"زہریلی گیس کے اخراج سے پانچ افراد جاں بحق"
"زیر زمین ٹینک کی صفائی کے دوران پانچ مزدور جاں بحق، پہلے مزدور کو بچانے کیلئے جانے والے چار مزدور بھی موقع پر ہلاک"
اس طرح کی خبریں ہم آئے روز سنتے ہیں، ہمارے لئے یہ صرف ایک خبر ہوتی ہے جبکہ جس گھر کا اکیلا کمانے والا اس طرح کے حادثات میں ان سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ جائے انکی تو دنیا ہی ویران ہوجاتی ہے
ہمارے لئے بھی یہ وقتی طور پر افسوسناک خبر ہوتی ہے جس کا فسوس کچھ دن یا کچھ گھنٹوں تک ہوتا ہے پھر سب اپنی اپنی زندگی میں مگن ہوجاتے ہیں اگلے حادثے پر پھر سے افسوس کرنے کیلئے۔
ہم کبھی یہ نہیں سوچتے کہ یہ حادثات کیوں ہوتے ہیں؟ کیا ان حادثات کو روکا جاسکتا ہے؟
"یقینا ہر حادثہ ہونے سے پہلے روکا جاسکتا"
ان حادثات کو روکنا ریاستی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ریاستی سطح پر ایسے ادارے بنائے جائیں جو مزدوروں کی کام کے دوران حفاظت کی یقین دہانی کروائے لیکن اس سب کے باوجود بحیثیت قوم یہ ہم سب کی بھی ذمہ داری ہیکہ مزدوروں اور دیگر کام کرنے والوں تک اس زہریلی گیس کے بارے میں بنیادی معلومات پنہچائی جائیں
اس تھریڈ میں وہی بنیادی معلومات دی جارہی ہیں جو یقیننا کسی کی قیمتی جان بچا سکتی ہے
اس زہریلی گیس کا اصل نام ہائیڈروجن سلفائیڈ ہے
عام طور پر اسے خاموش قاتل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
یہ ہائیڈروجن اور سلفر (گندھک) کے مرکب سے مل کر بنتی ہے، ہوا میں ہائیڈروجن پہلے سے ہی موجود ہوتی ہے جبکہ سلفر فضا میں انڈسٹریل آلودگی کی وجہ سےموجود ہوتی ہے
کیمیائی طور پر مل کر ایک غیر محسوس طریقے سے یہ ہائیڈروجن سلفائیڈ بناتے ہیں
ہائیڈروجن سلفائیڈ کی خصوصیات
– یہ بے رنگ ہوتی ہے
– کم مقدار میں موجودگی میں اسکی بو سڑے ہوئے انڈوں جیسی ہوتی ہے
– لیکن زیادہ مقدار ہوجانے پر اسکی بو غائب ہوجاتی ہے
– اسکا وزن ہوا سے زیادہ ہوتا ہے اس لئے یہ ہمیشہ نیچی سطح، یا زیر زمین ٹینکوں میں وقت کے ساتھ ساتھ جمع ہوتی رہتی ہے
اس گیس کی پیمائش کیلئے کا(PPM: Parts per Million) پیمانہ استعمال ہوتا ہے اور اسکی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسکے خطرات بھی بڑھتے رہتے ہیں۔
ذیل میں اس گیس کی موجودگی کی مقدار اور اس سے متعلق خطرات دئیے گئے ہیں
01 PPM
– سڑے ہوئے انڈوں کی بو محسوس ہوتی ہے
10 PPM
– یہ وہ مقدار ہے جس میں ایک صحت مند انسان آٹھ گھنٹوں تک بخیریت کام کرسکتا ہے
100 PPM
– تین سے پانچ منٹ میں سڑے ہوئے انڈوں کی بو آنا بند ہوجاتی ہے جبکہ آنکھوں میں جلن، حلق میں سوزش، سر درد اور الٹی جیسی کیفیت ہوجاتی ہے
–
200PPM
اسکی بو مکمل طور پر پہچاننے سے قاصر ہوجاتا ہے جبکہ آنکھیں اور گلا جلنا شروع ہوجاتا ہے
500PPM
– فوری بے ہوشی اور سانس لینے میں شدید مشکلات
1000 PPM or more
– فوری موت واقع ہوسکتی ہے، اتنی مقدار میں یہ گیس اتنی خطرناک ہوتی ہیکہ صرف ایک سانس میں جسم مفلوج ہوجاتا ہے جبکہ
کچھ منٹوں میں موت واقع ہوجاتی ہے اس گیس کی کم مقدار میں موجودگی میں سڑے ہوئے انڈوں کی بو وہ آخری وارننگ ہے جو یہ قاتل گیس اپنے شکار کو دیتی ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی مقدار کے ساتھ ساتھ یہ بو ختم ہوتی جاتی ہے اور پھر یقینی موت انسان کا مقدر بن جاتی ہے
بچاو کے طریقے
– اگر زیر زمین ٹینک سے سڑے ہوئے انڈوں جیسی بو آرہی ہے تو وہاں بالکل داخل نہ ہوں
– لو لیول جگہوں جیسے کہ زیر زمین ٹینکوں میں کام کرنے سے احتراز کریں
– اگر کہیں اس گیس کی موجودگی کا خدشہ ہو تو ہوا کی مخالف سمت میں جائیں
– کسی متاثرہ شخص کو بچانے سے پہلے اپنی حفاظت کا بندوبست کریں۔ اکثر ہلاکتوں کی وجہ یہی ہوتی ہیکہ لاعلمی کے باعث ایک انسان کسی دوسرے متاثرہ شخص کو بچانے کیلئے اپنی زندگی بھی ہار جاتا ہے
– کسی کی مدد کرنے سے پہلے مناسب سیفٹی ماسک پہنیں
– ایک عام ڈسٹ ماسک اس گیس سے حفاظت نہیں کرستا یہ وہ کم از کم معلومات ہیں جو گھریلو سطح پر عوام کو جاننا بے حد ضروری ہے تاکہ روز مرہ کے معاملات میں قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔
حکومتی سطح پر کئے جانے والے اقدامات
– ایسا مضبوط ادارہ بنایا جائے جو انڈسٹریل لیول پر یقین دہانی کروائے کہ مزدوروں اور ٹیکنکل ورکرز کی حفاظت یقینی بنے۔
– حکومتی سطح پر انڈسٹریز کے وزٹ
کئے جائیں جہاں ورکرز کو ابتدائی ٹریننگ دی جائے اور اس گیس سے بچاو کے دوران استعمال کئے جانے والاے آلات کا استعمال سکھایا جائے
– تعلیمی اداروں میں ٹیکنیکل تعلیم کے دوران اس گیس کے بارے میں مکمل معلمات طلبا کو دی جائے
امید ہے اس میں وہ تمام بنیادی باتیں پنہچا دی گئی ہیں جو کسی بھی قیمتی جان کو بچانے میں مددگار ثابت ہوسکے
اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے یہ معلومات دوسروں تک لازمی پنہچائیں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...