اس فورم پر یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ زمین پر ہوا کیوں چلتی ہے- شاید زیادہ بہتر سوال یہ ہو گا کہ زمین پر ہوا ہر وقت کیوں نہیں چلتی رہتی- آخر کو ہم جانتے ہیں کہ زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے- خطِ استوا پر زمین کی سطح کی linear speed 1670 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ ہے- تو خط استوا پر ہر وقت 1670 کلومیٹر کی گھنٹہ کی رفتار سے جھکڑ کیوں نہیں چلتے رہتے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی سطح کے ساتھ ساتھ ہوا بھی کم و بیش اسی رفتار سے گھوم رہی ہے اور یوں ہوا زمین کی سطح کے ریفرنس سے قریب قریب ساکن ہے-
اگر آپ خطِ استوا سے قطبین کی طرف جائیں تو زمین کا قطر کم ہوتا چلا جاتا ہے- مثال کے طور پر خطِ استوا سے 30 ڈگری اوپر جائیں تو زمین کی سطح کی رفتار تقریباً 1400 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے جبکہ 60 ڈگری پر یہ رفتار 850 کلومیٹر فی گھنٹہ رہ جاتی ہے علی ہذالقیاس- شمالی قطب پر یہ رفتار صفر ہو جاتی ہے- چنانچہ جیسے جیسے ہم خط استوا سے قطبین کی طرح جائیں ہوا کی رفتار بھی زمین کی سطح سے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے-
اس کے علاوہ سورج کی شعاعیں خط استوا پر تقریباً عمودی پڑتی ہیں اس لیے خط استوا پر زمین کی سطح سورج کی حرارت کو زیادہ جذب کرتی ہے جس وجہ سے خط استوا پر ہوا بھی گرم ہو جاتی ہے- جیسے جیسے ہم قطبین کی طرف جائیں سورج کی شعاعوں کا زاویہ بھی کم ہوتا جاتا ہے اس لیے خط استوا سے دور زمین اور زمین کی سطح پر موجود ہوا نسبتاً ٹھنڈی ہوتی ہے- اس وجہ سے خط استوا پر موجود ہوا گرم ہو کر اوپر کی طرف اٹھتی ہے اور اس کی جگہ لینے کے لیے قطبین سے ہوا خط استوا کی طرف آتی ہے- لیکن قطبین پر ہوا کی رفتار کم ہے کیونکہ قطبین کے پاس زمین کی محوری گردش کی رفتار کم ہے- چنانچہ جب یہ ہوا خط استوا کی طرف جاتی ہے تو اس ہوا کی رفتار خط استوا کے پاس زمین کی رفتار سے کچھ کم ہوتی ہے- اس وجہ سے ہمیں زمین کے ریفرنس سے ہوا میں حرکت محسوس ہوتی ہے جسے ہم ہوا کا چلنا کہتے ہیں- خط استوا کے آس پاس یہ ہوا ہمیں مشرق سے مغرب کی طرف چلتی محسوس ہوتی ہے اس لیے اسے مشرقی ہوا یا easterly wind کہا جاتا ہے-
خط استوا پر جو گرم ہوا اوپر اٹھتی ہے اسے بھی آخر کو کہیں جانا ہے- وہ یا تو قطب شمالی کی طرف جائے گی یا قطب جنوبی کی طرف- یہ ہوا اس رفتار سے حرکت کر رہی تھی جو خطِ استوا پر سطح زمین کی رفتار تھی- لیکن قطبین کے پاس سطح زمین کی رفتار کم ہوتی ہے اس لیے اس ہوا کی رفتار سطح زمین کی رفتار سے زیادہ ہوتی ہے گویا یہ زمین سے بھی زیادہ تیزی سے مغرب سے مشرق کی طرف جا رہی ہے- چنانچہ سطح زمین پر یعنی زمین کے ریفرنس سے یہ ہوا مغرب سے مشرق کی طرف چلتی محسوس ہوتی ہے اس لیے اسے مغربی ہوا یا westerly wind کہا جاتا ہے- آپ جب بھی چلتی ہوئی ہوا کا مشاہدہ کریں تو یہ ضرور ذہن میں رکھیے کہ ہوا کا چلنا زمین کی گردش اور سورج کی تپش کا مجموعی نتیجہ ہے-
دوسرے سیاروں میں سے جن سیاروں پر کرہ ہوائی موجود ہے ان پر ہواؤں کے چلنے کی وجوہات بھی وہی ہیں جو زمین پر ہوا کے چلنے کی ہیں- البتہ دوسرے سیاروں کا ماحول زمین کے ماحول سے قطعی مختلف ہے- مثال کے طور پر مریخ کی ہوا کی کثافت بہت ہی کم ہے اور وہاں کوئی سمندر موجود نہیں ہے- مشتری زیادہ تر انتہائی کثیف کرہِ ہوائی پر مبنی ہے جس پر سورج کی حرارت کا اتنا اثر نہیں ہوتا بلکہ اس کی اندرونی حرارت سے وہاں پر تیز ہوائیں چلتی ہیں- لیکن اگر آپ ان سیاروں پر ہواؤں کے پیٹرنز پر غور کریں تو آپ دیکھیں گے کہ ہواؤں کے محرکات فطرت کے جن اصولوں پر کام کرتے ہیں وہ اصول کائنات میں ہر جگہ ایک سے ہیں یعنی حرارت کی موجودگی، سیارے کا کروی ہونا، سیارے کی محوری گردش اور ہوا کی کثافت یہ سب عوامل مل کر ہواؤں کے پیٹرنز کو متعین کرتے ہیں-
آرٹیکل کا لنک