آپ کے ارد گرد اڑتی مکھی بھنبھنا کر آپ کو تنگ کر رہی ہے۔ آپ نے اخبار اٹھا کر اسے مارنا چاہا، وہ آپ کی اخبار نشانے پر لگنے سے پہلے ہی اڑ گئی۔ آپ کا دوست سامنے بیٹھا ہوا آپ پر ہنسنا شروع ہو گیا۔ آپ نے غصے وہی اخبار اسے ماری، وہ اپنے آپ کو نہیں بچا سکا۔ مکھی نے اخبار آنے کو محسوس کرنا تھا، اڑنے کا فیصلہ کرنا تھا اور اتنا سفر کرنا تھا کہ وہ بچ جائے۔ یہ اس قدر جلد اس نے کیسے کر لیا جو آپ کا دوست نہ کر سکا؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ مکھی کے لئے آپ سلو موشن میں کام کر رہے ہیں۔
جانوروں کے رویے پر ہونے والی حالیہ تحقیق نے بتایا ہے کہ اس جانور کے لئے وقت کا ادراک مختلف ہےاور اس کا تعلق اس کے جسم کا ماس اور اس کے میٹابولزم کے ریٹ سے ہے۔
وقت کا ادراک اس پر منحصر ہے کہ جانور کا نروس سسٹم اس کی حسیات سے آنے والی معلومات کو کتنی جلد پراسس کرتا ہے۔ مکھی انسانوں کی نسبت معلومات کو چار گنا جلد پراسس کر لیتی ہے اور کسی ایکشن فلم کے ہیرو کی طرح وار سے بچ جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں بڑے کچھوے کے لئے وقت کا ادراک بہت ہی سست ہے۔
ادراک کے اس فرق کو کئی جانور اپنے سے بڑے شکاریوں سے چھپ کر آپس میں رابطے کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔
اگر وقت کا اس طرح سلو موشن میں گزرنا کسی نوع کی فٹنس بڑھاتا ہے تو ہر جاندار میں ہی ایسا کیوں نہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹابولزم تیز ہونے کا مطلب یہ ہے توانائی کا خرچہ بڑھ جائے گا۔ اس لئے بڑے جانوروں میں یہ میٹابولزم سست ہے۔
وقت گزرنے کا ادراک جانوروں کی فٹنس کی ایک اور ڈائمنشن ہے جس پر کی جانے والی تحقیق نئی ہے لیکن اس کو سوچیں تو کس قدر دلچسپ ہے کہ باقی جانوروں کے لئے دنیا کیسے چل رہی ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے ٹی وی کا ریفریش ریٹ ہمارے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے لیکن اگر کوئی کتا ٹی وی دیکھ رہا ہو تو اس کو ٹی وی کی تصویر کبھی صاف نظر نہیں آئے گی۔
ہونے والی اس تحقیق میں استعمال ہونے والی تکنیک کریٹیکل فلکر فیوژن فریکوئنسی ہے۔ جن چونتیس جانوروں پر یہ تحقیق کی گئی، ان میں سے کچھ کا گراف ساتھ والی تصویر سے۔