پروکیریوٹس سے مراد وہ جاندار ہیں جن میں واضح نیوکلیس اور ممبرین باؤنڈ organlles نہیں پائی جاتیں جبکہ یوکیریوٹس میں واضح نیوکلیس اور ممبرین باؤنڈ organelles پائی جاتی ییں۔
زمین پر سب سے پہلے پروکیریوٹس کا ارتقاء ہوا اور پھر پروکیریوٹس سے باقی تمام جاندار ارتقاء پذیر ہوئے۔
زندگی کی ابتداء کے بارے میں ایک مفروضہ یہ ہے کہ زندگی کا آغاز سمندروں میں موجود گرم پانی کے چشموں جنہیں hydrothermal vents کہتے ہیں میں ہوا ہو گا۔ ان چشموں نے ابتدائی زندگی کو شروع ہونے اور پنپنے کے لئے درکار ضروری نیوٹرینٹس فراہم کئے۔
جانداروں کا ایک گروپ جسے آرکیا کہتے ہیں جو 120C تک کا درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے اور باقیوں کی نسبت بہت کم ارتقائی تبدیلیوں سے گزرا ہے اس مفروضے کو سپورٹ کرتا یے۔
قدیم ماحول میں پیدا ہونے والے نیوٹرینٹس زندگی کو برقرار نہیں رکھ سکتے تھے اس لئے اگر زندگی کو جاری رہنا تھا تو نیوٹرینٹس کی سپلائی کا ایک اور ذریعہ چاہئے تھا۔یہ ضرورت فوٹو سینتھیسز کے ذریعے پوری ہوئی۔ پہلے فوٹو سینتھیٹک جاندار ہائیڈروجن کے حصول کے لئے ہائیڈروجن سلفائیڈ کا استعمال کرتے تھے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو شوگرز میں ریڈیوس کیا جاتا تھا۔ بعد میں پانی اس مقصد کے لئے استمعال ہونے لگا
فوٹوسینتھیسز کے ذریعے خارج ہونے والی آکسیجن سے زمین کی فضا میں آہستہ آہستہ تبدیلیاں آنے لگیں فضا میں موجود اوزون الٹرا وائلٹ شعاعوں کو فلٹر کرنے لگی اور زمین کا ایٹماسفیئر ریڈیوسنگ سے آکسیڈائزنگ بن گیا اور کم از کم چند زندہ جاندار آکسیجن استمعال کرنے لگے۔
یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ ابھی تک زندگی صرف پانی میں ممکن تھی پھر تقریباً 420 ملین سال پہلے ایٹماسفئر میں اوزون کی کافی مقدار جمع ہو گئی جو سورج سے آنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روکنے لگی اور خشکی پر بھی زندگی ممکن ہو گئی۔
بد قسمتی سے ایٹماسفئر کے Oxidizing بننے کا مطلب یہ بھی تھا کہ اب زندگی abiotically شروع نہیں ہو سکتی۔(abiogenesis ایک نظریہ ہے جس کے مطابق زندگی بے جان چیزوں سے وجود میں آئی. لیکن abiogenesis صرف مخصوص حالات میں ہی وقوع پذیر ہو سکتی ہے جس میں ریڈیوسنگ ایٹماسفئر ایک اہم فیکٹر ہے اب چونکہ ہمارا ایٹماسفئر آکسیڈائزنگ بن چکا ہے اس لئے اب abiogenesis ممکن نہیں رہی)
پہلے جاندار بہت سادہ پروکیریوٹس تھے جو تقریباً 3.5 بلین سال پہلے ظاہر ہوئے۔
یوکیریوٹس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ پہلی
دفعہ تقریباً 1.5 بلین سال پہلے ظاہر ہوئے ۔
یوکیریوٹس کا ارتقاء:
یو کیریوٹس کے ارتقاء کے بارے میں دو مفروضے پیش کئے جاتے ہیں
پہلے مفروضے کو endosymbiont hypothesis کہا جاتا ہے۔
اس مفروضے کے مطابق بعض جانداروں نے دوسروں جانداروں کو نگل لیا اور ہضم کرنے کے بجائے انہیں Stabalize کیا جس سے یوکیریوٹس کا آغاز ہوا۔
مثال کے طور پر Mitochondria کے بارے میں یہ نظریہ خیال پیش کرتا ہے کہ ایک anaerobic امیبوئڈ نے ایک aerobic بیکٹیریا کو نگل لیا اور ہضم کرنے کے بجائے اسے Stabilize کیا جس سے یہ ایروبک بیکٹیریا امیبوئڈ کے اندر Mitochondria بن گیا ۔Mitochondria میں الگ سے موجود DNA اس مفروضے کی تائید کرتا یے۔
یوکیریوٹس کے ارتقاء کو بیان کرنے والے دوسرے مفروضے کو Membrane invagination hypothesis کہا جاتا ہے۔
اس مفروضے کے مطابق prokaryotes کی سیل ممبرین اندر کو دھنسی اور اس کے Genetic material کو لپیٹ لیا۔
ممبرین کی invagination سے double membrane bounded organelles وجود میں آئیں اور بعد میں ارتقاء کے ذریعے یوکیریوٹک Mitochondria کلوروپلاسٹ وغیرہ میں تبدیل ہو گئیں۔
یوکیریوٹک سیل کے ارتقاء کا ایگزٹ میکانزم جو بھی تھا لیکن یوکیریوٹک سیل کے بننے سے زندگی کی پیچیدگی اور وسعت میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔
شروع میں نئے بننے والے یوکیریوٹک سیل شائد اکیلے رہے تاہم بعد میں انہوں نے آپس میں مل کر پیچیدہ سٹرکچرز بنا لئے اور ملٹی سیلولر جانداروں کے بننے کی وجہ بنے۔