(Last Updated On: )
راحت اندوری تھے ایسے شاعر جادو بیاں
مٹ نہیں سکتے کبھی جن کے نقوش جاوداں
آج جن کے غم میں ہے دنیائے اردو سوگوار
ہرطرف بکھرے ہوئے ہیں ان کی عظمت کے نشاں
جنت الفردوس میں درجات ہوں ان کے بلند
شبنم افشانی کرے ان کی لحد پر آسماں
رونق بزم سخن تھے جرات اظہار سے
ان کی اردو شاعری ہے بے زبانوں کی زباں
عہد حاضر کے تھے وہ اک شاعر ہردلعزیز
اپنی تھے زندہ دلی سے وہ دلوں پر حکمراں
گلشن اردو میں ان کی ذات تھی مثل بہار
ان کے جانے سے یکایک آگئی فصل خزاں
ان کی غزلوں سے عیاں ہے زندگی کا سوز وساز
صفحہ تاریخ پر جس سے رہیں گے ضوفشاں
عہد حاضر کے تھے وہ اک شاعر روشن ضمیر
جس سے ان کی شخصیت تھی مرجع دانشوراں
ان کے سینے میں دھڑکتا تھا دل درد آشنا
غمزدہ ہیں ان کی رحلت سے سبھی پیروجواں
تھا جو کل تک رزمگاہ زیست میں سینہ سپر
اس کی کورونا وائرس نے لے لی برقیؔ آج جاں