آج زمین کے شمالی کُرے پر سال کا سب سے طویل دن ہے یعنی آج سورج آسمان پر دیر تک جگمگائے گا ۔ یہ دن ہر سال جون کے ماہ کے تیسرے عشرے میں آتا ہے۔ یعنی یہ 20, 21 یا 22 جون ان تین دنوں میں سے کسی دن بھی آ سکتا ہے۔ یہ فرق اس لیے کہ زمین سورج کے گرد ایک چکر سال میں 365 دنوں سے کچھ گھنٹے زیادہ میں طے کر کے دوبارہ اسی مقام پر آتی ہے جہاں سال پہلے تھی تاہم ہمارے مروجہ شمسی کیلنڈر میں بونکہ ایک سال 365 دن کا رکھا گیا یے لہذا اس فرق کو ختم کرنے کے لیے ہر چار سال بعد لیپ ائیر رکھا جاتا ہے جس میں فروری کے ماہ میں ایک اضافی دن ہوتا ہے۔ اسکےعلاوہ اس دن کے آنے کی تاریخ میں معمولی فرق چاند اور زمین کی آپس کی کششِ ثقل کے باعث بھی آتا ہے۔
شمالی کرے پر سال کے اس طویل دن کو موئے انگریزوں کی زبان میں Summer Solstice کہتے ہیں۔ یہ لفظ دراصل لاطینی زبان سے نکلا ہے جسکے لغوی معنی ہے سورج کا ٹھہر جانا۔ وجہ آپ جانتے ہیں کہ دن باقی دنوں کی نسبت طویل ہوتا ہے اور سورج دیر تک آسمان پر رہتا ہے۔ زمین پر وہ ممالک جو شمالی قطب سے دور ہیں وہاں دن 14 سے 16 گھنٹے کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں آج دن کی دورانیہ تقریباً 14.5 گھنٹے ہو گا۔ جبکہ شمالی مملک جسیے کہ فن لینڈ ناروے یا سویڈن وغیرہ میں سورج کی روشنی 22.5 گھنٹے رہے گی۔ تاہم یہ بات یاد رکھیے کہ کل یعنی 22 جون کو زمین کے جنوبی کُرے پر موجود ممالک جن میں آسٹریلیا ، برازیل، جنوبی افریقہ وغیرہ شامل ہیں پر پورے سال کا سب سے چھوٹا دن ہو گا۔ ان ممالک میں جون جولائی میں سخت سردی پڑتی ہے۔ آسٹریلیا میں آج اور کل دن کا دورانیہ دس گھنٹے یا اس سے کم ہو گا۔
مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ زمین اپنے محور پر 23.5 ڈگری جھکی ہوئی ہے۔ اور جب یہ سورج کے گرد مدار میں گھومتی ہے تو اس جھکاؤ کے باعث شمالی اور جنوبی کرے پر سورج کی روشنی کا دورانیہ سال کے مخلتف مہینوں میں ایک تسلسل سے کم زیادہ ہوتا رہتا ہے جسکی وجہ سے زمین پر موسم تبدیل ہوتے ہیں۔
جب زمین کا شمالی قطب سورج کی طرف مکمل 23.5 ڈگری کے زاویے پر جھکا ہو تو شمالی قطب پر سارا دن سورج کی روشنی پڑتی ہے جبکہ جنوبی قطب اس وقت مکمل تاریکی میں ڈوبا ہوتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...