:::" اسٹریکچرل ازم/structuralism کی اصطلاح کس نے روشناس کروائی تھی؟"
{کیا ولیھیلم وینڈٹ / Wilhelm Wundtواقعی structuralism / ساختیات کے بنیاد گزار تھے؟}
اردو میں structuralism کی اصطلاح کا ترجمہ " ساختیات" اور کہیں وضعیات" ہوا ہے ۔ اردو کے پڑھے لکھے ناقدین ادب و لسان اور دانشورون کا خیال ہے کی فرینڈ ڈی سوسیر نے structuralism کی اصطالح رائج کی۔ جو تاریخی اعتبار سے درست نہیں ہے۔
کئی سال تحقیق اور مطالعے کے بعد راقم السطور نے یہ کھوج لگایا۔ کی structuralism کی اصطلاح سب سے پہلے ولیھیلم وینڈیٹ{Wilhelm Wundt} نے استعمال کی۔ اور وہی اس مکتبہ فکر کے بانی ہیں۔ مگر انھوں نے اس کی تشھیر نہیں کی۔ ان کے ایک شاگرد ایڈورڈ بی ٹیچر{Edward B. Titchener,} نے سب سے پہلے یہ احساس دلوایا کہstructuralism کی اصطلاح وینڈیٹ نے بیاں کی تھی۔ ٹیچر structuralism کی اصطلاح اور تصورات کو امریکہ لائے۔ مورخین کا خیال ہے کہ ٹیچر کے خیالات نے ولیھیم وینڈیٹ کے ساختیاتی نظریات کو خاصا حد تک تبدیل کردیا۔ اور وہ اسے سمجھ نہیں پائےاو اس میں خاصی چھیڑ چھاڑ بھی کی۔ ٹیچر کا کہنا تھا کہ انسانی تجربے کو ایک تجربے سے گرفت میں لینا آسان نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی اس کو " برتاو" {BEHAVIOR} سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اس تجرباتی تکنیک کو انھوں نے {INTAOSPECTION} کا نام دیا جو انسانی زہن کی ساخت پر مرکوز ہے۔ وینڈیٹ کا خیال ہےکیا انسانی ذہن اور اس کے تجربات کو مسمار کیا اور تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ۔ یہ ایک ڈاھانچے کو توڑ پھوڈ دیتا ہے۔ جو دیگر علوم اور سائنسوں میں بھی تجزیہ کی جاسکتا ہے۔ یہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ کیا structuralism / ساختیات کے دبستان اور رویوّں میں نفسیاتی علوم کے بطن سے پیدا ہوا۔ جو زہن کو انسانی زہن کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے تجزیہ کرتا ہے۔ 1879 میں لیپنگ نیورسٹی میں انھون نے ایک لیباٹری { تجربہ گاہ} قائم کی۔ اور اپنے تجربات اور مشاہدات کو یہاں معروضی چانچ کی۔ اور جدید نفسیات کو فلسفہ اور حیاتیات کے جبر سے آزاد کروایا۔ ولیھیلم وینڈیٹ {16 اگست 1832- 31 اگست1920} کو جدید نفسیات کا بانی کہا جاتا ہے۔ وہ جرمنی کے شہر نکو گورو {Neckarau} میں ایک لوتھر پادری کے گھر میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک معالج، ماہر نفسیات، فلسفی اورجرمنی کی یونروسٹی لیپنگ میں پروفیسر تھے۔ مگر وہ اپنے آپ کو " ماہر نفسیات" کہتے تھے۔ جدید لسانی ساختیات کے بانی فرنیڈ ڈی سوسیر نے 1906 سے 1911 تک جامعہ جینوا میں جو" جدید لسانیات" پر خطبات دئیے۔ اس میں ولیھیلم وینڈیٹ کے ساختیاتی تصورات کی مشاہبات موجود ہیں ۔ جس سے انکار ممکن نہیں۔ یاد رہے کی سوسیر کے ان خطبات کو اس کے دو رفیقوں چاولس بیل اور البرٹ سانچے نے { COURSE IN GERNAL LINGUISTIS} کے نام سے کتابی صورت میں شائع کیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔