کیا مسلم لیگ نے کویؑ جنگ ازادی لڑی؟
شاید نہیں۔۔ اور اس کی وجہ ایک ہی ہے کہ ہندوستان پر ہزار سال کے قریب حکمرانی کرنے والے کہیں سے بھی اےؑ ہوں لیکن ظل الہی ( اللہ کا سایہ) کی حکومت کے حق کو ہندوستان میں کسی مزاحمت کے بغیر اور ان کے حکم کو فرمان الٰہی کی طرح۔ قبول کیا گیاھندو مسلم رعایا ہمیشہ سے اس کی عادی تھی کہ کویؑ حاکم ہوگا تو ان کی مرضی سے نہیں ہوگا ۔ محکوموں میں سیاسی شعور نام کی کویؑ چیز کبھی نہ تھی چنانچہ انگریزاےؑ تو شاہ برطانیہ کو بھی رضاےؑ الہؑی سمجھ لیا گیا مرکزی طاقت ایک شہنشاہ دہلی کی تھی جو شاہی محل سے دہلی لکھنوپر حکومت کرتا تھا ۔باقی ہندوستان میں راجے اور نواب تھے اور سب موروثی۔۔ کیسی سیاسی جماعت کیا پارلیمنٹ ۔قانوں ان کی زبان سے نکلا ہوا لفظ اور محکوم رعایا حقوق کے نام سے ناواقف۔برطانوی ملکہ کی حکومت بھی اس طرح تسلیم کر لی گیؑ جیسے ترکی سے انے والے بابر کی قبول کی گیؑ تھی
۔انگریز نے طریقہ وہی رکھا کہ راجوں نوابوں کو اپنی جوتی کے نیچے رکھا اور ان کو اختیار دیا کہ تم پہلے کی طرح رعایا کواپنی جوتی کے نیچے رکھولیکن خبردار جو ہمارے سامنے سر اٹھایا۔چنانچہ موجودہ پیر پگاڑا کے دادا نے دہلی دربار میں سر اٹھایا تو ان کو سر عام پھانسی دی لیکن ان کے بارہ سالہ بیٹے کو ولایت میں اعلیٰ تعلیم دلوای اور پھر باپ کی جگہ بٹھا دیا ۔یہ سمجھا کر کہ باپ کا انجام کبھی نہ بھولنا۔۔ایسے میں سیاسی شعور کہاں سے اتا۔اج کبھی رات کے وقت قومی شاہراہ پر سفر کریں تو پاؑیلٹ سوتا نظر اتا پے مگر بیل گاڑی باییںؑ ہاتھ پر چلتی ہے۔انگریز کی امد سے قبل انسان بھی نہیں جانتے تھے کہ کدھر چلیں۔۔
جب تعلیم عام ہویی اور لوگ قانون ایؑین اسمبلی کا مطلب سمجھنے لگے تو پہلے کانگریس بنی جو ھنوستانیوں کی نمایندہ سیاسی جماعت ہونے کی دعویدار تھی اور یہ بات غلط بھی نہ تھی۔خود قاید اعظم انیس سال تک دونو کے رکن رہے پھرایک موقعے پر سراغا خان تیس مسلمان ممبرز کی حمایت کے ساتھ گورنر جنرل سے ملنے گےؑ تو اس نے مشورہ دیا کہ مسلمانوں کو اپنی سیاسی جماعت تشکیل دینی چاہےؑ اور یوں ڈھاکہ میں نواب سر سلیم اللہ خان نے مسلم لیگ بنایؑ تو اس کے پہلے صدر ٓاغا خان ہی بنے۔اج اپ ان کو مسلمان مانیں نہ مانیں۔اس کے دوسرے اہم رکن سر محمد ظفراللہ خان قادیانی تھے جو پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ بنے۔۔ تیسرے سر محمد علی جناح جن کی پرورش تعلیم اور شادی پارسیوں میں ہویؑ اور جو سرے سے اردو نہیں جانتے تھے قیام پاکستان تک ہم فخر کرتے تھے کہ ان کے کپڑے لندن میں سلتے اور پیرس میں دھلتے ہیں
اب اپ تحریک ازادی کا تاریخی جایزہ لیں۔۔اٹھارہ سو ستاون کی جدو جہد کو انگریز نے بغاوت کہا کیونکہ یہ میرٹھ کی فوجی چھاونی سے شروع ہویؑ تھی۔ اور یاد رکھےؑ کہ اس کو مذہبی بنیاد پر ہوا دے کر( سور کی چربی والا کارتوس ) مسلمانوں کو اگے رکھا گیا ۔جوحاکم تھے مگر اقلیت میں تھے ہندو سکھ عیسایؑ تماشا دیکھا کےؑ جوتین گنا اکثریت تھے۔اس میں انگریزوں سے کوی جنگ ازادی لڑی تو ٹیپو سلطان نے ۔۔ جو مسلمان مارے انگریزوں نے مارے سرعام مارے اور نمونہؑ عبرت بنا کے مارے۔۔ مسلمان لیڈر صرف جلسوں میں تقریریں کرتے رہے پرجوش نظمیں لکھتے رہے قرار دادیں پاس کرتے رہے۔ایک غازی علم الدین شہید ہے تو وہ بھی مذہبی جزبات میں پھانسی چڑھا۔۔بنانے کو ہم نے بھگت سنگھ کو بھی شہید بنالیا ہے اور اس کا مزار مزنگ قبرستان میں کسی پیر کی طرح مرجع خلایْق ہے حالانکہ وہ بریگیڈیر جنرل ایڈوایرؑ کے قتل کا سزا یافتہ تھا۔جلیانوالہ باغ کا واقعہ اس جنگ ازادی کا واحد معرکہ تھا اس میں بھی جنگ نہیں ہوی۔قتل عام ہوا تھا۔۔
جولاکھوں مسلمان مرے تو ازادی ملنے کے بعد۔۔ پاکستان اتے ہوے
دہلی کا قتل عام دیکھنے کے بعدمیں نے ہجرت کا سفر مہاجر ٹرین میں کیا جس نے لاہور تک تین سو چالیس میل تین دن میں طے کےؑ تھے کیونکہ اس پر جالندھر میں سکھوں نے حملہ کیا تھا۔پھر لاہور میں مجاہدین کو سکھوں کا قتل عام اوراتش زنی کرتے اور ان کی جایدادون پر قبضہ کرتا دیکھا ۔ٓاج کی ہول سیل مارکیٹ شاہ عالمی اس وقت جلے اور کھنڈر ہوےؑ مکانوں کی ابادی تھی۔انہوں نے دیال سنگھ پبلک لاییؑبریری کی ہزارون کتابوں کو چوک میں جلایا کیونکہ وہ ایک سکھ کی ملکیت تھیں۔۔حالانکہ وہ سب ٹیکسٹ بکس تھیں جن سے ہر کلاس کے مسلمان غریب طلبا استفادہ کرتے تھے۔ کسی مسلم لیگی راہنما نے ان کو روکا؟ ۔یہ بھی بتادوں کہ دیال سنگھ سارا اثاثہ لے کر لاہور ایا ہی ایک کالج اور لاییبریری قایم کرنے کے لےؑ تھا
کیا یہ جنگ ازادی تھی؟ تھی تو اس میں مسلم لیگ کا کردار کیا تھا؟ کویؑ لیڈر لٹ پٹ کر ایا ؟جیل گیا یا شہید ہوا؟یہاں حاکم بنے نوابزادہ لیاقت علی خان نواب سلیم اللہ کے دو پوتے ناظم الدین اور شہاب الدین۔۔نواب مشتاق احمد گورمانی۔۔نواب خلیق الزمان راجہ صاحب محمود اباد۔۔نواب ممدوٹ۔۔پیر الٰہی بخش۔۔پیر صاھب پگارا۔ پنجاب کے نون اورٹوانے اور سر کے خطاب یافتہ ۔۔یہ نام کے مسلمان ایسے تھے کہ صاحب استطاعت تھے تعلیم علاج اور تفریح کیلےؑ یورپ جاتے رہتے تھے لیکن سواؑےؑخواجہ ناظم الدین کے کسی نے ایک بار بھی سفر حجاز نہ کیا۔۔وہ انتخابات کرانے کا خطرہ کیسے مول لیتے
ایک اخری دلچسپ بات۔۔ گاندھی کو گالی دینا تو کار ثواب جیسا ہے لیکن کتنے لوگ جانتے ہیں کہ اس کو نتھو رام گوڈسے نےکیوں قتل کیا تھا ؟۔اس نے مرن برت یعنی مرتے دم تک کا روزہ اس لے رکھا تھا کہ بھارت دانستہ پاکستان کو سرکاری خزانے سےاس کے حصے کا پیسہ نہیں دے رہاتھا جو اسے دینا پڑا،تقسیم سے قبل بھی ایک بار وہ بنگال میں مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کیلؑےؑ سہروردی کے ساتھ گیا اور مسمانوں کے فساد زدہ علاقے میں مرن برت رکھ کے بیٹھ گیا تھا
یہی وجہ ہے کہ اس کے قتل پر سوگ میں لاہور میں کاروبار بند رہاتھا دوسرے شہروں کا میں نہیں جانتا لہکن لاہور میں ہم طلبا نے احتجاجی جلوس نکال کے بازار بند کراےؑ تھے اور میں نعرے لگا رہا تھا۔۔یہ دکان بند کرو۔۔تاریخ بیان کرنے پر اپ مجھے جو خطاب دینا چاہیں مجھے منظور۔۔
لیکن زباں بندی سے تاریخ نہیں بدلتی
https://www.facebook.com/ahmed.iqbal.7737/posts/1166466220102061