اور یقینا یہی بہتر ٓاپشن ہے ۔۔ بہتری کا تصور اکثر بدل جاتا ہے۔۔ پرانے لوگ مفاہمت نہیں کر پاتےتو انہیں لگتا ہے کہ دنیا ایسے چل ہی نہیں سکتی۔ پھر قرب قیامت ک نشانیاں بتاتے ان کا وقت پورا ہو جاتا ہے وقت کی تیز رفتاری کا ساتھ دینا عمرکی ذہنی و جسمانی توانایؑ کے ساتھ ایک حد تک ہی ممکن ہوتا ہے۔ اب سوشل میڈیا اپلیکیشن روز نیؑ اتی ہیں۔میری تیسری نسل میرا ہاتھ پکڑکے مجھےے چلاتی ہے۔اگرچہ بھرپوراستفادہ میرے بس کی بات نہیں لیکن میں ان سے خود کو بہتر پاتا ہوں جو موباییل فون کوہاتھ بہیں لگاتے۔ میں لیپ ٹاپ پر لکھ لیتا ہوں ادھر ادھر نھیج دیتا ہوں فوٹوز ایڈٹ کر لیتا ہوں۔ وڈیو ریکارڈنگ کر سکتا ہوں ۔۔مگرپھر بھی ہر روز حیران ہوتا رہتا ہوں
دادا۔انسٹاگرام پر عایزہ خان کو تین دن میں ساٹھ لاکھ لایکس نے تہلکہ مچادیا۔۔
۔۔ اور دادا یہ سنیں کوریا کی دو لڑکیوں کا گانا چودہ کروڑ ستر لاکھ بار سنا گیا۔۔ایک نیا ریکارڈ۔۔ چودہ کروڑتو مل گےؑ ان کوکم سےکم۔۔
۔ پتا ہے دادا انڈیا نے چین کی ساٹھ ٹک ٹاک ایپ بند کردیں۔۔ یہاں بھی ٹک ٹاک فلموں سے یہاں استوڈنٹ لاکھوں بھی کما رہے ہیں۔۔شہرت الگ
سچ تو یہ ہے کہ جبھی کبھی فیس بک بھی میری سمجھ میں نہیں ٓاتی۔۔اکثریت اب سیاست معیشت اورمعاشرتی علوم کی ماہر ہے جو شاید سوتے میں بھی مفت مشوروں کے دایمی اسہال میں مبتلا رہتی ہوگی۔دانشور ایسے اگ ٓاےؑہیں جیسے برسات میں جڑی بوٹیاں نکلتی ہیں ۔ایک اہل نظر نے پوسٹ میں فرمایاکہ اللہ کا شکر ہے کورونا سے یہ کتابوں کی رونمایؑ اور ادبی میلوں کی بدعت تو ختم ہویؑ۔۔ اور اسے کثیر تعداد میں ہمنوا بھی ملے کہ بلا شبہ معاشرے کو ان فضولیات کی بالکل ضرورت نہیں ۔۔۔۔ پہلے جس کو شاعری ہو جاتی تھی روز انڈا دینے والی شیور کی مرغی کی طرح نہار منہ شعر پوسٹ کر دیتا تھا اب وہ اپنا پیج یا گروپ بنا کے مصر ہے کہ لایک کرو۔۔ستارہ شناس گروپ۔۔ ہماری جڑی بوٹیاں۔ ٹریڈ سیکرٹ گاییڈؑ۔۔ سیلف ہیر اسٹایل۔۔ارگینک فوڈ گروپ۔۔۔۔گروپس کے نام اور مشاغل پر ناطقہ سر بگریباں۔بھلا میرا ان لغویات سے کیا تعلق کہ میں شامل ہونے یا لایک کرنے کا سوچوں۔ پھر شاعری کے گروپ۔افسانہ گروپ۔ ادبی گروپ۔سب جگہ کچھ نام والے اور ہزاروں ممبرہونے کا دعوی۔ سب کے درمیان داد و تحسین کے اعداد کا مقابلہ ہے ۔ بارہ پندرہ سو لایکؑ۔۔ چار پانچ سو کمنٹ وہی مارڈالا۔۔غضب کر دیا۔۔ اف یہ پرواز خیال۔ یہ کمال فن۔۔۔شییؑر کرنے والے سو دو سو ۔۔ ٓادمی رشک اور حسد سے مر جاےؑ ، سنا ہے اپنے بھانجے بھتیجے۔۔ چاچے مامے سب دس بیس ٓایؑ ڈی کے ساتھ مقابلے کےمیدان میں اتارتے ہیں ۔۔افسانے تھوک کے بھاو مقابلوں میں شامل ہیں اوربالکل مشاعرے والی واہ واہ چل رہی ہے۔۔مقابلے کرانے والے ادب کے اعلیٰ ترین سرپرست قرار دےؑ جا چکے جن کا نام ادب کی دنیا میں نامانوس سہی مگر یہ سب اپنی مارکیٹنگ کے وہ طریقے جانتے ہیں جو ہم ٓاپ نہیں سمجھتے۔۔۔ ہر سنجیدہ قاری ان کے نزدیک پر تعصب حوصلہ شکن اور طرز نو کا دشمن اور بدنیت نقاد ہے جو نےؑ شاعروں ادیبوں کو دیکھنا ہی نہیں چاہتا ۔ ان کی راہنمایؑ نہیں کرتا حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ یہ فاسٹ فوڈ ۔ٓ پی ڈی ایف۔۔ ارٹی فیشل انٹیلی جنس اور ورچول رییلٹی۔ کی دنیا ہے ۔ اب کون پچھلے سوپچاس سال کا ادب اور شاعری پڑھنے کیلےؑ کتاب لے کر بیٹھے۔زندگی میں ڈراما نہ پڑھا نہ دیکھا نہ سمجھا۔۔ راہ چلتوں کو بلاتے ہیں کہ ٓاو تم کو یو ٹیوب لاییو سیشن پر نورالہدی شاہ اور امجد اسلام امجد بنادوں صرف تین ہفتے میں۔۔ فیس کےدوچار ہزارکیا ہیں۔۔ ایک وقت کا کھاناَ‘‘ ۔ ٓاییے اپ کو منٹو بنادیں ۔ ناول لکھنا ہم سے سیکھےؑ ان کو غیر ملکی کلاسیکی ادب کے شہکاروں۔۔ جدید عہد کے نوبل پرایؑز لینے والوں کے نام پتا ہیں یا ان کے تراجم کا علم ہے تو یہ حوالوں سے انگلش میڈیم ماما پاپا برگر کلاس کو اپنی علمیت سے بھونچکا کر سکتےہیں اور ہر وقت اتنی کمنٹ بازی کرتے ہیں کہ۔۔۔ جدھر دیکھتا ہوں ادھرمیں میں کرتا۔۔ میں ہی میں ہوں
۔حد یہ ہے کہ ایک رنگین اشتہار ٓاگیا فیس بک پر۔۔ شاعر ساز۔۔ ہر قسم کی شاعری سکھایؑ جاتی ہے ٓاپ فیس بک کھول کر دیکھ لیں شاید اب بھی ہوگا ۔۔ ا شاعری کے ریٹ بھی موجود ہیں۔۔ ایک اور ہے ادب ساز۔۔ درجن بھر سے زاید خواتین بھی بیں۔ خود کو ایم اے ایم فل بتاتی۔۔ مسلسل پروفایؑل فوٹو بدلتی ادب اور شاعری میں جہل کی سند رکھنے والی ۔ہر جانے مانے نام کی حلقہ بگوش۔۔ ہر جگہ کمنٹس میں پیش پیش۔۔ عمرچھپاتی خود کو دکھاتی۔۔ادبی میلہ ہو یا کانفرنس۔۔ یہ کھی اس کے پیچھے کبھی اس کے ساتھ تصویر بنواتی۔ انٹرویولیتی ۔۔کتاب پر کچھ لکھواتی۔۔ اب نام کسی کا لوں تو سنگسارہر سمت سے۔۔سمجھدار سمجھ ہی جاییں گے کہ کون کون معشوق ہے اس پردہؑ زنگاری میں۔
مگراس ماحول میں سنجیدگی سے کون لکھے کیا لکھے اور کیوں لکھے۔ سب چپ ہیں۔ کورونا کی نظربندی کا ڈیپریشن اپنی جگہ۔ ۔سیاست اور ملکی غیر ملکی مسایل کی بک بک میں الجھنا کسی طور پسندیدہ نہیں بہتر یہی لگتا ہے کہ کچھ دن فیس بک سے ہی رخصت لی جاےؑکہ پھر ملیں گے اگر خدا لایا۔ لیکن کورونا کی قید تنہایؑ میں ذہنی بندش ۔۔ یہ کہاں ٓاسان ہے