میں نے لاہور سے اسلام آباد جانا ہے۔ پہلا یو ٹرن کالونی سے باہر آتا ہے، کیونکہ مجھے سڑک کے دوسری جانب جانا ہے اور بڑی اور زیادہ ٹریفک والی دو رویہ سڑک پر آپ یونہی کہیں سے نہیں مڑ سکتے آپ کو کسی نہ کسی "یو ٹرن" سے مڑنا ہوگا۔
اس سڑک سے میں لاہور رنگ روڈ پر چڑھتا ہوں، اور بیس پچیس منٹ کے بعد موٹر والے جانے والے ایگزٹ سے باہر نکلتا ہوں۔ راوی روڈ پر پھر مجھے ایک آدھ کلومیٹر جا کر یو ٹرن لینا پڑتا ہے کہ موٹر وے جانے کے لیے اس سڑک پر پیچھے جانا تھا، آگے بڑھتا تو پھر سے شہر میں داخل ہو جاتا۔
لیجیے دوستو، سفر ابھی شروع نہیں ہوا، کہ دو یوٹرن لے لیے میں نے۔ پچھلی بار جب موٹر وے سے اسلام آباد گیا اسلام آباد کے قریب سڑک زیر تعمیر ہونے کی وجہ سے جانے کتنی جگہ یو ٹرن کے بورڈ لگے تھے، جو یہ سمجھانے کے لیے تھے کہ اگر اسلام آباد تک پہنچنا ہے تو یہ متبادل راستہ موجود ہے۔
ان یو ٹرنز کے علاوہ جگہ جگہ میں نے ملتان اور کراچی جانے کے راستوں کی نشاندہی کے بورڈ اور یو ٹرن دیکھے، جو میں لے لیتا تو اسلام آباد کی بجائے ملتان یا کراچی پہنچ جاتا۔
تو دوستو! کیلے اور سیب میں فرق کرنے والے جان لیتے ہیں کہ جب تک بڑی منزل کی سمت درست ہو تو چھوٹے راستوں کے وقتی موڑ اور یو ٹرن دراصل منزل کی جانب جانے ہی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
عمران خان کی سمت اس ملک و قوم کی بہتری ہے۔ جب تک یہ سمت درست ہے، باقی سب اس سمت میں جانے کے لیے بدلتے راستے ہیں۔
باقی یہ بات کہ عمران خان کو سیاسی بیان دینا نہیں آتا تو وہ نہیں آتا۔ وہ اگر وہی جملہ کہتا جو پوری قوم کو سننے کی عادت ہے تو سب لوگ بہت خوش ہوتے کہ واہ واہ ہمیں ایک مدبر لیڈر مل گیا ہے ۔ ۔ ۔ اور وہ جملہ ہے "سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا"