چھوٹا بیٹا پانچویں کا سٹوڈنٹ ہے ۔ روزانہ سکول جاتے بیس روپے پاکٹ منی لے کر جاتا جبکہ جس دن اپنے بِزنس ہال میں کام کرے اُس دن میں اُسے بطور حوصلہ افزائی پانچ سو روپیہ علیحدہ سے دے دیتا ہوں ۔ اِسطرح صاحب کے پاس اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرنے کے لئے کافی پیسے ہو جاتے تو اُسے کبھی مُجھ سے مانگنے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔
کل سِہہ پہر صاحبزادے نے اپنے معمول سے ہٹ کر میرے سے بیس روپے مانگے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ گھر میں پانچ ہزار کے ایک ثابت نوٹ کے علاوہ کُچھ بھی نا تھا ۔
ابھی پانچ سو یا ہزار ہوتا تو میں بیٹے کو دے دیتا کہ یہ لے جاؤ اور اِس میں سے جو لینا ہے لے لو لیکن پانچ ہزار دے کر بچے کو دکان پر بھیجنا عقلمندی نا تھی ۔ آخر میں نے کہہ دیا کہ چھوٹے صاحب ۔ ویری سوری ۔ ابھی ٹُوٹے بیس روپے نہیں ہیں ۔ جب پانچ ہزار کا نوٹ تُڑوائیں گے تو تُجھے بیس روپے مل جائیں گے ۔
اِسی دوران عصر کی اذان سُنائی دی ۔ بیٹا مُجھے کہتا کہ ابو جی ۔ میں نماز پڑہنے جا رہا ہوں ۔ وہاں اللّہ سے دُعا کرونگا کہ اللّہ جی ۔ مُجھے بیس روپے دے دیں تا کہ میں پَتنگ اُڑانے کے لئے دھاگے کی نَلکی خرید سکوں ۔ اور آپ دیکھنا ابو کہ جب میں مانگوں گا تو اللّہ مُجھے دیں گے ۔ میں نے کہا کہ بیٹا تُجھے اللّہ سے مانگنے پر اتنا یقین ہے تو بولا کہ ہاں ابو جی ۔ مُجھے پورا یقین ہے ۔ جب میں نماز پڑھ کہ دُعا کرونگا تو اللّہ پاک مُجھے ضرور دیں گے ۔
بچوں کو کہا ہوا کہ جب بھی مسجد میں جانا ہو تو کپڑے بدل کر جاؤ اور واپسی پر پھر بدلو ۔ گھر کے کپڑے علیحدہ اور مسجد کے لئے علیحدہ ہونے چاہیئں ۔
میرے کَہے کے مطابق چھوٹے بیٹے نے کپڑے بدلے اور نماز پڑہنے مسجد میں گیا تو میں نے بڑے بیٹے کو کہا کہ بیٹا فوراً یہ پانچ ہزار تُڑوا لاؤ اور ٹُوٹے پیسوں میں دس دس والے نوٹ ضرور لانا ۔
بیٹا پیسے تُڑوا کر لایا تو میں نے چھوٹے کی اُتاری ہوئ پینٹ کی پاکٹ میں چُپکے سے بیس روپے رکھ دئیے تا کہ جب وہ واپس آ کر دوبارہ کپڑے بدلے تو اُسے یہ بیس روپے مل جائیں ۔ میں چاہتا تھا کہ بچے کا اللّہ سے مانگنے پر یقین مُستحکم ہو ۔
تھوڑی دیر بعد بیٹا چھت پر شاپر سے بنی پتنگ اُڑاتا ہوا بڑے فاتِحانہ انداز میں مُجھے دیکھ کر کہنے لگا ۔ دیکھا ابو جی۔ میری دُعا میں اثر ہے کہ نہیں ۔ ؟
میں نے نماز پڑھ کر اللّہ سے دُعا مانگی اور مُجھے میری پینٹ کی پاکٹ سے بیس روپے مل گئے ۔ پہلے تو وہ پاکٹ میں نہیں تھے ۔ اب اللّہ نے میری دُعا قبول فرمائی اور کِسی فرشتے ہاتھ بِھجوا دیئے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...