(Last Updated On: )
یہ بھی کہتے ہو سناؤ مجھ کو
یوں نہ بولو، نہ ستاؤ مجھ کو
ظلمتِ ہجر کو کافور کرو
دیپ خود بولا جلاؤ مجھ کو
اک مسافر ہے لگاتا ہے صدا
میں وفا کام ہوں نبھاؤ مجھ کو
عشق تاثیر سے خالی ہے تو پھر
اب نہ تھالی میں سجاؤ مجھ کو
جو ترے ہاتھ سے گر کر ٹوٹا
چائے اس کپ میں پلاؤ مجھ کو
وہ جو پیندے میں بچا باقی ہے
گھونٹ لگتا ہے وہ گھاؤ مجھ کو
لشکری مردہ پڑے ہیں سارے
میں ہوں پہرے پہ سلاؤ مجھ کو