زمین نظامِ شمسی کا اب تک کی معلومات کے مطابق واحد سیارہ ہے جس پر زندگی ہے۔ اس اعتبار سے یہ یقیناً نظامِ شمسی کا ایک اہم سیارہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سورج آج سے تقریباً 4.6 ارب سال پہلے بنا۔ زمین اور چاند کی چٹانوں کے تجزیے سے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ زمین کی عمر تقریباً 4.5 ارب سال ہے۔ یعنی سورج کے بننے کے کچھ کروڑ سال بعد۔ تو کیا زمین ہمیشہ رہے گی؟ یہ کب ختم ہو گی؟
اسکا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ سورج کتنے سال مزید رہے گا۔ سورج دراصل ایک ستارہ ہے۔ کائنات میں ہر ستارے کی ایک عمر ہوتی ہے۔ ستارے زیادہ تر ہائیڈروجن گیس سے بنتے ہیں. ستاروں میں ہائیڈروجن گیس کے ایٹم فیوژن کے عمل کے تحت ہیلیم اور دیگر عناصر میں تبدیل ہوتے ہیں۔ اس عمل کے تحت مادے کا کچھ حصہ توانائی میں تبدیل ہوتا ہے جو روشنی اور تابکاری کی صورت خارج ہوتا ہے۔ ہمارا سورج بھی اسی عمل کے تحت روشن ہے کہ اس میں ہائیڈروجن گیس ہیلیم میں تبدیل ہو رہی ہے۔ جب سورج میں ہائڈروجن گیس کم ہو جائے گی اور ہیلیئم گیس زیادہ تو ہیلیم میں فیوژن کا عمل شروع ہو گا۔ اس سے ایک اور عمل جسے triple-alpha پراسس کہتے ہیں کے تحت ہیلیم کے تین ایٹم مل کر کاربن کے ایٹموں میں تبدیل ہونگے۔ اس عمل سے سورج کا درجہ حرارت موجودہ درجہ حرارت سے کئی گنا بڑھ جائے گا۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ سورج تیزی سے پھیلنا شروع ہو گا۔ اسکا حجم بڑھنا شروع ہو جائے گا۔آج سے تقریباً پانچ ارب سال بعد سورج ایک ریڈ جائنٹ ستارہ بن چکا ہو گا۔ سب سے پہلے یہ اپنے اندر عطارد کو نگلے گا جسکے بعد زہرہ کی باری آئے گی اور آخر میں آج سے تقریباً 7.5 ارب سال بعد یہ ہماری زمین کو نگل لے گا۔
مگر شاید اس سے بہت پہلے یعنی آج سے ایک یا دو ارب سال بعد ہی سورج کی تمازت سے زمین پر تمام زندگی ختم ہو چکی ہو۔ ممکن ہے انسان اس سے بہت پہلے مریخ اور نظامِ شمسی سے باہر کے کسی اور سیارے پر بس چکے ہوں یا ممکن ہے انسان اپنی ذہانت روبوٹس میں منتقل کر کے زمین کی زندگی کو کائنات کے دوسرے سیاروں پر ربوٹس کی شکل میں سونپ چکے ہوں۔ انسانوں کا کائنات میں اور زمین پر مستقبل سائنس اور ٹیکنالوجی میں جدت پر منحصر ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...