،،،، یہ حسد ہے میرے بھائی، ،،،
ایوارڈ ملنا کوئی معتبر ادیب یا تخلیق کا ہونے کی دلیل نہیں یہ بات تم بھی جانتے ہو، علامہ اقبال کو نوبل پرائز نہیں ملا اور ٹیگور کو مل گیا تو کیا اقبال کی اہمیت کم ہوگیے، میں دعوی سے کہ سکتا ہوں کہ اقبال کا درجہ ٹیگور سے بہت اونچا ہے ادبی دنیا میں،
اسی طرح سردار جعفری کو گیان پیٹھ ملا اور اخترالایمان کو نہیں ملا جس کے بارے میں تم بارہا اظہار افسوس کر چکے ہو، اور تو اور شہریار صاحب کی شاعری سے اعلی شاعری تم خود عرفان صدیقی کی بتاتے ہو اپنی نظر میں جبکہ شہریار صاحب سے تمہارے مراسم بھی تھے لیکن گیان پیٹھ عرفان صدیقی کو نہیں شہریار کو ملا،،،
عمار نے ایک ہی سانس میں اپنی تقریر ایسے مکمل کردی جیسے رمضان المبارک حفاظ نماز تراویح میں سورۃالفاتحہ ایک سانس میں مکمل کردیتے ہیں ، اور بڑی صفائ سے فریدون کے کاندھے پر بندوق رکھ چلا دی، لیکن فریدون بھی گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہوا تھا ادبی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل جب وہ مدرسہ کی دنیا سے وابستہ تھا اور دارالعلوم دیوبند رد عیسائیت کا کورس کر رہا تھا تو اس کو ایسے حالات کا بارہا سامنا کرنا پڑھتا تھا، اس لیے اس نے عمار کی گفتگو سکون اور غور سے سنی، جب عمار اپنی بات کہ چکا تو فریدون نے اس سے کہا کچھ اور کہنا ہے یا تمہاری بات مکمل ہوگئ،،
عمار،، میری بات مکمل ہوگئ
فریدون،،،، اچھا اب میری بات دھیان سے سننا، اور برائے کرم پیچ میں نہ بولنا اگر کچھ کہنا ہے تو ابھی کہ لو،،
عمار،، نہیں آپ کہو مجھے جو کہنا تھا کہ چکا،،،،،
فریدون،، سب سے پہلے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ،،، یہ حسد ہے میرے بھائی،، کہو تو ثابت کروں ورنہ گفتگو اسی جملے پر ختم ہوجائے گی،،
عمار،،، نہیں ثابت کرو،،
فریدون،، بھائی عمار جب میں مدرسہ سے فارغ ہوکر آیا تو مجھے مناظرہ کرنے کا بہت شوق تھا، اس وقت بھی مخالف فریق اصل مدعا سے ہٹ کر میری اکابر کی کمزوری کو نشانہ بناتے اور ان کے کاندھوں پر رکھ کر بندوق چلاتے جیسے آج تم نے میرے کاندھے پر رکھ کر چلائی،
عمار،،، اچھا،
فریدون،، تم نے اقبال کا حوالہ دیا کہ ان نوبل پرائز نہ مل کر ٹیگور کو مل گیا بھائی اقبال کی اہمیت اپنی جگہ لیکن ٹیگور کی قابلیت کا بھی انکار نہیں کیا جاسکتا،، ایک بات، دوسری بات میں نے ضرور افسوس ظاہر کیا اختر الایمان کو گیان پیٹھ ایوارڈ نہ ملنے پر لیکن سردار جعفری کی شاعری کے بارے میں یہ کبھی نہیں کہا کہ وہ اس لائق نہیں تھے کہ انہیں گیان پیٹھ ملے،، اور جہاں تک تم نے شہریار اور عرفان صدیقی کی بات کہی تو تم کو یاد ہوگا کہ ایک محفل میں کسی نے مجھ سے بشیر بدر اور شہریار کی شاعری کے خصوصیت پوچھی تو میں کیا؟؟ کہا تھا یاد ہوگا تم کو،،
عمار، ہاں یاد ہے، تم کہا تھا بشیر بدر اچھے شاعر ہیں اس میں شک نہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ان کی شاعری کا معیار گرتا گیا جبکہ شہریار کی شاعری کا معیار برقرار رہا،،،
فریدون،، شکر ہے خدا کا تمہیں یاد ہے،
بھائی عمار،، شہریار کا اپنا مقام ہے اور عرفان صدیقی کا اپنا تمہیں یہ تو یاد ہے کہ میں کہا تھا کہ مجھے شہریار سے زیادہ عرفان صدیقی کی شاعری پسند ہے تمہیں یہ یاد نہیں رہا کہ میں نے کہا تھا جب میں پہلی بار شہریار صاحب سے ملا تو مجھے لگا کہ واقعی کسی بڑی شخصیت سے ملا ہوں،
بھائی میں نہ نقاد ہوں نہ حاسد،، میرا ایک درسی ساتھی ہے بہت محنتی ہے لیکن اس نے میرے ساتھ ایک ایسی حرکت کی جس کے صدمہ میں آج تک نکل نہیں سکا اگر شریعت اسلامیہ اور دستور ہند مجھے ایک قتل کے اجازت دے تو میں اس کو قتل کردوں کیونکہ میری نظر میں وہ واجب القتل ہے، مگر ان سب کے باوجود میں اس کی قابلیت اور محنت انکار نہیں کرتا، کیونکہ میں حاسد نہیں،،،
عمار،،،،، اور میں حاسد ہوں
فریدون،، تمہاری گفتگو سے یہی اندازہ ہوتا ہے،،
ریحام،، کو ایوارڈ ملنے پر مبارکباد دینی چاہیے تھی اور اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی نہ کہ اس کی قابلیت پر شک اور تنقید،
بھائی، عمار، 24 گھنٹوں میں نہ جانے کتنے ایسے جملے بولتا ہوں جو بحر متقارب، بحر رمل اور ہزج وغیرہ میں مطلب بر وزن ہوتے ہیں لیکن وہ جملے شاعری ہو یہ تو ضروری، اب اپنی اس گفتگو کو میں یا تم کچھ ترمیم کر کے شوسل میڈیا پر پوسٹ کردیں تو کیا وہ فکشن کا حصہ ہو سکتی یہ ضروری تو نہیں
ریحام، کو ایوارڈ ملنےکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ تم تمہاری تخلیق اس لائق نہیں کہ اس کو ایوارڈ ملے بس وقت نہیں آیا ابھی،
بھائی اعلی شہرت، زیادہ دولت، او خوبصورت عورت ملنے کا مطلب سکون نہیں،، کس کو کتنا دیناہے وہ اس کو معلوم ہے، ہمیں نہیں کیوں کہ وہ تخلیق کار اور ہم تخلیق،،،،،،
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔