یہ عدنان اسد کون ہیں جنہوں نے آٹھ اگست کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر دے کر بھارتی گلوکار میکا سنگھ کو اپنے داماد کی فرمائش پر اس وقت بلا کر اپنی بیٹی کی شادی میں پرفارم کرایا جب پورا پاکستان کشمیر پر پانچ اگست کے بھارتی سامراجی اقدام کے خلاف آواز بلند کر رھا تھا۔
یہ عدنان اسد آمر جنرل مشرف کا کزن ہے، کراچی کے وینس گروپ کا مالک ہے، نیٹو کو سامان سپلائی کرنے کا ٹھیکہ بھی اس وقت اس کے پاس تھا جب عمران خان اس کی 2011 میں لگژری دعوتیں بھی اڑا رھا تھا اور نیٹو کے بائیکاٹ کی مہم بھی چلا رھا تھا۔
اسے جنرل مشرف دور میں مال کمانے کے تمام مواقع فراھم ہوئے۔
2012 میں اس کے خلاف نیب اور اینٹی کرپشن والے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ملکیت 20,000 سکوائر میٹر کے پلاٹ کی پروسیجرز اور رولز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسے الاٹمنٹ کی انکوائری بھی ہوتی رھی ہے۔ یہ پلاٹ اسے 25 سال کی لیز پر الاٹ کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر پلاٹ تین ماہ کے لئے الاٹ ہوا، پھر اس کی ایکسٹینشن ہوتی رھی اور بعدازاں ہر اصول کو نظرانداز کرتے ہوئے اسے پلاٹ 25 سال کے لئے دے دیا گیا۔
یہ پلاٹ اربوں روپے کی ملکیت بتایا جاتا ہے۔ ایسے پلاٹ کو لے کر میکا سنگھ کو شادی میں بلانا تو بنتا ہے اس کے لئے ڈیڑھ لالھ ڈالر کی کیا اہمیت ہے؟ پھر عمران خان تو ان کی شاندار دعوتیں اڑاتا رھا ہے،
حیران کن بات یہ ہے کہ 2012 میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئرمین ندیم افضل چن تھے جنہوں نے اس انکوائری کا حکم دیا تھا۔ یہی ندیم افضل چن اب عمران خان کے ترجمان ہیں۔
یہی نہیں بلکہ 2014 میں اس کی ملکیت میں ڈی ایچ اے کراچی فیز 8 میں چلنے والے ہوٹل کارلٹن کو ڈی ایچ اے نے سیل کر دیا تھا۔ کیونکہ انہوں نے 13 ماہ سے ڈی ایچ اے کو طے شدہ ماھانہ کرایہ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ بھئی جب سب واقف ہوں۔ سابقہ صدر کے کزن ہوں تو کرایہ کیوں ادا کیا جائے؟
عدنان اسد کی ملکیت میں چلنے والا وینس گروپ چھ ممالک میں کام کر رھا ہے جن میں پاکستان کے علاوہ امریکہ، سری لنکا،بنگلہ دیش، افغانستان اور دبئی شامل ہیں۔ کام چھ ممالک میں لیکن آمر مشرف کی جانب سے اسے ناجائز الاٹمنٹوں، نیٹو باربرداری کے ٹھیکے نے ہی امیر ترین ارب پتی بنا دیا تھا۔
وینس گروپ میکڈونلڈ پاکستان کا واحد لاجسٹک پارٹنر ہے۔ یہ گروپ ڈیری اور نان ڈیری پراڈکٹس اور ٹیشو پیپرز بھی پروڈیوس کرتا ہے۔ اس نے کراچی میں ایک آئیس کریم چین کولڈ سٹون کی دوکان بھی کھولی ہے جس کا افتتاح امریکی کونسلر جنرل نے کیا تھا۔
عدنان اسد “امریکن بزنس کونسل پاکستان” کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔
یہ ایک ایسا شخص ہے جو آمروں کی مدد سے امیر ہوا، وزیر اعظم کا دوست ہے۔ تو پھر میکا سنگھ کا اس وقت بارڈر پر شاھانہ وی ائی پی استقبال تو ہونا ہی تھا جب حکومت کلچرل تبادلوں پر پابندی اور ہندوستانی فلموں پر پابندی کا اعلان کر رھی تھی۔
امیروں کے لئے قوانین اور ہیں عام لوگوں کے لئے اور۔
انصاف کا قتل ہوتا صاف نظر آتا ہے۔ کدھر ہے ایف بی آر اور اس کا ٹیکس سسٹم جو ایسے امیروں کے شاھانہ اخراجات پر نظریں بند کر لیتا ہے۔ اور غریبوں اور درمیانے طبقے کے ہیچھے ہاتھ دھو کر پڑا ہوا ہے۔
ہم میکا سنگھ کےپاکستان آنے کے خلاف نہیں۔
لیکن غریبوں کے لئے تو سمجھوتہ ایکسپریس بھی بند کر دی جائے، بس سروس بھی بند ہو، سینماؤں میں ھندی فلمیں بھی اتا ر لی جائیں تو اسوقت ایک آمر کے کزن اور ایک کرپٹ امیر آدمی کروڑوں روپے اپنی بیٹی کی شادی پر اڑا رھا ہو اور تحریک انصاف کے راھنما اس میں شریک ہوں، اصولوں اور رولز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 14 ویزے بھی جاری کر دئیے گئے ہوں تو بات تو کہنی پڑتی ہے۔ کہ یہ دوھرے اصول ہیں ان لوگوں کے جو اس وقت اقتدار میں ہیں۔