زخرات(زرش یادل یا ڈسیال)/ ارمینیا۔ Zareh Yaldizciyan
پیدائش: 1924۔۔۔۔۔۔۔ موت۔ 2007
استبول میں ولادت ھوئی۔زخرات کا قلمی نام "زہرہییل ڈارچی نیا"ھے۔پیشے کے اعتبار سے تاجر ہیں۔ ان کی نظموں کو اے۔ جی۔ ہیچکیاں نے ایک جریدے "ارارات" میں ترجمہ کیا۔ ان کے لیے کہا جاتا ھے کہ وہ آدمی کے چہرے کے پیچھے محبت اور نفرت کو باآسانی شناخت کر لیتے ہیں۔ ان کی شاعری کو پڑھ کر 'عسکریت شکنی"، معاشرتی مزاحمت اور احتجاج کا بھرپور احساس ھوتا ھے۔
'ہیرویک جدوجہد"
زخرات/ارمینیا
ترجمہ:احمد سھیل
ھم بھی
پرانے دنوں میں ھماراتصادم ھوچکا ھے
جو بغیر عورت کے گذر گیا ــــ بغیر دوست یا شناسا کے
اکیلا
بغیر ہتھیار کے
بغیر توپ خانے کے
ھمارا تجربہ خاموش جدوجہد ھے
اور ان سے
دھماکے سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو لپیٹ لینا
شعلوں سے جو کبھی نہیں جلتا
زمین پر خون کبھی نہیں ٹپکتا
ھم اکتا دینے والی فوجی یادیں ہیں، ھم بھی
ھمارے ماضی میں ایک ہیرویک جدوجہد کی گئی، ھم بھی
اور زخمی زندہ بچ گے
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔