انسان معاشرے میں کسی بھی حیثیت سے رہتا ہو وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنی رہائش گاہ کو صاف ستھرا رکھتا ہے، حتیٰ الامکان اسے خوبصورت بناتا ہے، چوروں سے حفاظت کا بندوبست کرتا ہے. دھوپ، بارش اور طوفان سے بچنے کے لیے سو سو جتن کرتا ہے. پھر بھی اپنے پسندیدہ مکان میں رہنے کے لیے وقت کم ہی ملتا ہے، انسان اپنی محنت سے کمائے ہوئے سرمایے سے بنے گھر میں چند گھنٹے ہی گزار پاتا ہے.
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ انسان کے اصل رہنے کی جگہ کونسی ہے؟
“Take care of your body. It is the only place you have to live.” — Jim Rohn
صرف ہمارا بدن ہی ایسی جگہ ہے جہاں ہم نے ہر وقت رہنا ہوتا ہے.
اور جہاں ہم نے ہر وقت رہنا ہے اس مکان کی دیکھ بھال، تزئین آرائش، کا کام ہم کرتے ہی نہیں، شکست و ریخت ہوتی رہتی ہے اور ہم توجہ ہی نہیں دیتے. اگر کوئی اپنے اصل ٹھکانے کی دیکھ بھال نہ کرے تو اس سے بڑا بیوقوف کون ہوگا؟
” زندگی جی لو” سیریز میں شروعات اپنے آپ سے کیجیے، اپنے آپ کو بروقت وقت دینا سیکھیے اور پھر شروع کیجیے.
زندگانی صرف دو پل دو لمحوں کا کھیل ہے، ایک سوچنے کا اور ایک کرنے کا، جب آپ سوچ لیتے ہیں تو پھر کام کرنا شروع کردیتے ہیں. اور جب کام کیا جاتا ہے تو پھر نتیجہ کامیابی یا ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے، انسان جب نتیجے والی منزل پر پہنچتا ہے تو وہاں پیچھے مڑ کر دیکھنے سے بہت کچھ ایسا نظر آتا ہے جسے دوبارہ نئے سرے سے شروع کیا جاسکتا ہے، روٹھے ہوؤں کو منایا جاسکتا ہے، غلطیوں کو سدھارا جا سکتا ہے، ناکامیوں کو کامیابی میں بدلا جاسکتا ہے مگر انسانی صحت کے پلوں کے نیچے سے اگر پانی گزر جائے تو اسے لوٹانا ناممکنات میں سے ہوجاتا ہے، اپنی منزل کے حصول کے لیے جدوجہد کے دوران صحت کو فراموش کرنے والے اپنی منزل کا لطف اٹھانے سے قاصر رہتے ہیں.
زندگی بھر کا سرمایہ یا جمع پونجی کھوئی ہوئی صحت کی بحالی پر خرچ ہونے لگتی ہے اور آخر میں کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا، نہ ہی صحت اور نہ ہی سرمایہ.
آپ زندگی کی جس اسٹیج جس منزل پر بھی ہیں تو وقفہ لیجیے، غور سے اپنے لائف سٹائل کو دیکھیے. اگر غیر صحتمند زندگی جی رہے ہیں تو فوراً فل سٹاپ لگائیے، غیر صحتمند زندگی کو ترک کیجیے اور صحتمند زندگی جینا شروع کیجیے.
ایسی زندگی جو منزل پر پہنچ کر لطف اٹھانے کے قابل ہو.
اس کے لیے آپ کو زیادہ تردد نہیں کرنا.
بس آپ نے چھوٹے چھوٹے قدموں سے آغاز کرنا ہے اور پھر ایک دن آئے گا کہ آپ اپنا شکریہ خود ادا کریں گے، مسکرائیں گے، اور لوگ جب ہر طرح کا پرہیز کررہے ہوں گے تو آپ بے دھڑک ہر چیز کھا سکیں گے، ہر ایکٹیویٹی کر سکیں گے.
غیر صحتمند اور صحت مند زندگی کیا ہے؟
سب سے پہلی نشانی ہم خود ہیں، ہمیں پہلے سے پتا ہے کہ جو کچھ ہم کھا پی رہے ہیں اور جو کام کاج کررہے ہیں یہ ہمارے لیے صحت بخش زندگی کا ضامن ہے یا نہیں؟
راتوں رات نہ ہی امیر بنا جاسکتا ہے اور نہ ہی صحتمند.
آپ کو چند چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے شروعات کرنا ہوگی.
ایک صحتمند زندگی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ آپ جو کچھ کرتے ہیں اس سے جسم اور روح دونوں بیک وقت خوشی محسوس کرتے ہیں اور ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں بنتا.
آپ نے تین کاموں سے شروعات کرنی ہے
صحت دو طرح کی ہوتی ہے، جسمانی صحت، ذہنی صحت.
1.دوست بنائیے اور ان کے ساتھ وقت گزاریے. یہ اپنے ساتھ وقت گزارنے کا عمل ہے، اپنے آپ کو وقت دیجیے. صحتمند جسم کے لیے صحتمند دماغ کا ہونا لازمی ہے اور آپکی صحت آپکے دماغ سے شروع ہوگی، اسوقت نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ڈپریشن کا ہے، انہیں سمجھ ہی نہیں آتی کہ وہ اپنی پریشانی سے کیسے نکلیں، تو انکو چاہیے کہ وہ دوست بنائیں اور انکے ساتھ وقت بانٹیں، یہ دوست آپکے والدین، بیوی بچے، بہن بھائی بھی ہوسکتے ہیں اور ان کے علاوہ دوسرے ایسے دوست جہاں غموں کو قہقہوں اور چٹکیوں میں اڑایا جاسکے.
2.روزانہ اپنی عادت بنا لیں کہ 11 منٹ ورزش ضرور کرنی ہے، بارش، ہو دھوپ ہو، دھند ہو، عید ہو یا پھر شب برات آپ نے کم از کم 11 منٹ جسمانی ورزش کرنی ہے. ورزش میں ضروری نہیں کہ آپ نے دوڑ لگانی ہے یا وزن اٹھانا ہے، بلکہ واک کیجیے، یوگا کیجیے لمبی اور گہری سانس کی مشقیں کیجیے، تیراکی کیجیے، سائیکل چلائیے، گھڑ سواری کیجیے، بازوؤں اور ٹانگوں کو ایکٹو کیجیے، جسم کو گیارہ منٹ کسی ہلکی پھلکی مشق میں مصروف رکھیے.
3.کھانے میں آرگینک ہوجائیے، آپ کا کوئی بھی دن ایسا نہیں گزرنا چاہیے جس دن رنگین سبزیاں، رنگین پھل نہ کھائیں، دودھ، گندم، جو، مکئی، جوار، باجرہ دالیں مچھلی، انڈہ، سلاد یہ آپکی غذا میں شامل نہ ہو، ہمیں روزانہ کم از کم تین بار ایسا موقع ضرور ملتا ہے جہاں ہم اپنی صحت مند زندگی کے لیے صحت مند غذا کا انتخاب کرسکتے ہیں اور ہم روزانہ یہ مواقع جنک فوڈز کی نظر کردیتے ہیں.
4.چالیس سال کے بعد جسم مختلف وٹامنز کو جذب کرنے کی صلاحیت کھونے لگتا ہے، اگر چالیس سال سے پہلے پہلے آپ وٹامنز، پروٹین،فائبر کیلشیم وغیرہ مناسب اور ضروری مقدار میں کھاتے رہے ہیں تو بڑھاپا آپکے لیے زحمت نہیں ہوگا.
صحتمند زندگی صحتمند سوچ سے شروع ہوتی ہے، اور ہر وہ کام جسے شروع کرنے کے بعد چھوڑنا ناممکن یا مشکل ہو وہ صحت کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے، مثلاً چاکلیٹ کا پہلا بائٹ آپکو پوری بلکہ دو تین چاکلیٹ کھانے سے نہیں روکتا، کینڈیز، پراسسڈ فوڈ، سگریٹ-نوشی، یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو پہلے لقمے، پہلے کش پہلی بار چکھنے کے بعد مزید کی لت لگا دیتے ہیں. ایسی کوئی بھی چیز جس کی لت لگ جائے اور اس کے بغیر رہا نہ جاسکے وہ مضر صحت ہوتی ہے. اور یہی صحتمند رہنے کا کلیہ ہے کہ ایسی لتوں سے پرہیز کیا جائے.
آپ کو ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل کا عارضہ، پھیپھڑوں، جگر، گردوں کے یا کسی بھی طرح کا کوئی مرض ہے تو اپنے معالج، ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اپنا ڈائٹ پلان، ورزش پلان بنوائیں.
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...