(Last Updated On: )
صد حیف اب شفیق سلیمی نہیں رہے
تاعمر جو سپہر ادب پر تھے ضوفشاں
رحلت سے ہے جہان ادب ان کی سوگوار
ان کے نہ مٹ سکیں گے کبھی نقش جاوداں
اردو ادب کو ان پہ ہمیشہ رہے گا ناز
اپنی نگارشات سے تھے جس کے پاسباں
گلزار شاعری کے گل سرسبد تھے وہ
ہیں ان کے غم میں غنچہ و گل نوحہ خواں جہاں
سوز دروں ہے ان کا " تمازت " سے آشکار
محسوس کررہے ہیں تپش جس کی جسم و جاں
درجات ان کے خلد بریں میں بلند ہوں
سر پر ہو ان کے رحمت یزداں کا سائباں
ہر شخص ان کی عظمت فن کا ہے معترف
برقی ہے ان کے شعری محاسن کا قدرداں