مکان کی اکائی نقطہ اور زمانے کی لمحہ ہے۔ نقاط اور لمحات کا آپس میں تعلق منفصل ہے یا متصل؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا ہر نقطہ کے سامنے ایک لمحہ موجود ہے۔ دو نقاط کے درمیان الیٰ غیرِ نہایت نقاط کے سلاسل ہیں۔تو آنات کے مقابل الیٰ غیر نہایت آنات کے سلاسل بھی اُسی طرح قائم ہیں جس طرح کے نقاط کے، اور یوں گویا مکان اور زمانے کے درمیان ایک اَٹوٹ رشتہ موجود ہے۔ جسے جدید سائنس کی زبان میں سپیس ٹائم فیبرک کہتے ہیں۔ سپیس ٹائم فیبرک فی نفسہ نہ تو مادہ ہے نہ ہی توانائی بلکہ یہ بنیادی طور پر صرف ہستی (ایگزسٹینس) ہے۔ یہ ہستی اپنے طرز ِ عمل میں ’’لیکوئڈ سموتھ‘‘ ہے، جیسے پانی۔ مادہ جو سپیس ٹائم فیبرک میں رپَّلز (موجیں) پیدا کردیتاہے۔۔۔۔۔۔۔۔ خود اسی تناسب کی ایک کثیف شکل ہے جسے ہم نے زمان و مکان کا آپسی تعلق قرار دیا۔ جنرل تھیوری آف ریلیٹوٹی میں ہم جس طرح روشنی کی شعاع کا جھکاؤ ناپ کر مادے اور مکان کا تعلق معلوم کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ثبوت ہے کہ نُور بلاشرکتِ مادہ ظلمتِ محض کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن مادہ خود بہت سست رفتار موجوں کا مجموعہ اور بایں ہمہ محض رفتاروں کا تناسب ہے۔ جو پھر اس امر کا ثبوت ہے کہ اُسی سپیس ٹائم فیبرک میں پیدا ہونے والی موج جس کا سبب مادہ بنتاہے خود بہت باریک پیمانے پر یک جہتی ارتعاش ہے۔ جیسے کسی وائلن سے نکلنے والی ایک ٹیون۔
غرض نہایت باریکی سے تجزیہ کرنے پر یہ راز افشا ہوتاہے کہ نہ تو زمانہ اور نہ ہی مکان بایں ہمہ نہ ہی مادہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ بھی، سرے سے کوئی وجود نہیں رکھتا۔
تو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر یہ پوری کائنات اور ہمارا اس میں وجود محض خواب و خیال ہے؟ خواب و خیال ہے تو کیسے؟ کیونکہ پھر خواب اور خیال محض الیٹکروکیمکل سنگلز کے سوا کوئی معانی نہیں رکھتے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...