میں با حیثیت ایک کسان اور اپنی کاشتکاری کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش میں ہر وقت کوشش کرتا ہوں کہ جو چیز فائدہ مند ہو اسے ایک بھی سیکنڈ انتظار کیے بغیر کاشتکار تک وہ پیغام پہنچایا جائے۔
کاشتکاری تو یہ تھی کہ ہم اتنے لائق ہوتے کہ ہمیں کسی سے کچھ پوچھ کر کرنا ہی نا پڑتا اور ہماری حکومت کسان برادری کو پڑھا لکھا بنانے میں کوئی کام کرتی خیر ہمارا مقدر جو تھا سو وہ ہمیں ملا حکومت کو کوسنے سے بہتر ہے ہم خود کچھ اپنے لئے سوچیں۔
1917 سے میں اپنے حاصل کردہ علم کو کسان گھر میں پھیلا رہا ہوں اور بہت کچھ کاشتکاروں سے سیکھ اور سیکھا بھی رہا ہوں میں کوئی زرعی ڈگری نہیں رکھتا مگر زراعت سے وابستہ لوگ مجھے عزت سے بلاتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں جس سے بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔
ہماری کم علمی ہی تھی کہ ہمیں خاص طور پر جو پودوں کو خوراک دینی تھی اس کی بجائے ہمیں ہر چیز کی برینڈ تھما دی گئی دگنی قیمتیں رکھ کر۔
ہم نے نائٹروجن،فاسفورس،اور پوٹاش پوری کرنی ہو تو ہمیں یوریا،ڈی اے پی اور پوٹاش کے ساتھ مہنگے ترین برینڈز این پی کے جیسے ریپسول، یا کوئی بھی مشہور این پی کے جس میں نائٹروجن،فاسفورس،پوٹاش شامل تھی پکڑا دئے گئے۔
اگر زمین میں ڈالنے کے بعد کھاد کا اثر پودے کو نہیں ہو رہا تو یہ ہمارا برینڈ ہے یہ ڈالیں فرق پڑے گا برینڈ پہ برینڈ آتے گئے کچھ این پی کے میں پلانٹ گروتھ ریگولیٹرز کچھ میں اجزائے صغیر ڈال کر کچھ چیزں چھوپا کر اور کچھ چیزیں واضح کر کے ہمارے ہاتھ میں تھما دیا گیا۔
چیز ایک بار جرمنی سے آئی دوسری بار اسٹریلیا سے،بیلجیم سے،امریکہ سے،کوریا سے، جاپان سے وغیرہ ہم کمپنیز کے محتاج ہوتے گئے ہم نے نا علم سیکھنے کی کوشش کی اور نا ہی ہم اتنے قابل تھے کہ ہم برینڈز کا کھیل سمجھ پائے۔
جب میں خود اس فیلڈ میں آیا چیزوں کو کسان تک پہنچانے کا سوچا تو یقین کریں کسی بھی چیز کا خالص ہونا یا خالص بندہ تلاش کرنا اتنا ہی مشکل کام تھا کہ سو بار سوچنا پڑتا۔
وہ کہانیاں بھی سننے میں آئیں کہ چار چار سو بیگ نمک کی پیسائی کر کے لوگ برینڈ کے نام سے بیچ دیتے ہیں۔ جی ہاں آپ حیران نا ہوں ایسا ہو رہا ہے پوٹاش آپکے پاس پہنچے تو نمک کے ساتھ ملا کر دیکھ لیا کریں۔
اور آپ حیران ہوں گے کہ اس وقت جو ٹیکنالوجی گرافک ڈیزائننگ کی آچکی ہے کسی بھی ملک کی برینڈ بنانا دو منٹ کا کام ہے اور اس کو رنگ دینا بھی کوئی مشکل کام نہیں رہا۔
ایسا کیوں ہوا کیونکہ ہم نے اپنے ملک کے لوگوں کی چیزوں کو اہمیت نہیں دی اپنے ملک کی برینڈز تو ہم استعمال ہی نہیں کرنا چاہتے اپنے ملک کے قابل کیمیسٹ دھکے کھارہے ہیں ان کو کمپنیز استعمال کر رہی ہیں اور غیر ملکی برینڈ بنوا رہی ہیں مگر ہم ان کی باتوں پر اعتبار نہیں کرتے۔
امریکہ سے ایک لیٹر پوٹاش برینڈ کی شکل میں بارہ سو کی یہاں سکون سے بیچ دی جاتی ہے مگر یہاں کی سو دو سو روپے لیٹر پوٹاش ہم استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہم برینڈز کے پیچھے بھاگ کر اپنی جیب پر بھاری ہو رہے ہیں۔
مینے اپنی کوشش کر کے دیکھ لی ہے آپ اور میں جو مرضی کر لیں کوئی بھی ہمیں ٹیکا لگانے میں نا تو آڑ محسوس کرتا ہے اور نا ہی یہ سوچتا ہے کہ اس نے مرنا بھی ہے اللہ کو جان بھی دینی ہے کہ نہیں۔
ہمارے ملک میں سلفر ہے مگر جب تک اس کی پیکنگ امیریکہ اسٹریلیا کی نا ہو کسان دو نمبر ہی سمجھتا ہے۔
اپنی سوچ تبدیل کریں ورنہ ان برینڈز میں کالا پیلا نیلا نمک آپکو بیچنے میں کوئی آڑ محسوس نہیں کرتا۔
آگے بڑھو کسان
منجانب:کسان گھر