امریکی ادارہ USGS یعنی امریکی جیولاجیکل سروے نے دنیا بھر میں 152 زلزلے ماپنے کے سٹییشن بنائے ہوئے ہیں جسے گلوبل سیزموگرافک نییٹ ورک (GSI) کہا جاتا ہے.
یہ ادارہ پچھلی کئی دہائیوں میں دنیا بھر میں آئے زیادہ اور کم شدت کے زلزلے ماپتا رہتا ہے۔ اس ادارے کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً ہر روز تقریباً 55 زلزلے جبکہ ایک سال میں لگ بھگ 20 ہزار کے قریب چھوٹے بڑے زلزلے آتے ہیں۔
1900 سے لیکر اب تک کا ریکارڈ کیا گیا زلزلوں کا ڈیٹا یہ بتاتا ہے کہ زمین پر ہر سال تقریباً 16 بڑے زلزلے آتے ہیں۔ جن میں سے 15 ریکٹر سکیل پر 7 کی شدت سے جبکہ ایک زلزلہ 8 یا ُاس سے زیادہ کی شدت سے آتا ہے۔ مگر کبھی کبھی ایک سال میں اوسط سے زیادہ بھی زلزلے آ جاتے ہیں جیسے کہ 2010 میں 23 ایسے زلزلے آئے جنکی شدت 7 یا اّس سے زیادہ تھی۔
زمین پر زلزلے دراصل زمین کی اوپری سطح کے نیچے موجود ٹیکٹانک پلیٹس کی حرکت سے آتے ہیں۔ یہ ٹیکٹانک پلیٹس دراصل میگما یعنی پگھلی چٹانوں پر تیر رہی ہوتی ہیں جن کے آپس میں ٹکراؤ یا ان میں فریکچر کے باعث زلزلے آتے ہیں۔
زمین کے علاوہ نظام شمسی میں اور بھی کئی جگہوں پر زلزلے آتے ہیں مثال کے طور پر چاند پر، مریخ پر اورسیارہ زہرہ یعنی وینس پر بھی۔ البتہ ان زلزلوں کی وجوہات دوسری نوعیت کی ہوتی ہیں۔ سورج پر بھی زلزلے آتے ہیں جنہیں Sunquakes کہا جاتا ہے۔
زلزلے دراصل کسی بھی بہت ہی طاقتور مگر کم فریکوینسی کی مکانیکی لہریں ہوتی ہیں(جیسے کہ آواز بھی ایک میکانکی لہر ہے) جس سے اندر سے سیارے یا فلکی جسم کی سطح تک توانائی منتقل ہوتی ہے۔ زلزلوں کی نوعیت اور انکی شدت کو ماپ کر ہم یہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ زمین یا دوسرے سیاروں کی اندرونی ساخت کیسی ہے۔ کیونکہ یہ میکانکی لہریں اُنکے اندر سے نکل کر سطح تک آتی ہیں سو بیچ میں یہ جس طرح کے میڈیم سے گزر کر آئیں گی اّن میڈیمز کی خاصیت ہم بلاواسطہ معلوم کر سکتے ہیں۔
زلزلے ایک قدرتی عمل ہیں جو ہر روز زمین پر آتے ہیں اور انکا انسانوں کے ذاتی افعال یا ہارپ ٹیکنالوجی سے کوئی تعلق نہیں۔
#ڈاکٹرحفیظ_الحسن
Reference:
لنک
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...