16سال بلاشرکت غیرے اقتدار کے بعد جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل کی پارٹی کرسچئن ڈیمو کریٹک یونین نے اگلا لیڈر چننے کا عندیہ دے دیا۔
15جنوری کو اس دن جرمنوں نے وہ کیا جس کی توقع ان سے کم کی جاتی ہے ٹھنڈے،پتھر، روکھے جرمن اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوگئے اور تالیاں بجاتے رہے۔ یہ تالیاں چھ منٹ تک بجتی رہیں اور بہت سے لوگوں کے چہرے جذبات کی تپش سے گلنار ہوئے اور بہتوں کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ مشرقی جرمنی کے پادری کی بیٹی، کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی حامل، آٹھ کروڑ جرمنوں کی قائد اور دنیا کی سب سے طاقتور عورت اینگلا کی کل کمائی یہی تالیاں تھیں۔
اسکے 16سال، کمال کے سال تھے۔ قیادت اور اختیار کے ان تمام برسوں میں کوئی مالیاتی سکینڈل نہیں بنا۔ دنیا کی سب سے بڑی مالی قوتوں میں سے ایک اور چار ہزار ارب ڈالر جی ڈی پی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی اینگلا نے کوئی بندر بانٹ نہیں کی، اسکا کسی پانامہ سکینڈل میں نام نہیں آیا۔ اس نے کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کروایا۔ کوئی جہاز، پلاٹ اور رولز رائس نہیں خریدی۔ سیف ہیونز safe heavens میں کوئی اکاؤنٹ نہیں کھلوائے۔
کوئی بھاشن نہیں دیے۔ تصویریں کھنچوانے کے لئے پوز نہیں بنائے۔ نام کے ساتھ خادم اعلیٰ لگایا، نہ نیا جرمنی بنانے کا وعدہ کیا۔ 16 سالوں میں تقریباً پندرہ سو ارب ڈالرز کا جی ڈی پی میں اضافہ کیا، اپنا کام کیا اور بس!
اینگلا نے قرآن نذر آتش کرنے کے تحریک کی شدید مذمت کی، جس پر بہت تنقید ہوئی۔ ترکی کے دورے کے دوران اس نے کہا "اسلام اور جرمنی ایک ہیں"جس پر طوفان برپا ہوگیا شام کی خانہ جنگی کےدوران جب عرب بھائیوں نے شامیوں پر دروازے بند کر دیے اور لاکھوں شامی خاندان بحیرہ روم کی بےرحم لہروں میں کود کر سلامتی کی تلاش میں نکلےتو اینگلا نے پورے 10 لاکھ، ایک ملین مہاجرین کو جرمنی میں خوش آمدید کہا اور شدید مخالفت کے باوجود پچھلے پانچ برسوں میں انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیا۔
اینگلا کے فیشن پر تنقید ہوئی۔ پیرس والوں نے اسے دیہاتی پھوہڑ عورت کہا۔ ایک عورت 18سال تک ایک ہی انگرکھا پہنتی رہے تو آپ اسے کیا کہیں گے؟
ایک پریس کانفرنس میں تو ایک خاتون جرنلسٹ نے پوچھ ہی لیا۔ "میڈم چانسلر، تم پچھلے کئی برسوں سے لگتا ہے ایک ہی سوٹ پہنے جارہی ہو، کیا دوسرا نہیں ہے؟"
ٹکا سا جواب ملا"میں سرکاری نوکر ہوں، کوئی ماڈل نہیں"۔
ایک اور پریس کانفرنس میں اس سے پوچھ لیا گیا۔ "تمہارے گھر میں کتنی خادمائیں ہیں؟ کھانا وانا کون پکاتا ہے؟"
جواب آیا "میرے پاس کوئی خادمہ نہیں ہے۔ نہ ہی مجھے ضرورت پڑتی ہے۔ میں اور میرا شوہر مل کر سارا کام نبٹا لیتے ہیں"۔ ایک اور صحافی نے مزید تجسس کا اظہار کیا۔" کپڑے کون دھوتا ہے؟ آپ یا آپ کے شوہر؟"
جواب ملا "میں کپڑے جمع کرکے واشنگ مشین میں ڈالتی ہوں میرا شوہر مشین چلاتا ہے۔ کوشش کرتے ہیں کہ یہ کام رات کو بغیر کسی شور شرابے کے کریں تاکہ ہمارے پڑوسی پریشان نہ ہوں"۔۔پھر اس نے اضافہ کیا"میرا خیال ہے تم لوگ میری حکومت کی کارکردگی پر توجہ دو تو زیادہ بہتر ہے"۔۔۔
اینگلا برلن کے ایک عام سے فلیٹ میں پچھلے بیس برس سے رہتی ہے اقتدار کے اٹھارہ برس میں بھی اسکا پتہ نہیں بدلا۔ وہ کسی ولا میں منتقل نہیں ہوئی نہ ہی کسی سوئمنگ پول اور باغ والے گھر کی مالکن بنی۔ اس کی واپسی بھی اسی فلیٹ میں ہوئی۔۔۔۔۔
پچھلے 20 برس میں اینگلا کی ٹکر کا کوئی لیڈر ،
(مرد/عورت) دنیا میں پیدا نہیں ہوا جس نے اپنی قوم اور دنیا کو بہت کچھ نعرے اور بڑھکیں مارے بغیر لوٹایا ہو۔
شاباش، اینگلا مرکل! تم یاد رکھے جانے کے قابل ہو۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...