کیک آبزرویٹری
ہوائی کے جزیرے بگ آئی لینڈ کا خاموش آتش فشاں ماؤنا کے سمندر سے چودہ ہزار فٹ باہر نکلا ہوا ہے اور بیس ہزار فٹ سمندر کے اندر ہے۔ یہ دنیا کی ان گنی چنی جگہوں میں سے ہے جہاں چند گھنٹوں میں ساحل سمندر سے چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کی چوٹی بنجر زمین ہے۔ مریخ کی زمین کی طرح مردہ۔ یہاں پر موجود انورژن لئیر کا مطلب یہ ہے کہ بادل اس کی چوٹی سے بہت نیچے رہتے ہیں۔ فضا نہ صرف خشک ہے بلکہ بلندی کی وجہ سے مہین بھی۔ وسیع و عریض سمندروں کے درمیان یہ جگہ بڑے براعظموں سے بہت دور ہے۔ یہاں پڑتی سورج کی روشنی اس خشکی سے ٹکرا کر بکھرتی نہیں۔ ان خاصیتوں کی وجہ سے یہ ستارے دیکھنے کا آئیڈیل مقام ہے۔
آج یہاں پر تیرہ رسدگاہیں ہیں۔ لال چٹانوں پر بکھرے دیوہیکل سفید گنبد۔ ان میں کیک آبزرویٹری بھی ہے، دنیا کی سب سے طاقتور بصری ٹیلی سکوپ کے جڑواں گنبد جو دور سے دیکھنے پر مینڈک کی ابھری آنکھوں جیسے لگتے ہیں۔ یہ ہمارے کائناتی مشاہدے کی آنکھیں ہیں۔ کائنات میں اتنی دور دراز سے آنے والی روشنی لینز کی مدد سے جمع کرنا ہو تو کسی ٹرک کے سائز کا لینز درکار ہو گا جو نہ صرف بنانا اور سپورٹ کرنا مشکل ہو گا بلکہ وہ تصویر بھی ٹھیک نہیں دکھائے گا۔ یہاں پر پھر ایک اور تکنیک استعمال ہوتی ہے۔ آئینہ۔
ہر ٹیلی سکوپ میں چھ کونوں والی شکل کے چھتیس آئینے ہیں جو مل کر بیس فٹ چوڑا منعکس کرنے والا کینوس بناتے ہیں۔ یہ روشنی دوسرے آئینے تک جاتی ہے اور پھر آلات کے سیٹ تک۔ پھر اس کو پراسس کیا جاتا ہے اور عکس کمپیوٹر کی سکرین پر نظر آتا ہے۔
لیکن پھر اس جگہ پر بھی اس انتہائی حساس مشاہدے کو معمولی سا شور خراب کر سکتا ہے۔ اس طرح کی رصدگاہیں ایک اور طریقہ اپناتی ہیں جو ایڈاپٹو آپٹکس کا ہے تا کہ ان کی نظر ٹھیک رکھی جا سکے۔ یہ اس رصد گاہ کو لگائی جانے والی عینک ہے۔
رات کے آسمان پر مختلف جگہوں سے لیزر ڈالی جاتی ہے۔ ان سے گویا ایک مصنوعی ستارہ بن جاتا ہے جو ایک ریفرینس پوائنٹ ہے۔ سائنسدان یہ جانتے ہیں کہ اگر فضا میں ڈسٹربینس نہ ہوتی تو یہ نقلی ستارہ کدھر بننا تھا۔ ٹیلی سکوپ اس ستارے کو کہاں دیکھ رہی ہے، اس فرق سے (جو انتہائی معمولی ہے) فضا کی ڈسٹربینس کو بالکل ٹھیک ناپا جاتا ہے اور ریڈنگز کو ایڈجسٹ کر لیا جاتا ہے۔ اس سے کائنات کے دور دراز سے آنے والی روشنی جو اس وقت چلی تھی جب انسان بھی موجود نہیں تھے، اس سے ہم کائنات کی وسعتیں اور اس کا ماضی دیکھ لیتے ہیں۔ یہ عینک کی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی ٹائم مشین ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔