(Last Updated On: )
ہم جب کسی چیز کے بارے میں نہیں جانتے ہیں تو اس کے بارے میں معمولی سے معمولی اور چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات اور اصطلات پڑتی ہے ۔ کچھ اس طرح زرتشتی مذہب ہے ۔ جس کے بارے میں ہم بہت کم جانتے ہیں ۔ لہذا اس کے لیے تفصیلی مطالعہ اور مطالعہ کے لیے کتب کی کی ضرورت ہے ۔ یہ میری خوشقسمتی ہے کہ نیٹ کی بدولت ان نایاب کتب تک میری رسائی ہوگی ہے ۔ اس لیے اب میں اس سے فائدہ اٹھا رہا ہوں ۔
زرتشیت میں اہورا مزدا جس کے زیر اثر بہت سے خدا شریک ہیں اور ان میں اہورا ایک اعلیٰ خدا ہے اور اس کی پرستش بھی نہیں کی جاتی ہے اور دوسرے خداؤں کی پرستش اس اعلیٰ خدا تک پہنچتی ہے ۔ اگرچہ اب صرف اہورا کے بیٹے اتار کی پرستش کی جاتی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں انگرومینو (پہلوی اہریمن) کو برا خدا جس کے ساتھ اس کے ساتھی ہیں اور دنیا میں ناپاکی پھیلانا ، برائی کا پیدا کرنا ، لوگون کو اہورا کی پرستش سے روکنا شامل ہیں ۔ اہریمن کو بعض جگہ اہورا کا بھائی اور بعض جگہ اس کا تاریک پہلو بتایا گیا ہے اور دونوں نے مل کر اس دنیا کو تخلیق کیا ۔ اہورا اچھی اور فائد مند چیز تخلیق کرتا ہے اور اس کے مقابلے مین اہریمن بری ، نقصان دہ چیزیں اور بیماریاں تخلیق کرتا ہے ۔ ایک جگہ یہ بھی بتایا گیا ہے وہ اہریمن کا خالق نہیں ہے اور وہ اس کو یا اس کے دائرے کو تباہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے ۔ شروش جو اہم خدا ہے اس کے بارے میں وینداد میں آیا ہے کہ اس نے دو روحوں کی پوجا کی ہے ۔
لیکن اس کا ہرگز مقصد یہ نہین اہورا بری اور اہریمن اچھی چیزیں تخلیق نہیں کرسکتا ہے ۔ اہورا نے تخلیق کیا اور کہا اسے اہریمن تخلیق کرتا تو بہت بڑا تخلیق کرتا ، جو اچھی دنیا کے لوگوں کو بہت نقصان پہنچاتا ۔ اس طرح اہریمن نے طاوس (مور) کو تخلیق کرکے یہ بتایا کہ وہ اچھی چیزیں تخلیق کرسکتا ہے ۔
اہورا کے پاکیزہ تصورات چھ شخصی تصورات میں ڈھل گئے ۔ جنہیں بعد میں فرشتے بتایا گیا ہے ۔ اس کے پردے میں وہی قدیم دیوتا مستور ہیں جن کی پوجا کی جاتی رہی ہے ۔ مزدایت کے کردار اور خیالات ویدون میں بھی آئے ہیں ۔ انہیں گاتھا میں ایک جگہ اہورا کی صفات ، زمین پر خدا کے وفادار پیروکار یا اہورا کی ذاتی مخلوق بتایا گیا ہے ۔
یہ مذہب یا خیالات ایک شخص کے قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ اس کی تعمیر و ترقی میں صدیاں لگ گئیں ہیں اور یہ نظام خدا کی وفادار مخلوق کی وحدت ہے ۔ یہ ثنویت بھی نہیں ہے اور نہ تثلث بھی نہیں ہے ۔ کیوں کہ اس میں لاتعد اچھے اور برے نام نہاد خدا اس نظام کی تشکیل میں حصہ لے رہے ہیں اور اہورا اپنے امرتوں کے ساتھ ایک ہفت وحدت بناتا ہے ۔ جو ایک طرح وحدت کی طرح ہے ۔ اس طرح یہ ایک کثرت پرستی بھی نہیں ہے ۔ کیونکہ انہیں خاص طور شیطانی خدا کی مخالف نے یکجا کیا ہوا ہے ۔ اس طرح یہ وحدت الوجود یعنی تصوف ہے ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس دائرے میں مقدس مخلوق جو خدا ہیں ۔ جس میں اہورا مزدا کے ساتھ چھ امرتوں کے علاوہ لافانی سروش (فرمانبرداری( کے علاوہ ویو اور پرہیزگاروں کی علامت کائن (گائے) کی روح ہے ۔ جب کہ آگ الوہی پاکیزگی اور طاقت کی علامت بھی شریک ہے ۔
اچھے خداؤں کے برعکس شیطانی یا ناراض روحیں جس کے ساتھ ایشما (حملہ اور ظلم و غارت گری) زرتشتیوں پر سب سے بڑا حملہ آور ایک شیطانی خدا جس کے ساتھ، ناپاکی ، دھوکہ دہی اور مزید جنوبی پڑوسیوں کے دیوؤاں جو اکا مینو (اہریمن) اور ایشما کے عام نمائندے ناپاکی وغیرہ دو اصل روحوں کے وجود (اچھائی اور برائی) میں ان اصول جن کو مستقبل میں انعامات اور سزاؤں ہیں ۔ اس عقیدے میں دوہری تخلیق کے مشکل ترین کہ اگر کوئی اعلیٰ خدا موجود ہوتا تو اس کے وجود میں اچھائی اور برائی کو محدود کرتی ۔ مگر دوہرے اصولوں کے مطابق اچھے اصولوں کو سمجھنے کے لیے ایک اچھا خدا بھی ہونا ضروری ہے ۔ جو برائی کا مقابلہ اچھائی سے کر اور کوئی نیکی ایسی نہیں ہے جو گناہ کا مقابلہ نہ کرے ۔ اس کے مطابق برے اصول کو سمجھنا جس کی نمائندگی ایک برا خد کر رہا ہے ۔ جس کے پیچھے یہ خیال پہناں ہے کہ اچھا خدا برائی اور غم کا ذمہ دار نہیں ہے اور اس کی طاقت خود اس کو روک نہیں سکتی تھی اور انسان اس کی مدد کرکے ہی انہیں روک سکتا ہے ۔ یہ خیال چاہے کتنا ہی غلط یا صحیح ہو انتہاہی سنجیدہ ہیں ۔
بعد از مرگ انعام اور سزائیں جن کی تاویل ہم سائنس سے نہیں کرسکتے ہیں اور اس کی بنیاد عقیدہ ہوتی ہے اور یہ عالم گیر عقیدہ دنیا کے ہر خطہ میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے اور زرتشتیت میں بھی بعد از مرگ اعمال کے مطابق انعامات اور سزاؤں کا وعدہ ہے اور اس عقیدہ رکھنے صورت میں ذہنی عادات میں لازمی تبدیلی ضروری ہے۔ اس صورت میں ارمیتی ایک جسم دیتی ہے اور انسان اور فرشتے اپنا آغاز کرتے ہیں۔ متھرا ان کی اچھے ٹھکانوں کی طرف کی رہنمائی کرتا ہے۔ زرتشتی ان تعلیمات کے تحت مقدس نذریں دیتے ہیں اور ایک پست ذہن کچھ دو کچھ لو کے تحت اس لالچ کو قبول کرتا ہے اور دیواؤں کے ساتھ جنگ یا ظلم خلاف یا دیواؤں کے لیے متحد ہوتا ہے۔ اس اتحاد کے نتیجے میں کائن مقدس لوگوں کے نمائندے کے طور پر ان مصیبتوں پر ماتم کرتے ہیں جو ایرانی زندگی کو بوجھ بناتے ہیں۔ دیوا پرست اور آوارہ گرد قبائل علاقے پر قبضہ کے لیے زرتشتیت کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے۔ چنانچہ زرتشت نے اس ہندوستانی اثر سے چھٹکارے کے لیے محنت کی۔ اس لیے ہمارے پاس نوحہ خوانی، دعائیں، تعریفیں، نصیحتوں کا ایک طومار ہے۔ جس کو زرتشت اور اس کے قریبی ساتھیوں نے اہورہ اور عوام سے مخاطب کیا ہے۔ ان میں عام اور ذاتی دکھوں کو بیان کرتے ہوئے انفرادی دعائیں اور شکریہ گزاری اور نصیحت ہے۔ خاص یا متواتر اجلاسوں میں عوام کا جمع ہونا، بدترین ذہن کی لالچ اور دیواؤن کے ساتھ جنگ کے گناہ میں ناپسندیدہ ظلم یا غیر ایماندارانہ حصول کے لئے متحد ہوجائیں۔ اس مؤخر الذکر اتحاد کا نتیجہ ظاہر ہو رہا ہے۔ کائن مقدس لوگوں کے نمائندے کے طور پر ان مصیبتوں پر ماتم کرتے ہیں جو ایرانی زندگی کو بوجھ بناتے ہیں۔ دیواؤں کے ماننے والے آوارہ گرد قبائل جو کہ علاقے پر قبضے کے لیے اب بھی جدوجہد کر رہے ہیں، ایماندار محنت سے روزی کمانے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن مایوس نہیں ہوتے۔
ٍٍہاں جن آبادیوں میں یہ تسبیحات مرتب کی گئیں وہ بنیادی طور پر کاشتکار اور چرواہے تھے۔ ایسے حالات جنہوں نے ان کے مفادات کو متاثر کیا اور یقینا یہ سب سے اہم اور ان کی زمین اور مویشی ان کی سب سے قیمتی جائیداد ہوتے تھے۔ جس چیز نے انہیں خوف میں مبتلا کر رکھا وہ سب سے زیادہ خوفناک چیز تھی۔ اس کے مطابق لوٹ مار اور چھاپہ چاہے تورانیوں کی ہو یا دایو کو پوؤ؎جنے والوں سے زیادہ خوفناک اور غیر ملکی سمجھے جاتے تھے۔ ان کی مصیبت غیر معمولی تھی اور اہم دیوتاؤں، امیدوں اور خوفوں نے ان کی عبادت کو متاثر کیا۔
ہمارے پاس زرتشتیوں کو مغلوب کرنے کے لیے دیواؤں کو پوجنے والوں کے بارے میں خاص معلومات ہیں۔ بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے مقصد کو پورا کر چکے تھے۔ اس میں خونی لڑائیوں کا ایک واضح حوالہ اور مختلف قسم کے تشدد کی نشاندہی بارہا ہوتی ہے۔ اوستا میں اس حوالے سے اختلافات موجود ہیں کہ وہ شخص کون تھا۔ اگر کوئی شخص گاتھا میں زرتشت کیا موجود تھا اور کیا وہ واقعی ان قدیم گاتھاؤں کو لکھنے والا تھا؟ کہ وہ ایک حقیقی شخصیت تھی؟ یا اس کی انسانی خصوصیات مکمل طور پر ان افسانوں میں کھو گئی ہیں۔ جن کے ساتھ وقت اور توہم پرستی نے اسے کثرت سے مصالحہ مہیا کیا تھا۔ ویسے بھی اس نظام کی خصوصیات کو مختصر یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ اور اس کے ساتھی خدا کی خود مختار طاقت کے تحت ایک بادشاہت قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔ جن میں مصائب کو دور کرنا اور ایماندار اور محنتی کو پناہ دینا تھا۔ غریب اس بادشاہت کا مقدس حکم یا بچانے کی صلاحیت کے مطابق انجام دیا جانا تھا۔ جو تقویٰ کے ذریعے اور مال اور امرت دونوں کے حتمی مقصد کے ساتھ اس اعلیٰ تصور کو ایک اصول کے طور پر نہیں چھوڑا۔ ان موثر اصولوں کی بقا کے لیے معاشرے میں بہت ابتدائی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ ایک درجہ بندی کا نظام موجود ہے۔ مقدس آگ ہے جس کو پہلے ایک پجاری نے جوش خروش کے ساتھ کام کیا۔ لیکن اس کے آثار گاتھا میں بہت کم ہیں اور اس کی تفصیل بہت کم ہے کہ جو مزدائی عبادت کے اس دور میں زرتشتیوں کے طور پر ملتا ہے جب زرتشت گاتھا کے ترانوں کو ترتیب دے رہے تھے۔