::: یعقوب: ہندوستانی فلموں کا عظیم اداکار، جو اب ہمیں یاد نہیں :::
قلمی نام : محبوب
دیگر نام : یعقوب خان ۔۔۔ محبوب خان،
پیدائش 1904
مقام پیدائش جبل پور، مدھیہ پردیش، (بھارت )
یعقوب ایک پٹھان خاندان میں پیدا میں پیدا ھوئے تھے۔
1958 میں ان کی موت برج کینڈی ہسپتال بمبئی، مہاراشٹر، بھارت میں گردے کی تکلف اور حرکت قلب بند ھونے سے ہوئی۔{.موت کے وقت عمر: 54 سال)
انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز ایک ہیرو کے طور پر کیا اور بعد میں ایک درجن فلموں میں مزاحیہ کردار ادا کئے۔
یعقوب نے شروع میں موٹر میکینکس اور چھوٹے موٹے کام کئے بھر وہ گھر سے بھاگ کر ممبئی پینچے اور انھیں ایک بحری " مدرا" کے باورچی خانے ( رسوئی) میں ملازمت مل . انہوں نے یورپ کے کئی ممالک اورلندن کے اسفار کرنے کے بعد بحری جہاز کی ملازمت کو خیر باد کہ کر، برسلز اور پیرس پھر وہ دیگر ملازمتوں کے درمیان ایک سیاح گائیڈ کے طور پر بھی کام کیا پھر وہ کولکتہ واپس آئے. اور اس کے بعد 1924 میں روزگار کی تلاش میں ممبئی آئے اور شاردا فلم کمپنی میں شمولیت اختیار کی۔
یعقوب ہالی وڈ کے اداکاروں ایڈی پولو، ڈگلس فیر بینک سینئر، والس بیری، ہمفرے بوگارڈ، سے متاثر تھے ۔ 1925 میں شادرا فلم کمپنی کی جانب سے ہدایت کار بالا جی پرندکار فلم بنائی اور یوں انھوں نےاپنی پہلی فلم " باجی راؤ مستانی" میں کام کیا۔ ( اسی کہانی پر 2016 میں پر بھی فلم بنی ھے، اس میں رنویرسنگھ ،دیپیکا پدوکون اور پرینکا چوپڑا نے کام کیا تھا) جس میں ستار نواز ماسٹر وٹھل نے بھی کام کیا تھا۔ ان کی پہلی ٹاکیز فلم " میری جان 1931 میں بنی۔جو ان کی شھرت کا سبب بنی اس فلم کے ہدایت کار پرفولا گھوش تھے اور اداکاروں میں ماسٹر وٹھل، محبوب خان اور زبیدہ نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ 1940 میں محبوب خان کی فلم " عورت" میں یعقوب نے ایک غصیلے اور ناراض بیٹے کا کردار ادا کیا۔۔ پھر محبوب خان نے اسی فلم کو 1957 میں اپنی مشہور فلم " مدر انڈیا" کے نام سے دوبارہ بنایا۔ جس میں یعقوب والا کردار سنیل دت نے ادا کیا۔ 1951 میں کے۔ اوجھا کی ہدایت کاری میں بنے والی فلم : ہلچل" میں ان کی اداکاری بام عروج پر تھی۔ اس فلم میں یعقوب کے ساتھ دلیپ کمار، نرگس، ستارہ دیوی نے بھی کام کیا تھا۔ یہ یعقوب کی پسندیدہ فلم تھی۔ اس زمانے میں ان کا نام بڑے مزاحیہ اداکاروں جانی واکر، اور گوپ کے ساتھ آنے لگا۔ ای وقت یعقوب برتھوی راج کپور، چندر موہن سے زیادہ معاوضہ لیا کرتے تھے۔اس کے بعد دلیپ کمار، راج کپور اور دیوآنند کے نام آتے ہیں۔ اس زمانے میں یعقوب کو اداکاروں میں سب سے زیادہ ساٹھ (60) روپئے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی۔ اس زمانے میں فلم چالیس (40) ہزار روپئے میں بن جاتی تھی۔ یعقوب 1930 سے 1950 تک چندر موہن اور شیام کے ساتھ ہندوستانی فلموں پر چھائے رہے۔ یعقوب نے 1930 کی دہائی میں تین (3) فلمیں " ساگر کا شہر"،۔۔" اس کی تمنا" ۔۔۔ اور 1947 میں " آئی " ( ماتھی زبان میں آئی" مان " کو کہتے ہیں) بنائیں۔ " ساگر کا شہر" میں ببو، پیپسی پٹیل، سنکارا پرساد، راجہ مہدی، اور ڈیوڑ نے اداکاری کی تھی۔ ان کی ھدایت کاری میں 1939 میں فلم " اسکی تمنا" بنائی گئی۔ اس فلم میں یعقوب کے ساتھ بدوایڈوانی،، کوشیلا، شکنتلا پرشاد، ستیش اور پولی نے کام کیا۔ 1947 میں انھوں نے اپنی آخری فلم " آئی" (ماں) بنائی جس میں سلوچنا چیٹرجی، ، مسعود، جانک داس، شیلا نائک، اور اشرف خان شریک تھے۔ اس فلم کے سنگیت کار " ناشاد' ( شوکت دہلوی) تھے۔ اسی فلم میں گلوکارہ مبارک بیگم نے اپنا پہلا فلمی گانا گایا تھا۔ فلم " آئی" کے ساونڈ ریکاڑسٹ یعقوب کے کزن علاؤالدیں تھے۔ یہ فلم بری طرح فلاپ ( ناکام) ہوئی۔۔ جس کو یعقوب اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تسلیم کرتے تھے۔ ۔ وہ ہیرو ، مزاحیہ اور ولن کرداروں میں مصروف اور کامیاب رہے۔ ان کی پہلی فلم " باجی راو مستانی" 1925 میں بنی۔ ان آخری فلم کانام " ٹین او کلاک" (دس بجے) تھا یہ فلم 1958 میں ریلز ہوئی۔ انھوں نے بتیس (32) میں کام کیا۔ یعقوب کی چند اھم فلموں میں۔۔ ملاپ ۔۔۔زینت ۔۔ پتنگا ۔۔ واراث ۔۔۔ حویلی ۔۔ عدالت ۔۔۔ تیں سو دن بعد ۔۔۔ہلچل ۔۔۔ اور بے قصور شامل ہیں۔
یعقوب صاحب نے 34 سالوں کے کیریئر میں 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا. فلمیں بھی بنائی فلم ساز اور ہدایت کار بھی رہے۔ ان کے فلمی سفر کی ایک مختصر فہرست درج کی جاتی ہے:
*سال
**فلم
***ڈائریکٹر
1925
باجیرو مستانی
بھل جی. پنچرکر
————
1927
گلزار
نوبلائی ڈیسائی
———–
1928
چاندروالی
بیگم فاطمہ
———
1930
نئی رووشنی
بھگوتی مشرا
———-
1931
میری جان ( رومانی شہزادہ)
پرفولا گھوش
———-
1932
بلبل بغداد
نونوبلی وکیل
———–
1933
مس 1933
چندراللہ شاہ
———
1935
الہلال (اللہ کا فیصلہ)
———
محبوب خان
1936
ڈیوین کرو
———-
چنانلال لوہر
1936
گاؤں کی لڑکی
————
سرواوتم بادامی
1936
منموہن
———–
محبوب خان
1937
ساگر کا شیر
————-
یعقوب
1937
ملاپ
———-
اے آر کاردار
1938
300 دن کے بعد
———–
سرواوتم بادامی
1938
وطن
————-
محبوب خان
1939
آخری تمنا (اس کی آخری خواہش)
————–
یعقوب
1940
عورت
—————–
محبوب خان
1943
آبرو
————
نذیر
1943
نجمہ
———-
محبوب خان
1944
لال حویلی
———–
کے۔بی لال
1945
زینت
———-
شوکت حسین رضوی
1946
نیک پروین
————–
ایس ایم یوسف
1947
سماج کو بدل ڈالو
————
وجی بھٹ
1949
آئے
———-
یعقوب
1949
پتنگا
————
ایچ ایس راویل
1950
بے قصور
————–
کے۔ امرناتھ
1951
ہلچل
———–
شوبھا کرن اوجھا
1954
وارث
————-
نیتن بوس
1957
اب دلی دور نہیں
———–
امر کمار
1957
پینگ گیسٹ
————
سدھو مکھرجی
1958
عدالت
————
جیگل کشور
1958
دس بجے
————
یعقوب بہت مذھبی انسان تھے۔ سوم صلوۃ کے پابند تھے۔ ان کے دوست احباب ان کو "مولانا" کہتے تھے۔ وہ بہت ملنسار ، مرنجاں مرن اور باغ وبہار شخصیت کے مالک تھے۔ اچھے لطیفہ گو بھی تھے۔ یعقوب کو بلیرڈ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ انھوں نے اپنے تیس (30) کے فلمی کیرئیر میں شوٹنگ کرتے ہوئے کھبی نگار خانے ( اسٹوڈیو) کا کھانا نہیں کھایا۔ اس کی شریک حیات کانام " لکشمی بائی" تھا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔