(یوم ولادت کی مناسبت سے )
مرجعِ اہلِ نظر تھے جو مظفرؔ حنفی
بحرِ ذخارِ ادب کی تھے وہ دُرِ شہوار
ان کی ہر صنفِ ادب میں ہیں نمایاں خدمات
دلنشیں اور سکوں بخش ہیں اُن کے اشعار
نظم اور نثر پہ حاصل تھا تبحر ان کو
سب کے منظورِ نظر کیوں نہ ہوں ان کے افکار
ان کے اسلوبِ بیاں سے ہے نمایاں سب پر
ندرتِ فکر و نظر اور سخن کا معیار
ان کے گلہائے مضامیں سے معطر ہے فضا
باغِ اردو میں تھے اس عہد میں وہ مثلِ بہار
ان کی نظموں سے عیاں ہوتا ہے ان کا جوہر
منکشف ان پہ تھے فطرت کے رموز و اسرار
معترف اس کے ہیں اِس دور کے اربابِ نظر
عصرِ حاضر میں تھے وہ قصرِ ادب کے معمار
ہیں کُتبخانوں کی زینت یہ نوادر اُن کے
چھوڑ کر اپنی کتابوں کا گئے جو انبار
حیف صد حیف کہ خود سوگئے وہ موت کی نیند
خوابِ غفلت سے جو کرتے تھے سبھی کو بیدار
اُن کی تنقیدی بصیرت تھی سبھی پر روشن
بَرمَلا کرتے تھے ہر بزم میں جس کا اظہار
اُن کا جو فرض تھا اُس سے نہ کبھی تھے غافل
وہ ادا کرکے گئے اپنا بخوبی کِردار
پرورش کرتے رہے خونِ جگر سے جس کی
اُن کی رحلت سے ہے پژمردہ وہ ادبی گلزار
وہ ہو تنقید کہ تحقیق تھے سب میں ماہر
مایۂ ناز تھے اس عہد کے برقی ؔ فنکار