برسوں بعد اس سے ملاقات ہوٸی تو داٸیاں ہاتھ فالج زدہ کر کے بیٹھا تھا، خالی آنکھیں، خاموشی میں چھپی ناراضگی عرصہ بیت گیا مگر وہ نہ بدلا، انا کا خول بھی کیسا اذیت ناک ہوتا ہے مرد ٹوٹ جاتا ہے مگر اقرار محبت نہیں کرتا، شاٸد انا ہی واحد چیز ہے جو اتنے قد وقامت والے مرد کو دنیا کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیتی ہے اور وہ ساری مصیبتیں اپنی انا کے خول کی وجہ سے ہی سہہ جاتا ہے مگر عورت ٹوٹ جاتی ہے کیونکہ عورت کی انا اتنی مضبوط نہیں ہوا کرتی ،قدرت نے عورت کو بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے اور ان نعمتوں کی قدر کرنے والا مرد ساتھ ہو تو یہی دنیا جنت بن جاتی ہے ،مرد محبت ہار دے زندگی کا جواز کھو دیتا ہے مگر عورت خود کو بچوں کی صورت میں زندہ کر لیتی ہے ،جب سے اس کی بیماری دیکھی ہے احساس ندامت سانس بند کیۓ جا رہا ہے ،دل دکھانے کی سزا کا بدلہ دنیا میں مل جایا کرتا ہے یہی معلوم ہوا ہے۔