کوکیز کا سنتے ہی منہ میں مٹھاس بھر آتی ہے۔ ہمارے ہاں تو چاۓ کے ساتھ کوکیز کو باقاعدہ مہمان نوازی کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بسکٹ اور کوکی کے فرق سے قطع نظر دیکھتے ہیں کہ یہ ڈیجیٹل کوکی کیا چیز ہے۔
ہم روزانہ کی بنیاد پر مختلف ویب سائٹس وزٹ کرتے ہیں۔ اور اکثر اوقات سکرین پر ایک ڈائیلاگ باکس ظاہر ہوتا ہے جس میں ہم سے یہ اجازت طلب کہ جاتی ہے کہ کیا ویب سائٹ ہمارے کوکیز استعمال کر سکتی ہے یا نہیں .اور ہم صرف لفظ Cookies پڑھتے ہی Agree پر کلک کرتے ہیں اور ورلڈ وائیڈ ویب کی بھول بھلیوں میں کھو جاتے ہیں۔
ویب سائٹ کوکیز کا مقصد کسی بھی صارف کی جانب سے وزٹ کی گئی ویب سائٹ اور اس ویب سائٹ سے متعلقہ تمام سرگرمیاں مثلاً کونسے پیجز وزٹ کیۓ، کیا کچھ شاپنگ کارٹ میں ڈالا، کریڈٹ کارڈ انفارمیشن ، ای میل ایڈریس ، پاسورڈ ، اور جو کوئی بھی آنلائن فارم جمع کروایا گیا ہو اسکا ریکارڈ صارف کے کمپیوٹر میں محفوظ کرنا اور اپنے پاس ایک کاپی رکھنا ہے۔ اور اس تمام انفارمیشن کو " ویب کوکی، انٹرنیٹ کوکی، HTTP کوکی یا صرف کوکیز " بولا جاتا ہے۔ ویب سائٹس یہ کام اپنی آئندہ کی مارکیٹنگ کمپین کو بہتر بنانے کے لیۓ سر انجام دیتی ہیں۔
جب ہر صارف سے متعلقہ کوکیز کا ذخیرہ وافر مقدار میں ہو جاتا ہے تو فراڈ پے مبنی ویب سائٹس اس انفارمیشن کو بیچ بھی سکتی ہیں ۔ معمول میں تمام ویب سائٹس کوکیز کا استعمال اپنی آئندہ کی کاروباری سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیۓ بھی استعمال کر سکتی ہیں۔
کوکیز کو 1994 میں متعارف کروایا گیا اور ویب سائٹس صارف کو مطلع کیۓ بغیر انکا ڈیٹا اکٹھا کرنے لگیں۔ تاہم 1996 میں Financial Times نے کوکیز کے بارے رپورٹ شائع کی جس کے بعد میڈیا میں خوب واویلا ہوا۔ اس ضِمن میں 1997-1996 میں امریکہ میں باقاعدہ مقدمات درج ہوۓ جنکی سماعت سرکاری سطح پر کی گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ٹیکنالوجی میں ترامیم کی گئیں اور مختلف اقسام متعارف کروائی گئیں۔ یاد رہے ہیکرز کوکیز کا استعمال کرتے ہوۓ کسی مخصوص صارف سے متعلقہ ڈیٹا بھی نکال سکتے ہیں۔