مسجد دونوں جہان کے مالک کا گھر ہے۔ زمین کا سب سے افضل ، بزرگ و برتر ٹُکڑا جو کسی بھی فرد واحد کی ملکیت نہیں۔
مساجد ہمارے دن، ہماری رات، ہمارا اندر، ہمارا باہر ، بدلنے کی جگہیں ہیں۔ اللّہ پاک کے اس گھر کو آباد کرنے والے خوش بخت، روشن دل اور روشن چہروں والے لوگ ہیں۔
اللّہ کی پاک زمین کے یہ ٹکڑے ہمیں بھائی چارے اور مساوات کا سبق دیتے ہیں۔ ہم گناہوں سے آلُودہ دل لے کر اللُہ کے گھر جاتے ہیں۔ وہاں ذکرِ الٰہی سے اِن دِلوں کو دُھو کر ، صاف کر کہ ۔ چمکا اور پالش کر کہ بدل دیا جاتا۔ یہاں ہم سب لوگ ایک جگہ جمع ہو کر، ایک ہی امام صاحب کے پیچھے اللُہ پاک کے حکم مطابق سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
یہ اِس چیز کا اعتراف ہے کہ اے دو جہانوں کے مالک ہم تیرے اس گھر میں اس وقت یوں ہی ایک ہیں جیسے موت کے بعد کسی قبرستان میں ایک جیسے ہوں گے، امیر و غریب ، گورے کالے کا کوئی بھی فرق نا ہو گا۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہم گُنہگار ہیں لیکن اے دو جہان کے مالک ، تو غفور اُلرحیم ہے، اپنی بے پایاں رحمت سے ہماری بخشش فرما۔
اللّہ کے اس پاک گھر میں مالک و نوکر، شاہ وگدا، افسر و ماتحت، نیکو کار و گنہگار۔ سب ایک ہیں۔ یہاں برتر صرف وہی ہے جس کا دل تقوٰی اور پرہیزگاری سے معمور اور جس کے اعمال اُس کی برتری کی گواہی دیتے ہوں۔ یہ وہ ادارہ ہے جو بنی نوع انسان کی اصلاح اور فلاح میں سب پر بھاری اور دنیا میں نُور الٰہی پھیلانے کا مرکز و منبع ہے۔
مساجد کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جن کا اللّہ کی ذات پر ایمان غیر متزلزل اور وہ ہدایت یافتہ لوگ ہوں۔ جو حاضری دے کر گھر واپس آ تو جائیں پر اپنا دل مسجد میں چھوڑ آئیں۔ مساجد چوبیس گھنٹے اور سال کے تین سو پینسٹھ دن تعلیم و تحقیق کا ادارہ اور مینارہ نور ہیں ۔ ایسا بالکُل نہیں کہ فرض نماز ختم ہو اور مساجد کو بند کر دیا جائے۔ زمین کا یہ پاکیزہ ٹکڑہ صرف نماز کے لئے نہیں بنی نوع انسان کی خدمت کے لئے ایک درس گاہ اور اعلٰی و ارفع زندگی گزارنے کا پورا ایک سسٹم اپنے ساتھ رکھتا ہے۔
ہم جس مذہب کے پیروکار ہیں، جیسے وہ مزہب سب سے افضل ہے یُونہی ہماری ان مساجد کی تعمیر بھی مذہب کے شایان شان ہونا چاہئے، جیسے ذاتی گھر سب ہی سجا لیتے ہیں یوں ہی اللّہ کے گھر کی سجاوٹ اور اُسے تمام تر ضروریات سے مزین کرنا بھی ضروری ہے۔
مساجد سے ہمیں بھائی چارہ اور دِلوں کی کدورتیں دور کرنے والی دوا ملتی۔ جب کوئی دُکھ تکلیف اور ڈپریشن ہو ، اللّہ کے پاک گھر میں ہر مرض کی دوا اور ہر دُکھ کا درماں موجود ہے ، بندہ مانگے تو سہی ، وہ مالک کُل ارض و سمٰوات رحمٰن و رحیم ہے۔ اپنے چاہنے والوں کے اندر سے دُکھ نکال کر سُکھ بھر دے گا یوں جیسے ڈاکٹر جسم کو درد دینے والا گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر باہر پھینک دیتے اور بیمار بندہ صحت مند ہو جاتا۔
جو در بدر بھٹکنے کے بعد بھی کہیں سے نہیں ملا ، وہ اس ایک در سے مل جائیگا ۔ اور بغیر ناپ تول اتنا ملے گا کہ کبھی ختم بھی نا ہو گا۔