ایک عجیب سی کیفیت ہوتی ہے اس وقت جب ہم دیکھتے ہیں کہ کسان کو کیسے کیسے الجھایا جارہا ہوتا ہے اور وہ کم علمی یا لا علمی کی وجہ سے اخراجات کی ایسی دل دل میں دھنسا جارہا ہے کہ کوئی سمجھانے والا بھی اس کو سمجھائے تو وہ سمجھنے کیلے تیار نہیں۔۔
ایک آرگینک کے لفظ کو لے کر اتنا لوٹا اور اتنا غلط بتایا جارہا ہوتا ہے کہ ایک بیکٹیریا کی افادیت کو ہی سب کچھ سمجھ لیا جاتا ہے۔۔۔ ایک چھوٹی سی پیکنگ میں پچاس کلو آرگینک میٹر یعنی گلی سڑی گوبر کو ایسے بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ڈال کر پورا ایکڑ سونا اگلنے لگے گا۔۔۔
میں یہ نہیں کہتا کہ بیکٹیریا یا گوبر کا فائدہ نہیں مگر اتنی مقدار خرید کر آپ کیا اپنا خرچ نہیں بڑھا رہے؟
کیونکہ آپکو نہیں پتا کہ آپکی زمین کو کتنا گوبر درکار ہے اور کتنا بیکڑیریا ہے جو اس گوبر سے ہی زمین میں ایکٹیو ہو جاتا ہے۔۔۔ ہم بس آرگینک میٹر کے دو چار بیگ کا ایک ایکڑ میں چھٹا کر کے کہتے ہیں کہ ہم نے اتنا آرگینک میٹر ڈالا ہے۔۔۔
تو سر معذرت کے ساتھ اتنا خرید کر ناہی ڈالیں تو اچھا ہے بہتر ہے گوبر کی گلی سڑی کھاد ہر فصل کی زمین کی تیاری میں تین سے چار ٹرالیاں ڈالیں اور گرین مینیورنگ کریں تاکے زمین میں بیکٹیریا بھی ایکٹیو ہو اور آرگینک میٹر بھی بڑھے۔۔۔
دماغ میں ایک ہی چیز سوار ہے کہ ہماسائے نے دو بوری ڈی اے پی ڈالی ہے یا کراچی والے نے اپنی فصل میں ایک ڈی اے پی ڈالی توفصل اچھی ہو گئی تو لاہور والے نے سن کر دو بوری ڈی اے پی ڈال دی۔۔۔
کشمیر والے نے نتائج شئیر کئے کہ ایک بوری ڈی اے پی اور ایک یوریا سے اس کی گندم پچاس من ہو گئی تو پنجاب والے نے بھی وہی کیا اور تیس من گندم رہی۔۔۔ یہ زراعت ہے یا تماشہ۔۔۔۔ ہر علاقے کی زمین علہدہ ساخت رکھتی ہے علہدہ مزاج رکھتی ہے اس کے مطابق ہی اس کو کھاد پانی دیں۔۔
زراعت کیا ہوئی تماشہ ہو گیا۔۔۔
کتنے بد قسمت ہیں ہم کسان کے ہم میں ایک تو اتفاق نہیں دوسرا ہم پر حکومتی اداروں کی توجہ نہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے فصلات پر اخراجات کر رہے ہوتے ہیں۔۔۔
مثلا۔۔۔ جن زمینوں میں پوٹاش کی زیادتی ہو وہاں پر بھی پوٹاش ڈال رہے ہوتے ہیں جہاں کمی ہو وہاں پر بھی یا پھر ڈال ہی نہیں رہے ہوتے۔۔۔۔ یہی حال باقی اجزاء کا بھی ہے۔۔۔۔
پھر ہم جانتے ہی نہیں کہ پودے کی بنیادی خوراک ہم کیسے پوری کریں بس جو کسی نے بتایا اس پر ٹوٹ پڑے ہماری اپنی تو کوئی سمجھ ہے ہی نہیں یہ عام کسان کی بات کررہا ہوں بہت اچھے کسان بھی ہیں وہ بلکل بھی ناراض ناہوں۔۔۔
کچھ لوگ آرگینک کے نام سے تماشا بنا رہے ہوتے ہیں تو کچھ ان کا تماشہ خود بخد بن رہے ہوتے ہیں۔۔۔
آرگینک کو بدنام ہونے سے بچائیں اور کیمیکل کو سمجھ کر کریں آنکھیں بند رکھیں گے تو ہمیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔۔۔
پھر یہی ہوگا کہ کوئی جو مرضی بیچ جائے ہمارے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا۔۔۔۔
ایک مشن بنا کر چلیں کہ سال میں ایک بار زمین کا ٹیسٹ ضرور کروانا ہے اور کسی سے اس ٹیسٹ کے مطعلق تفصیل سے پوچھ کر فصل میں کچھ بھی ڈالنا ہے تو آپ دیکھئے گا ایک دو سال میں کتنی بڑی تبدیلی آتی ہے۔۔۔ کم خرچ میں زیادہ پیداوار حاصل ہونے لگے گی۔۔۔
ہم کیمیکل فارمنگ میں پھنسے ہوئے ہیں آہستہ آہستہ اس دل دل سے نکلیں گے جب ہمیں پودوں کی خوراک کا پتا چل جائے گا جب ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ ایک بوری یوریا کی اگر نا ڈالیں تو کتنی گوبر ڈال کر اتنی یوریا حاصل ہوگی کہ ہم یوریا نا ڈالیں۔۔۔
ہم اس قابل ہو جائیں کہ ہم دو بوری ڈی اے پی نہیں ڈال رہے تو کتنی متبادل گوبر ڈال کر یہ حدف پورا کر سکتے ہیں۔۔ تو ہم نے دونوں زاویوں کو دیکھ کر سمجھ کر قدم بڑھانا ہے پھر جا کر ہم کامیاب ہو جائیں گے۔۔۔
ان شاء اللہ۔۔۔
یاد رکھیں پودے کو غیر متوازن خوراک دیں گے تو پھر یہ ہر چیز کو غیر متوازن کر دے گا۔۔۔۔ یہ زراعت ہے کوئی تماشہ نہیں۔۔۔
آگے بڑھو کسان
منجانب:کسان گھر