عبدالرزاق چک مادھو داس، منڈی فیض آباد ضلع ننکانہ صاحب کا ایک چھوٹا کاشتکار ہے، وہ پنجاب میں “پائیدار قدرتی نظام کاشتکاری” (پقنک) کو فروغ دینے والے کاشتکاروں کی اولین صف میں ہے۔
دو نومبر 2019 کو انکے گاؤں جا کے ہمیں اس طریقہ کاشتکاری کی عملی شکلیں دیکھنے کو ملیں۔
تعارف پقنک
اس نظام کے تحت کسانوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے کھیتوں میں بیڈ بنا کر جو بھی فصل لگانا چاھیں لگائیں۔ اس سے پانی کی کافی بچت ہوتی ہے،
کاشتکاروں کو کھادوں اور دوائیوں کے استعمال سے روکا جاتا ہے، انہیں بیج “چھٹا لگانے” کی بجائے ایک چھوٹے پلانٹر سے لگانے کی ترغیب دی جاتی ہے، انہیں گھاس پھوس کو زمین میں پھیلا کر رکھنے کا کہا جاتا ہے، تاکہ کاشتکاری والی زمین ننگی نہ رھے اور وہ گرمی سے جھلس نہ جائے اس کے علاوہ یہ گلی سڑی گھاس پھوس اسے پانی کو بھی زیادہ دیر رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بانی پقنک کا تعارف
اس نظام کاشتکاری کو متعارف کرانے والوں میں میاں آصف شریف شامل ہیں۔ آصف شریف پاکستان میں عوامی ٹریکٹر سکیم کے بانیوں میں سے ہیں، وہ زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ اف ڈائریکٹرز کے ممبر رھ چکے ہیں۔ ارسس ٹریکٹر کے امپورٹرز تھے، فورڈ ٹریکٹر بھی انہوں نے بنانا شروع کیا تھا۔ مگر پھر زرعی بزنس چھوڑ کر ایک مشن میں لگ گئے۔
انہوں نے دھائیوں کی ریسرچ کے دوران چھوٹے کاشتکاروں اور زمین داروں کے فصل لگانے میں اخراجات کم کرنے اور یوں ان کی آمدن بڑھانے کے طریقوں پر غور کرنا شروع کیا۔ وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ زھریلی ادویات اور کھادوں کے بہت زیادہ استعمال سے زمین تباہ ہو رھی ہے، موسمی تغیرات سے زندگی تباھی کی طرف بڑھ رھی ہے، اخراجات بہت زیادہ ہیں آمدن کم ہے،
میاں آصف شریف بھارت میں کسانوں کی خودکشیوں کے بڑھتے واقعات کو پاکستان میں دھرائے جانے کے امکانات سے خوف زدہ تھے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستان اخوت کسان تنظیم کی بنیاد رکھی جنہوں “پائیدار قدرتی نظام کاشتکاری” (پقنک) کو متعارف کرایا، ان کے لیکچرز ریکارڈ کئے گئے اور یو ٹیوب پر چھوٹے کاشتکاروں میں متعارف کرائے گئے۔ بے شمار واٹس اپ گروپوں کے ذریعے کسانوں میں پقنک کو متعارف کرایا گیا۔ یہ سب 2009 کے بعد شروع ہوا مگر اس کو زیادہ پذیرائی 2015 سے اب تک ملی ہے۔ ابتدائی طور پر ان کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا مگر اب ہزاروں کسان اس طریقہ کار پر اپنی کاشتکاری منتقل کر چکے ہیں-
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے بھی 2017 سے اس طریقہ کار کو چھوٹے کاشتکاروں، زمینداروں، بے زمین کسانوں، مزارعوں اور ھاریوں میں متعارف کرنا شروع کیا۔ پاکستان فارمرز فورمز کا انعقاد کیا گیا، میاں آصف شریف کے لیکچرز کو کسانوں کے اجتماعات میں کرانے کا اھتمام کیا گیا۔
2018 کے آغاز میں میاں آصف شریف نے کسان رابطہ کمیٹی کی نمائندگی کرتے ہوئی کھٹمنڈو (نیپال) میں کسانوں کی عالمی تنظیم لا ویا کمپیسینا کے مشاورتی اجلاس میں کسانوں کے عالمی چارٹر کی تیاری میں حصہ لیا۔ اس چارٹر کو 2018 کے دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ پاکستان نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
عملی مشاھدہ
ہم نے 2 نومبر کو عبدرزاق کے گاؤں جا کر اس کا عملی مشاھدہ کیا۔ ہم اس سال کے آغاز میں بھی پنڈی بھٹیاں میں سلطان بھٹی کے فارم پر جا کر اس کی عملی افادیت سے آگاہ ہو چکے تھے۔ مگر اب اس جگہ جا کر اور اگاھی ہوئی۔ عبدالزاق کو کرافٹر فاؤنڈیشن کے تعاون سے بیڈ بنانے والی اور بیج لگانے والی مشینیں ملی ہوئی تھیں۔ بیڈ بنانے والی مشین تو ٹھیک کام کر رھے تھی مگر پلانٹر مشین میں کچھ مذید تبدیلیاں لانے والی ہیں۔
عبدالزاق کا یہ تجربہ انکے امرود کے باغ میں کافی کامیاب ہے۔ باغ کو ایک سال سے کوئی کھاد یا زھریلی زرعی داوئی نہیں دی گئی، کوئی گوڈی نہیں دی گئی۔ باغ کے اندر کئی سبزیاں لگی ہوئی تھیں ان گھیا کدو بھی شامل تھا۔ اور زبردست نتیجہ تھا۔ پھل جاندار تھا
عبدالزاق کا اس طریقہ کاشتکاری سے مونجی لگانے کا تجربہ ابھی کامیاب نہیں ہوا۔ مگر وہ پرامید ہیں کہ اس کو بھی وہ کامیاب کریں گے۔
انہوں نے بیڈز بنائی زمین پر گلی سڑی گھاس پھوس کھیتوں میں بچھائی تھی اس میں گنا بھی لگا تھا اور کئی سبزیاں بھی، ہم کوئی دو گھنٹے ان کے گاؤں میں اس کاشتکاری کے نئے تجربہ کے مثبت اثرات کا مشاہدہ کرتے رھے۔
اس جگہ ہم نے چھوٹے کاشتکاروں کی اپنی باھمی انجمنیں بنانے کے امکانات کو بھی زیر بحث لایا اور اس کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا۔