زرداری صاحب جیسے لوگ جمہوریت کے لئے خطرہ کیوں ہیں ؟
سینیٹ کے انتخابات ہو گئے ،سب نے کہا پیسہ چلا ہے اور لوگوں کے ضمیر کو خریدا گیا ہے ۔۔۔انتخابات اور پیسہ چلنے کا دور ختم ہوا تو اب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر ایک نیا بکھیرا کھڑا ہوگیا ہے ۔۔۔۔سینیٹ میں کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے۔۔مسلم لیگ ن کے پچاس کے قریب سنیٹرز ہیں ،اس کے علاوہ نیشنل پارٹی،پختونخواہ عوامی ملی پارٹی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے ،یہ بھی ممکن ہے کہ ایم کیو ایم کے سنیٹرز بھی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں نواز شریف کا ساتھ دیں ۔۔۔مولانا فضل الرحمان کی سیاسی جماعت دونوں سائیڈز سے کھیل رہی ہے ۔۔۔گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی زرداری صاحب سے ملاقات ہوئی ہے ،لیکن ابھی تک مولانا نے کسی پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان نہیں کیا ۔۔۔ہوسکتا ہے سنیٹ میں جب چیئرمین اور دپٹی چئیرمین کا انتخاب ہورہا ہو ،اس وقت مولانا صاحب نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہو جائیں ۔۔۔سنیٹر پرویز رشید نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں بہت ہی دلچسپ بات کی ہے ،انہوں نے فرمایا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف صاھب کو اعتماد میں لیکر ہی زرداری صاحب سے ملاقات کی ہے ۔۔محترم نوازشریف نے رضا ربانی صاحب کے بارے میں جو بات کی ہے ،وہ انتہائی سنجیدہ اور اہم ہے ۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے انتخاب کے لئے ہمارے تمام اتحادی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔۔۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ رضاربانی ایک اچھے چئیرمین سینیٹ رہے ہیں ،مسلم لیگ ن ان کو سپورٹ کرنے کے لئے تیار ہے ۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مسلم لیگ ن سینیٹ کے چئیرمین کے انتخاب کے لئے اپنا امیدوار میدان میں اتارے گی ۔۔۔جب نواز شریف صاحب زرداری صاحب کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لئے تیار ہیں تو پھر اس میں نواز شریف کیسی سازش کررہے ہیں ؟یہ وہ بات ہے جس کی مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ؟اس کا مطلب ہے مسلم لیگ ن رضا ربانی جیسے مدبر سیاستدان کو چیئرمین سینیٹ دیکھنا چاہتی ہے ،لیکن زرداری صاحب ایسا نہیں چاہتے ۔۔۔جب زرداری صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ رضا ربانی کو چئیرمین سینیٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے فرمایا وہ ایسا نہیں چاہا رہے ہیں ۔۔۔اس کے بعد ٹی وی کیمروں کے سامنے انہوں نے تھینک یو ویری مچ کہا اور چلے گئے ۔۔۔پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود صاحب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر سنیٹر رضا ربانی کو سینیٹ میں چئیرمین کا امیدوار لایا گیا تو وہ بھی انہیں ووٹ دینے کے لئے سوچ سکتے ہیں ۔۔۔۔۔پی ٹی آئی نے فی الحال پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔۔۔پی ٹی آئی کی طرف سے ایک اور بیان بھی آیا ہے کہ وہ نہ اپنا امیدوار لائیں گے اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ دیں گے ۔۔۔پیپلز پارٹی کی طرف سے سینیٹ کی چئیرمین شپ کے لئے شیری رحمان ،سلیم مانڈوی والا اور نئیر بخاری کا نام لیا جارہا ہے ۔۔۔اس ھوالے سے خواجہ آصف نے بھی ٹی وی ٹاک شو میں ایک بات کی ہے ،ان کا کہنا ہے کہ زرداری بھٹو کی فرینچائز استعمال کررہے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کی تقریر کے بعد فرحت اللہ بابر کو تو فارغ کردیا گیا ہے اور رضا ربانی کو زرداری نہیں مانتے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ بھٹو کی نظریاتی پیپلز پارٹی آصف زرداری کے کمرشل مفادات کے ساتھ نہیں چل سکتی ۔۔۔پیپلز پارٹی کی نومنتخب سنیٹر کرشنا کماری نے حامد میر کے پروگرام میں کہا ہے کہ رضا ربانی صاحب ایک قابل احترام انسان ہیں ۔۔۔۔مجھ سے اگر پوچھا جائے تو میں رضا ربانی کو ہی ووٹ دوں گی ۔۔۔۔ان کا کہنا تھا کہ اگر نوازشریف صاحب نے رضا ربانی کا نام لیا ہے تو آصف زرداری کو یہ پیشکش قبول کر لینی چاہیئے ۔۔۔۔۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسی سیاسی پارٹی نہیں ہے جو رضا ربانیوں اور فرحت اللہ بابروں کو زیادہ عرصہ برداشت کرسکے ۔۔۔اس کی وجہ یہ کہ پولیٹیکل سائنس میں سیاسی جماعتوں کی جو تعریف کی جاتی ہے ،اس کے مطابق پاکستان میں سیاسی جماعتیں نہیں ہیں ۔۔۔پاکستان میں سیاسی جماعتیں ،سیاسی جماعتیں نہیں ہیں بلکہ سیاسی قبائل ہیں ۔۔جن میں ایک سردار ہوتا ہے باقی اس سردار کے وفادار ،حواری ہوتے ہیں ۔۔۔اسی بنیاد پر پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا سسٹم چلایا جارہا ہے ۔۔۔فرحت اللہ بابر اور رضا ربانی جیسے لوگ کسی بھی سیاسی قبیلے میں اس وقت تک چل سکتے ہیں جب تک ان کا ایجنڈہ ان کے ساتھ وارا کھاتا ہے ۔۔۔۔۔پہلے زرداری صاحب اینٹ سے اینٹ بجانے والی بات کرتے تھے ،اب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تال سے تال ملائے ہوئے ہیں ۔۔۔اور انہی اینٹوں کو اکھٹا کرکے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک گھر بنا رہے ہیں تاکہ اچھے تعلقات رہے ،اور اچھے تعلقات کے لئے رضا ربانی اور فرحت اللہ بابر ان فٹ ہیں ۔۔۔فرھت اللہ بابر اور رضا ربانی تو وہ بولیں گے جو انہیں ٹھیک لگتا ہے اور ایک سیاسی جماعت کا سردار کیسے یہ برداشت کرسکتا ہے؟زرداری کو ڈیل اور مفاہمت کا بادشاہ مانا جاتا ہے ،لیکن نوازشریف نے جو گگلی پھینکی ہے ،اس کے سامنے زرداری بے بس ہیں ۔۔۔۔صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ وہ رضا ربانی کو چئیرمین نہیں بنائیں گے ۔۔۔حالانکہ نوازشریف صاحب نے جب رضا ربانی کا نام لیا تھا تو زرداری صاحب کو فوری مان جانا چاہیئے تھا ۔۔۔رضا ربانی کے سب گن اس لئے گا رہے ہیں کہ تین سال کی سینیٹ کی چئیر مین شپ کے دوران انہوں نے کمال اقدامات اٹھائے تھے ۔۔۔ان تین سالوں میں رضا ربانی نے کل چھتر رولنگز دیں ۔۔ان کے دور میں سینیٹ میں اہم قومی مسائل پر بحث کی گئی ،صوبائی خود مختاری پر بات ہوئی ،سرکاری ملازمتوں کے کوٹے پر عمل کیوں نہیں کیا گیا ،یہ ایشو زیر بحث آیا ،مشترکہ مفادات کی کونسل کیوں غیر فعال ہے ؟ رضا ربانی نے اس پر بحث کرائی اور قانون بنائے ۔۔۔ان کے دور میں انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق جیسے ایشوز اٹھائے گئے ۔۔۔رضا ربانی نے وزراٗ اور اعلی سرکاری افسران کی حاضری یقینی بنانے کے لئے گیلیری میں رجسٹرڈ رکھوایا تھا ۔۔۔رضا ربانی کے دور میں پہلی بار پبلک پٹیشن سسٹم رائج کیا گیا ،اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی عام آدمی بھی اپنا مسئلہ سینیٹ میں لاسکتا ہے ،اس کے لئے پٹیشن دائر کرسکتا ہے ۔۔۔ان کے دور میں پہلی مرتبہ اراکین سینیٹ نے اپنے آپ کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا ۔۔۔پہلی بار ان کے دور میں ایتھک کمیٹی بنائی گئی تاکہ سینیٹ اراکین کی خود احتسابی ہو سکے ۔۔۔۔پہلی بار یہ دیکھا گیا کہ تمام اراکین سینیٹ کی سلیکٹ کمیٹی بنی ،یمن کے ایشو پر اس کمیٹی نے اہم کردار ادا کیا ۔۔۔۔ان کے دور میں سینٹ کو پارلیمنٹ کی سب سےطاقتور کمیٹی پبلک اکاونٹ کمیٹی میں نمائندگی دی گئی ۔۔۔رضا ربانی فوجی عدالتوں کے قیام کے بل پر دستخط کرنا نہیں چاہتے تھے ۔۔لیکن انہوں نے دستخط کئے ،چاہے وہ آنسو کی شکل میں ہی کیوں نہ ہوں ۔۔لیکن یہ کہا کہ وہ پارٹی کی وجہ سے مجبور ہیں ۔۔۔۔۔پاکستان جیسے ملک کے غیر مکمل سیاسی نظام میں وہ نسبتا ایک بہتر انسان ہیں ۔۔۔اس لئے شاید نواز شریف نے ان کا نام لیا ہو،نواز شریف کی حمایت کو اس طرح سے بھی تو دیکھا جاسکتا ہے ۔۔۔رضا ربانی جیسے انسان اگر پارلیمنٹ میں اہم زمہ داریاں سر انجام دیتے رہیں تو اس سے جمہوریت مستحکم ہو گی ،جمہوری نظام طاقتور ہو گا ،لیکن زرداری صاحب جیسے سیاسی سردار کیوں چاہیں گے کہ رضا ربانی جیسا جمہوریت پسند اصولی انسان سامنے آئے ؟پاکستان کی سیاسی جماعتیں جمہوریت پسند یا پرست نہیں ہیں ،ان کے مفادات ہیں ،انہی مفادات کے مطابق وہ سسٹم کو چلاتی ہیں ۔۔۔اس لئے ایسے نظام میں رضا ربانی جیسا انسان فٹ نہیں آتا ۔۔۔رضا ربانی نے پوری زندگی پیپلز پارٹی کو دے دی ،انہیں اچھے انداز میں الوداع کہنا چاہیئے تھا ،لیکن زرداری صاحب نے کہہ دیا ،انہیں رضا ربانی نہیں چاہیئے اور تھینک یو ویری مچ کہہ کر چلے گئے ۔۔یہ ہے وہ سیاسی نظام جس کی وجہ سے جمہوریت خطرے میں ہے ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔