے متاثر ہی ہو کر دیکھتا ہے۔ اس لیے خواب بھی مثبت دیکھنا چاہیئے۔ ایسے نا کہ کوئی مجرم کو دیکھ کر ویسے بننے کی لگن پیدا نہیں کر لینی کہ یہ مشہور ہے تو میں نے بھی ایسے ہی بننا ہے۔ یہ منفی سوچ اور خواب ہے۔ایک تو بڑا خواب اور دوسرا مثبت ہو پھر دیکھیں کہ کیسے کائنا ت کی ساری طاقتیں اس کو پانے میں آ پ کا ساتھ دیتی ہیں۔
انسان اپنی سوچ سے ہی راستے بناتا چلا جاتا ہے ۔جیسے کسی کی سوچ ہو کہ اس نے کامیاب بزنس مین بننا ہے تو اسے اس بزنس سے متعلق سے جہاں بھی ایسے لوگ ملیں گے ایک عجیب سی کشش کی بدولت وہ ان کی طرف کھینچا چلا جاۓ گا۔ مختصر یہ کہ جب بڑا خواب ہوگا تو آپ کی ساری توجہ خواب کو پانے اور کامیاب لوگوں سے کچھ نہ کچھ سیکھنے میں لگی رہے گی ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...