یہ ذھن فروش طوائفیں ۔۔۔
یہ دھن فروش طوائفیں ۔۔۔
وہ جو اپنا جسم بیچتی ھیں وہ وحشہ، وہ دوزخی بدکردار ۔۔۔۔۔۔جو اپنے اور اپنے پیاروں کے پیٹ کی آگ ،۔۔۔۔۔
اور بےشمار جانوروں اور شیطانوں کے ھوس کی آگ بجھانے کے لئے، خود کو چند سکوں کے عوض بیچ کر بیماریاں اور موت خریدتی ھے وہ دینا کے ھر دور میں بدکار اور نیچ کہلائی۔۔۔مگر سچ کیا ھے؟
ھم جو کمزوروں کی آنکھوں میں تنکے دیکھ لیتے ھیں مگر طاقتور کی آنکھ کے شہتیر کو حسن و ادا سمجھتے ھیں۔۔۔مگر سچ اور حق تو یہ ھے کہ انسانی معاشرے ھم سب طوائفیں ھیں۔۔۔ ھر کوئ کچھ ناں کچھ منافقت اور ریاکاری سے بیچ رھا ھے۔آپ کو برا لگا ؟ چلو میں آپ کو بتاتا ھوں کہ نام نہاد مہذب اور قانون پسند معاشروں میں انسان کس طرح ریا کاری سے خود کو بیچ اور دوسروں کو خرید رھا ھے۔۔۔۔
1۔ مذھب کے ٹھیکیدار سچے جھوٹے جنت کے خواب و لوازمات ۔۔۔اور موت ۔۔۔۔۔دوزخ کا خوف بیچ رھے ھیں اور ھزاروں سالوں سے سب کچھ کامیاب چل رھا ھے چہرے و مقام بدل جاتے ھیں بیچنے والے اور خریدار بدل جاتے ھیں مگر نہیں بدلے تو وہ خواب اور خوف نہیں بدلے، اور مذھب کا پیشہ اور پروھت(اسے بیچنے والے) خوب پھل پھول رھے ھیں
2۔ دھن (زبان) فروش طوائفیں یعنی ، اپنی چرب زبانی سے دھندہ کرنے وکیل کو پتہ ھے جس ملزم کی وہ وکالت کر رھا ھے وہ مجرم ھے ۔۔جج بھی جانتا ھے کہ مجرم کون ھے،مگر وکیل کو اپنی بھاری فیس اور جج کو بھی رشوت لینی اور خانہ پری کرنی ھوتی ھے اسلئے جو وکیل ذیادہ چرب زبان اور الفاظ اور قانون کی موشگافیوں کو زیادہ گھما پھرا سکتا ھے ۔۔۔۔جو وکیل جج اور مخالف وکیل کو ھر طرح سے "راضی کرلیتا ھے" وہ سرعام قتل کے مجرم کو بھی باعزت بری کرا لیتا ھے اور جج صاحب جانتے ھوے بھی کسی بے گناہ کو عمر قید اور بعض اوقات تو پھانسی تک پر چڑھا دیتا ھے ۔۔الفاظ و چرب زبانی کو بیچنے والے ان بےضمیروں کو طوائفوں کی کون سی درجہ بندی میں آپ شمار کرتے ھیں؟ کیونکہ میں نے عدالتوں کے باھر ضمیر اور قانون فروشی کا دھندہ کوٹھوں پر دھندہ کرنے والیوں کے دھندے سے منافع بخش پایا ھے۔
3۔ مارکیٹنگ کیا ھے اپنی اشیاء کو مقابلے پر بیچنا کیا ھے؟ آپ کے جذبات اور احساسات کو اپنے حق میں کرکے اپنی پروڈکٹ کو اپنی مرضی کی قیمت پر آپ کو خریدنے پر مجبور کرنا ھے اسی لئے تو میں مارکیٹنگ کو Emotional black Malling کہتا ھوں جہاں بغیر ضرورت کے بھی آپ پروڈکٹ جذبات کے ھاتھوں خریدنے پر مجبور ھو جاتے ھیں(خودنمائ۔۔فیشن۔۔۔امارت اور اعلئ مقام اور احساس برتری سب ھمارے جذبات ھیں)
4۔ذھانت فروش طوائفیں ۔۔۔ ھزاروں سال پرانی ایک یونانی کہاوت ھے جب تک بیوقوف زندہ ھیں عقل مند(شاطر) کبھی بھوکا نہیں مرے گا۔ اس وقت دنیا میں ذھانت فروشی کا دھندہ بھی عروج پر ھے یہ جو spoke person ٹائپ کے رکھیل ھوتے ھیں یہ اپنی ذھانت معاوضے پر بیچتے ھیں دنیا کو چھوڑیں پاکستان میں آپکو ایسے معاوضے پر کام کرنے والے ھزاروں لاکھوں مل جائیں گے یہ وہ لوگ ھیں جو بڑے سے بڑا جھوٹ بھی اس منافقت اور ڈھٹائ سے بول جاتے ھیں کہ خدا کی پناہ یہ جسم فروش طوائفوں کی طرح گاھک بھی بدلتے رھتے ھیں اور صرف ریٹ بڑھنے پر پارٹی بدل لیتے ھیں آجکل پاکستان میں ان کا دھندہ خوب گرم ھے یہ آپکو TV..اخبارت اور سوشل میڈیا پر ھر جگہ نظر آئیں گے ۔۔۔ فوادچوھدری۔۔۔لقمان مبشر۔۔۔حسین حقانی ۔۔۔۔ڈنگر ڈاکٹر لیاقت جاھل آن لائن۔۔۔۔۔نظریں گھمائیے دائیں بائیں آپکو ایسے معاوضے پر دھندہ کرنے والے بےشمار مل جائیں گے جو خریدے تو نہیں جاسکتے البتہ کراے پر ھمیشہ دستیاب ھوتے اب تو اس دھندے میں بڑے بڑے معززین نے بھی ھاتھ پاوں گندے کرنا شروع کردئے ھیں ۔۔۔پیسہ کسے پسند نہیں چاھے ایک وقت کی روٹی کے لئے ھو یا ایک بڑی کوٹھی کے لئے ھو؟
باقی یہ ٹکے ٹکے پر بکنے والے نقلی دودھ بیچنے والے حاجی صاحب ۔۔۔۔جعلی دوائیں بنانے والے الحاج صاحب ۔۔۔چرچ کی پراپرٹیز بیچنے والے پادری صاحب۔۔۔۔ رشوت خور کرسی مافیا ۔۔۔ گنتے جائیے ۔۔۔گنتے جائیے۔۔۔۔۔ھمارے معاشرے میں صرف کمزور اور بدنام بڑا ھے ۔۔اصل بد تو اب فنکار اور دانشور کہلاتا ھے ۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“