ہائی سکول فزکس میں جی کی ویلیو 9.8 فرض کر کے آپ نے سوال حل کئے ہوں گے لیکن کیا زمین کی گریویٹی ہر جگہ پر یکساں ہے تو اس کا جواب ہے کہ نہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر
1۔ ایکویٹر پر گریویٹی کچھ کم ہو گی اس کی وجہ زمین کی محوری گردش ہے۔
2۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر گریوٹی کم ہو گی۔ اس کی وجہ اس چوٹی کی زمین کے مرکز سے دوری ہے۔
3۔ جس جگہ پر زمین کے ڈینسیٹی کم ہے، وہاں پر گریوٹی کم ہو گی۔
دنیا میں سب سے کم گریویٹی پیرو کے ماؤنٹ نیواڈو ہواسکاران کی ہے جہاں پر جی کی ویلیو 9.7639 ہے، جبکہ سب سے زیادہ بحیرہ آرکٹک کی سطح پر ہے جہاں اس کی ویلیو 9.8337 ہے۔
اس کا مطلب یہ کہ اگر آپ کا وزن بحیرہ آرکٹک میں دو سو پاؤنڈ ہے تو نیواڈو کی چوٹی پر کم ہو کر صرف ایک سو اٹھانوے پاؤنڈ رہ جائے گا۔ اور اگر سو میٹر بلندی سے کسی چیز کو پھینکا جائے تو زمین تک پہنچے میں ان دونوں مقامات میں سولہ ملی سیکنڈ کا فرق ہو گا۔
زمین کی گریویٹی کا مکمل نقشہ بنانے کے دو الگ پروگرام ہیں۔ ایک ناسا اور جرمن ایروسپیس سنٹر کا مشترکہ پروگرام گریس اور دوسرا ای ایس اے کا گوس۔
گریویٹی کی پیمائش کی کیوں جاتی ہے؟
اس سے زمین کے موسموں کی، سمندروں میں کرنٹس کی اور بدلتے موسموں کی معلومات ملتی ہے۔ آرکٹک میں کم ہوتی برف کا اثر، افریقہ اور آسٹریلیا کے خشک ہوتے ہوئے دریاؤں کی معلومات، زلزلوں اور سونامی سے زمین کی ڈینسیٹی میں پڑنے فرق، زمین کا واٹر سائیکل اس سے پتہ لگ جاتے ہیں۔
یہ پیمائش کی کیسے جاتی ہے؟
دو جڑواں سیٹلائیٹ ایک دوسرے کے آگے پیچے گردش میں ہیں۔ جب اگلا سیٹلائیٹ زیادہ گریویٹی والی جگہ پر پہنچتا ہے تو رفتار تیز ہو جاتی ہے اور پچھلے سیٹلائیٹ سے فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ فاصلے کا یہ فرق انسانی بال کی موٹائی کے دسویں حصے کے قریب کا پڑتا ہے۔ اس کو ڈیٹیکٹ کرنے کے لئے آلات لگے ہیں جو مائیکرو ویوز پھینکنے کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے واپس آنے والے سگنل سے آپس میں فاصلے کی پیمائش کرتے ہیں۔
گریس ہر تیس روز بعد زمین کی گریویٹی کا پورا نقشہ تیار کرتا ہے اور اس میں ہونی والی انتہائی معمولی تبدیلیاں زمین کے بارے میں اہم معلومات دیتی ہیں۔ گرین لینڈ میں تین سالوں میں ڈیڑھ کھرب ٹن برف کے پگھلنے کی معلومات بھی اس طریقے سے کیلکولیٹ کی گئی۔
کیا وزن کم کرنے کے لئے ماؤنٹ نیواڈو کی چوٹی پر چڑھنا ایک اچھا آئیڈیا ہے؟
بہتر طریقہ یہ ہے کہ خوراک کو کنٹرول کریں اور ورزش کیا کریں۔ گریویٹی میں اتنے معمولی فرق سے تو زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔ یہ ضرور ہے کہ کوہ پیمائی اچھی ورزش ہے جو فِٹنس کے لئے فائدہ دے گی۔ لیکن اس کام کے لئے پاکستان میں بھی مقامات کی کمی نہیں۔
ہوم ورک: ناسا کے تین سپیس کرافٹس کی مدد سے ہم گریویٹی کی پیمائش کے ذریعے مریخ کو اندر تک دیکھنے میں کیسے کامیاب ہوئے اور ہمیں اس سے کیا پتہ لگا؟ یہ اب آپ ڈھونڈیں۔
ساتھ لگی تصویر زمین کے گریویٹی انامولی میپ کی ہے۔
زمین کے گریویٹی فیلڈ پر
https://svs.gsfc.nasa.gov/11234
گریس پراجیکٹ پر
https://earthobservatory.nasa.gov/Features/GRACE/page3.php
گوس پراجیکٹ پر
https://www.esa.int/Our_Activities/Observing_the_Earth/GOCE
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔