1960 کی ابتدائی دہائی ہمارے بچپن کا سُہانا دور جب کراچی میں "ڈبل ڈیکر بسیں" چلا کرتی تھیں۔
یہ "بسیں" کراچی روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ملكیت تھیں، جسے عرفِ عام میں "کے آر ٹی سی" کہا جاتا تھا۔ یہ سبز رنگ کی ہوتی تھیں۔ اس تحریر میں شامل ڈبل ڈیکر بس کی جو تصویر نظر آ رہی ہے، اس پر روٹ نمبر 78 لکھا ہوا ہے۔ یہ "بس" فیڈرل کیپٹل ایریا سے چلتی تھی اور بندر روڈ (موجودہ ایم اے جناح روڈ) سے ہوتی ہوئی "ڈاکیارڈ" تک جاتی تھی۔ اس ڈبل ڈیکر بس کا آخری اسٹاپ ہمارے گھر کے بالکل قریب واقع تھا۔ اتنا قریب کے ہمارے فلیٹ کی كهڑكی سے بسیں باآسانی نظر آتی تھیں۔ وہ بڑا ہی مہذب زمانہ تھا۔ "بس" میں سوار ہونے کے لئے مسافر باقاعدہ کیو میں لگتے تھے۔ کچھ عرصے کے بعد اس بس کا نمبر A۔5 ہو گیا تھا۔ اس بس کی تصویر کے پس منظر میں "اسٹیٹ بینک" کی نو تعمیر شدہ عمارت بھی نظر آ رہی ہے۔
ہمارا بچپن اور لڑکپن کراچی کے اسی علاقے "فیڈرل کیپٹل ایریا" میں گزرا۔ اُس زمانے میں یہ سرکاری ملازمین کی ایک چھوٹی سی بستی ہوا کرتی تھی، جو الکرم اسکوائر کے عقب میں واقع تھی۔ اتفاق کی بات ہے کہ الکرم اسکوائر کی جگہ "کے آر ٹی سی" کا ہیڈ آفس اور مین ڈپو بھی بنا ہوا تھا۔ جب سال 69۔68 میں صدر جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف ہنگامے شروع ہوئے تو اس عمارت کو آگ لگا دی گئی تھی۔
فیڈرل کیپٹل ایریا میں اب تین منزلہ بلڈنگز ہیں۔ ہر بلڈنگ میں بارہ فلیٹ بنے ہیں، ہمارے بچپن میں تو یہاں پر صرف ایک تہائی علاقے میں فلیٹ تھے اور تین چوتھائی علاقہ کُھلے میدانوں پر مشتمل تھا۔
“