'زبان کاماخذ آواز ھے'
لیکن آواز تو جانور کی بھی ھوتی ھے اس لیے یہ کہا جائے گا کہ آواز کی ظاہری شکل الفاظ ھیں جو جانوروں کےپاس نہیں ھوتے۔ یہی الفاظ مل کر زبان بناتے ھیں۔ حیرانی کی بات ھے کہ الفاظ کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ھوتی۔ بقول افلاطون
'سب سے پہلے ایک چیز کا تصور ھمارے ذہن میں آتا ھے پھر لفظ ایجاد ھوتا ھے گویا چیز اور لفظ کے درمیان رشتے کوزبان کہا جاتا ھے' [Cratylus by Plato (c. 427_ 347 BC)] اسی لیے ایک ہی چیز کا نام مختلف زبانوں میں مختلف ھوتا ھے۔
دنیا بھر میں لگ بھگ6000 کےقریب زبانیں بولی جاتی ھیں۔ الفاظ کا منبع سنسکرت ھے جو چند لکیروں ،نقطوں پر مشتمل تھی۔ یہ چند لکیروں پتھروں، درختوں کی چھال، چمڑے پر سے ھوتی ھوئی ھم تک پہنچی ھیں۔ اسی سے ساری زبانیں وجود میں آئیں۔ زبان میں گرائمر(اصول وضوابط/ترتیب) داخل کرنے کا سہرا 14ویں صدی کےماہرلسانیات پانینی کے سر جاتا ھے۔ زبان صرف الفاظ کامجموعہ نہیں بلکہ اسکی اوربھی اقسام ھیں جیسے
اشارے
گرافکس
امیجز
آوازیں(موسیقی)
علامات (یہ زبان آج بھی جنات کے زیراستعمال ھے)
ہندسے
باڈی لینگویج
اردوزبان کو کھچڑی کہا جاتا ھے کیونکہ یہ واحد زبان ھےجودوسری زبانوں کو بھی اپنے اندر جذب کیےھوئے ھے۔