ورلڈ واٹر ڈے یا عالمی یوم آب اور پاکستان
اس وقت اس عالمی دنیا میں 120 ایسے شہر ہیں جو کہ آبی قحط سالی کے دہانے پر کھڑے ہیں یا اس بحران کے اندر داخل ہو چکے ہیں،،جنوبی افریقہ کا ایک معروف شہر ہے جس کا نام کیپ ٹاون ہے ،پانی کی قحط سالی کے حوالے سے یہ شہر پوری دنیا کے لئے روشن مثال ہے ۔۔۔یہ شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہے ۔۔کیپ ٹاون کا شمار براعظم افریقہ کے امیر ترین شہروں میں ہوتا ہے ۔۔۔اس شہر کی آبادی چالیس لاکھ ہے ،یعنی چالیس لاکھ انسان اس شہر میں رہتے ہیں ۔۔۔کیپ ٹاون سمندر کے کنارے آباد ہے ،اس شہر میں پانی کے چھ بڑے میگا زخائر ہیں ۔۔ماحولیاتی تبدیلیوں ،اوور ڈیویلپمنٹ ،آبادی کا بے پناہ پھیلاو،عدم منصوبہ بندی کی وجہ سے یہ شہر پانی کی قحط سالی کے چنگل میں بری طرح پھنس چکا ہے ۔۔۔اس شہر میں 25 ملین گیلن پانی جمع کرنے کے زخائر تھے ،اب صرف چوبیس فیصد زخائر میں پانی رہ گیا ہے ۔۔۔کیپ ٹاون میں مسلح گارڈز پانی کے زخائر اور چشموں پر پہرہ دے رہے ہیں کہ کہیں کوئی پانی چوری نہ کر لے۔۔۔کیپ ٹاون میں دو سو واٹر ڈسٹریبیوشن سنٹرز بنائے گئے ہیں ،ہر واٹر ڈسٹریبیوشن سنٹر بیس ہزار آبادی کو واٹر فراہم کرہا ہے ۔۔۔،فی گھر کو پچاس گز گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے ۔۔۔8 جولائی وہ دن ہوگا جب کیپ ٹاون میں ایک بوند پانی بھی نہیں ہوگا ۔۔۔اس شہر میں سوئمنگ پول بھرنا ،باغیچے کو پانی دینا ،کار دھونا ،یہ وہ کام ہیں جن کو اب جرائم سمجھا جاتا ہے اور اس کی سخت سزا ملتی ہے ۔۔۔فائو اسٹارز ہوٹلز میں اس شہر میں پلیٹوں سے کھانا نہیں دیا جاتا ،کیونکہ پلیٹوں میں کھانا دینے کا مطلب ہے کہ ان پلیٹوں کو پانی سے صاف بھی کرنا پڑے گا ۔۔۔اس لئے اب فائو اسٹار ہوٹلوں میں کاغذ پر کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔۔۔اس سے پہلے ہر ہوٹل اس شہر میں ایک ہفتے میں پانچ ہزار پلیٹیں دھوتا تھا جس سے بڑے پیمانے پر پانی ضائع ہوجاتا تھا ۔۔یہ تو ہے کیپ ٹاون کی حالت ،اس کے علاوہ بھی 120 شہر اس لائن میں لگے ہوئے ہیں ۔۔پاکستان اور بھارت کے بھی دس ایسے شہر ہیں جو ان ایک سو بیس شہروں کی لائن میں لگے ہوئے ہیں ،،،یہ وہ دس ْشہر ہیں جہاں پانی عنقریب ختم ہوجائے گا ۔۔بنگلور،بیجنگ،میکسیکو سٹی ،کراچی ،کابل استنبول میں چند سالوں میں آبی قحط سالی آجائے گی ۔۔۔عالمی واٹر رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہر کراچی کی اگلے چند سالوں میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہو جائے گی ۔۔۔لاہور کے بھی حالات اچھے نہیں ہیں ۔۔واٹر پالوشن پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔۔۔پاکستان کی کل آبادی کا دو تہائی ھصہ واٹر پالوشن کا شکار ہے۔۔۔گزشتہ سال سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پاکستان میں واٹر کمیشن بنایا جائے اور پانی میں آلودگی کو چیک کیا جائے ۔۔۔اسی حوالے سے کراچی شہر کے مختلف علاقوں سے 118 سیمپل لئے گئے تھے ،جن میں سے 107 سیمپل کی یہ رپورٹ تھی کہ یہ پانی انسان کے پینے کے قابل نہیں ہے ،ٹھٹہ میں 16سیمپل لئے گئے جن میں سے 14 سیمپل کے بارے میں کہا گیا کہ ان علاقوں میں واٹر پالوشن ہے ،اسی طرح حیدرآباد کے مختلف علاقوں کے 40 سیمپل لئے گئے ،35 سیمپلز کے بارے میں کہا گیا کہ یہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے ۔۔۔پاکستان دنیا کا وہ چوتھا بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پانی خرچ کیا جاتا ہے یا جہاں سب سے زیادہ پانی ضائع ہوتا ہے ۔۔۔اس کے علاوہ ہم ان ملکوں کی لسٹ میں بھی شمار ہوتے ہیں جہاں پانی کی کمی ہے۔۔اگر ہم پانی کی سپلائی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کچھ نہیں کرسکتے تو کم از کم پانی کی آلودگی کے مسائل کو تو حل کر لیں ۔۔۔ایک رپورٹ کے مطابق 2025 میں پاکستان میں پانی کا قحط آنے والا ہے ،پاکستان میں آٹھ کروڑ انسانوں کو صاف پانی مہیا نہیں جبکہ پاکستان کے ڈھائی کروڑ انسان ایسے ہیں جو سیوریج مکس پانی پیتے ہیں ۔۔۔اسی وجہ سے لاکھوں انسان پاکستان میں ہر سال ہیپاٹائیتس ،پولیو ،ٹائی فائیڈ اور ڈائریا کا شکار ہوجاتے ہیں ،ان میں سے بہت سارے انسان مر جاتے ہیں ،اس کی وجہ سیوریج مکس واٹر ہے یا پانی کی آلودگی ہے ۔۔۔ہر منٹ میں پاکستان میں ایک بچہ کرونک ڈائریا سے مر جاتا ہے ۔۔۔،پاکستان میں ہر سال گندے یا آلودہ پانی کی وجہ سے پانچ لاکھ بچے مر جاتے ہیں ۔۔۔پاکستان میں پانی کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں ،جبکہ حکومت اور جی ایچ کیو وغیرہ کی اس طرف کوئی توجہ نہیں ہے ۔۔۔دنیا بھر کے ترقی یافتہ ملکوں میں صاف پانی پینے کے لئے فیملیاں مائیکرو سائز واٹر فلٹرز استعمال کرتی ہیں ،ایک معیاری مائیکرو سائز واٹر فلٹر ایک گھر کے لئے پانچ سال تک چل سکتا ہے ۔۔۔پاکستان میں ایک دو کمپنیاں ایسی ہیں جو اس طرح کے مائیکرو سائز واٹر فلٹرز بناتی ہیں ۔۔۔یہ مائیکرو سائز واٹر فلٹرز 99 فیصد تک پانی کو صاف کردیتی ہیں ۔۔۔ان مائیکرو سائز فلٹرز کا پانی منرل واٹر سے زیادہ معیاری اور صحت بخش ہوتا ہے ۔۔۔یہ فلٹرز کسی بھی نلکے کے آگے لگائے جاسکتے ہیں جس سے صاف پانی پیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔اس وقت پاکستان آرمی میں ان مائیکرو سائز واٹر فلٹرز کا استعمال ہورہا ہے ،لیکن سویلین اس سے محروم ہیں ۔۔۔پاکستان میں ایک کمپنی ہے جس کا نام pak vitae نامی ایک کمپنی ہے جو چھوٹے پیمانے پر یہ مائکروسائز واٹرفلٹرز فروخت کرتی ہے ،ایک فلٹر کی قیمت دو سے تین ہزار روپیئے ہے ۔۔۔اس کمپنی کی ویب سائیٹ بھی ہے ،آن لائن مائکرو سائز واٹرفلٹرز منگوائے جاسکتے ہیں ۔۔۔پاکستان میں اگر نیوز چینلز پر شعور دیا جائے تو لوگ یہ مائیکرو سائز واٹر فلٹرز استعمال کرکے اپنے آپ کو سینکڑوں خطرناک بیماریوں سے بچا سکتے ہیں ۔۔۔پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں واٹر پالیسی نہیں ہے ،سنا ہے اب سوچا جارہا ہے کہ واٹر پالیسی بنائی جائے ۔۔۔۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسانوں کی صحت کے حوالے سے ہماری حکومت کس حد تک سنجیدہ ہے ۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔