قدیم یونانی فلاسفروں کا خیال تھا کہ زمین کے اندر گیسیں بھری ہوئی ہیں
جب گیسیں باہر نکلنے کی کوشش کرتی ہیں تو زلزلہ آ جاتا ہے
اٹھارہویں صدی تک نیوٹن سمیت مغربی سائنس دان اس نظریے کے حامی تھے کہ زمین کی تہوں میں موجود آتش گیر مادوں کے پھٹنے سے زلزلے آتے ہیں
زلزلوں کے متعلق جدید سائنسی نظریہ ریورنیڈ جان مچل نے 1760 میں پیش کیا
اس کا کہنا تھا کہ جب زیر زمین چٹانیں حرکت کرتی ہیں تو زمین کی سطح لرزنے لگتی ہے
زلزلے کیوں آتے ہیں:
ہماری زمین کی بیرونی سطح یا پرت مختلف سطحوں کے ملاپ سے بنتی ہے جنھیں پلیٹس یا تھالیاں کہا جاتا ہے
یہ تھالیاں پرندوں کے گھونسلوں کی مانند ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں
اکثر یہ پلیٹس حرکت کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن مختلف پلیٹس کے درمیان رگڑ کی وجہ سے ان میں حرکت نہیں ہو پاتی
لیکن کبھی کبھار تھالیوں کے درمیان دباؤ اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ ایک تھالی اچانک اپنی جگہ سے کھسک جاتی ہے جس سے زمین کی سطح ہِل جاتی ہے
پیر کو آنے والے زلزلے میں شمالی کی جانب حرکت کرتی ہوئی عریبین پلیٹ اور اناطولین پلیٹ میں رگڑ پیدا ہو گئی تھی
زمین کے اندر موجود چٹانی پرتیں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں
زلزلے کے جھٹکوں سے زمین کی سطح پر موجود چیزوں کو نقصان پہنچتا ہے
عمارتیں اور دوسری تنصیبات گر جاتی ہیں
سڑکیں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ درخت اور بجلی کے پول زمین بوس ہو جاتے ہیں
اگر متاثرہ علاقے میں دریا یا جھیلیں ہوں تو ان کی جگہ بدل سکتی ہے
پہاڑوں میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں
اگر زلزلے کا مرکز سمندر کی تہہ یا ساحلی علاقوں کے قریب ہو تو سمندری طوفان اور سونامی آ سکتے ہیں اور بپھری لہریں ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کا سبب بن سکتی ہیں
ہماری زمین کے بعض حصوں کے نیچے چٹانوں کی پرتیں اس نوعیت کی ہیں کہ ان میں نسبتاً زیادہ حرکت ہوتی ہے
چنانچہ ان علاقوں میں زلزلے بھی کثرت سے آتے ہیں
بعض ملک اور علاقے زلزلوں کے زون میں واقع ہیں
ان میں نیوزی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، جاپان، روس، شمالی امریکہ میں بحرالکاہل کے ساحلی علاقے
وسطی امریکہ، پیرو اور چلی شامل ہیں
اسی طرح بحرالکاہل کے کئی حصے بھی ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں زیادہ زلزلے آنے کا خدشہ رہتا ہے
ریکٹر اسکیل کیا ہے؟
ریکٹر اسکیل ایک پیمانہ ہے جس سے زلزلے کی شدت کی پیمائش کی جاتی ہے
ریکٹر اسکیل کے موجد ایک امریکی سائنس دان چارلس ریکٹر ہیں جنہوں نے 1935 میں ایک آلہ متعارف کرایا تھا جس میں ایک سے 10 کے اسکیل پر زلزلے کی پیمائش کی جا سکتی ہے
زلزلے کی اقسام:
زلزلوں کو عمومی طور پر تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے
ریکٹر اسکیل پر چار درجے سے کم شدت کے زلزلوں کو معمولی یا کمزور نوعیت کا زلزلہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے زیادہ نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا
چار سے زیادہ اور چھ سے کم درجے کا زلزلہ درمیانی شدت کا زلزلہ کہلاتا ہے
جس سے تھوڑا بہت نقصان پہنچ سکتا ہے جیسے چینی کے برتن اور پلیٹیں وغیرہ ٹوٹ سکتی ہیں
جب کہ ریکٹر اسکیل پر 6 سے 7 شدت کے زلزلے عمارتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
جب زلزلے کی شدت 8 کے ہندسے بڑھتی ہے تو وہ تباہ کن شکل اختیار کر سکتا ہے
عمارتیں ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو سکتی ہیں اور سڑکیں اور ریلوے لائنیں ٹوٹ پھوٹ سکتی ہیں
زلزلے میں کیا کرنا چاہیے؟
زلزلے کی صورت میں فوری طور پر عمارت سے باہر کھلی جگہ پر چلے جانا چاہیے
اگر باہر نکلنا ممکن نہ ہو تو میز یا اسی نوعیت کی کسی دوسری چیز کے نیچے پناہ لینی چاہیے تاکہ آپ خود کو چھت یا دیواروں سے ممکنہ طور پر گرنے والے ملبے سے بچا سکیں
زلزلے کے دوران کھڑکیوں، بھاری فرنیچر اور بڑے آلات وغیرہ سے دور رہیں
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...