دُنیا کی پہلی تیرتی ہوائی چکیوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
ہائے ونڈ سکاٹ لینڈ فارم میں چلنے والی ہوائی چکیاں بیک وقت 20,000 سے زیادہ گھروں کو روشن کر سکتی ہیں۔
ایبرڈین سکاٹ لینڈ میں پیٹر ہیڈ کے ساحل سے تقریباً 15 میل دور سمندر میں اِن تیرتی چکیوں نے اپنے پر گھمانے شروع کر دیے ہیں۔ اس فارم کا افتتاح سکاٹش وزیر نکلولا سٹرجن نے فیتا کاٹ کر کیا۔ اِس تقریب کا اہتمام تاہم خشکی پر کیا گیا۔ یہ فارم 30 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جو کہ 20,000 سے زیادہ گھروں کو روشن کرنے کے لیے کافی ہو گی۔ ہائے سکاٹ لینڈ فارم کی ایک ہوائی چکی سمندر کی سطح سے 253 میٹر یا 830 فٹ اونچی اور سمندر کے اندر 78 میٹر یا 256 فٹ تک کی گہرائی تک تیر رہی ہیں۔ ہر ہوائی چکی کو سمندر کی تہہ سے آہتی رسیوں سے باندھا گیا ہے اور اُن کا وزن 1200 ٹن ہے۔
یہ ایک انتہائی ناقابلِ برداشت سخت اور ٹھنڈے ماحول میں انجنیئرز کے کام کرنے کی شاندار مثال ہے۔ اب انجنیئرنگ فرم سٹیٹوئل اور مثدار نے اگلے ایک سال میں ایک بہت بڑے ایک میگاواٹ کا بیٹری اسٹوریج سسٹم لگانے کا پروگرام بنایا ہے تاکہ ہوائی چکیوں سے پیدا ہونے والی بجلی کا مستحکم استعمال کیا جا سکے۔
برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کی حکومت کا بہ قدم درست سمت میں پہلا قدم نہیں ہے۔ اِس وقت دُنیا کا سب سے بڑا ہوائی چکیوں کا فارم پہلے ہی برطانیہ میں چل رہا ہے۔ آئرش سمندر میں اِس سے بھی بڑا ایک اور منصوبہ قابل غور ہے۔ سکاٹ لینڈ میں چونکہ سارا سال بہت تیز ہوائیں چلتی ہیں اِس لیے وہاں دُنیا کا سب سے پہلا تجارتی پتنگوں سے چلنے والا منصوبہ چلانے کا پروگرام بھی بنایا جا رہا ہے۔