وزیراعظم مستعفی ہونے کے لئے تیار نہیں۔۔۔
پاکستانی میڈیا کی طرف سے بریکنگ نیوز دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔جے آئی ٹی اور وزیر اعظم کے حوالے سے میڈیا پر جنگ عظیم تین کا سماں ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے گزشتہ روزکابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ۔جس میں نواز شریف نے واضح بیان داغ دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ وہ سازشی ٹولے کے کہنے پر کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گے ۔پاکستانی میڈیا کی طرف سے جو خبریں سامنے آئی ،اس میں کہا گیا کی کابینہ نے وزیر اعظم کے مستعفی نہ ہونے کے فیصلے کی توثیق کردی ہے ۔ویسے دیکھا جائے تو کابینہ توثیق کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتی تھیَ۔چوہدری نثار بھی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں شریک تھے ،ان کی طرف سے بھی یہی خبر منصوب کی گئی کہ میاں صاحب آپ ڈٹ جائیں ،کچھ نہیں ہوگا ۔تقریبا ہر نیوز چینل نے چوہدری نثار کے حوالے سے یہی خبر نشر کی ۔جیو نیوز پر جو خبر چلی اس میں تو چوہدری نثار کی جانب سے یہ بھی کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ انہیں امید ہے نوازشریف باعزت بری ہو جائیں گے ۔لیکن جیو نیوز کے مقابلے میں ایک خبر دنیا نیوز پر نشر کی گئی جس میں وزارت داخلہ کے ترجمان کی طرف سے کہا گیا کہ کابینہ اجلاس کے حوالے سے جیو نیوز پر چلائی جانے والی خبر پر چوہدری نثار نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ کابینہ اجلاس میں جیو نیوز نے چوہدری نثار سے منصوب جیونیوز نے جو خبریں منصوب کی ہیں ،وہ درست نہیں ہیں ۔چوہدری نثار نے ایسی کوئی باتیں نہیں کی جو جیو نیوز نے بریکنگ کی شکل میں چلائیں۔جیو نیوز کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ نے نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا گیا ،جبکہ یہ بات وزارت داخلہ ماننے کو تیار نہیں ۔کہا گیا کہ جو جیو نیوز نے کہا ایسا کوئی لفظ وزیر داخلہ نے ادا ہی نہیں کیا ۔ویسے سوچنے کی بات ہے کہ چوہدری نثار کو جیو نیوز کی خبر کی تردید دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ویسے آجکل چوہدری نثار نے جے آئی ٹی پر چپ کا روز رکھا ہے ،وہ ہفتہ وار بریفنگ بھی نہیں دے رہے ،لیکن جیو نیوز نے کہا کہ نثار بھائی نے نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا ۔وزارت داخلہ نے خبردار بھی کیا ہے کہ جیو نیوز یا کوئی بھی نیوز چینل چوہدری نثار کے حوالے سے کوئی غلط خبر رپورٹ نہ کرے۔دانیال عزیز ،مریم اورنگزیب،سعد رفیق ،خواجہ آصف،اسھاق دار سمیت تمام حکومتی شخصیات نواز شریف کا دفاع کرتی رہیں ہیں اور کررہی ہیں ،اسی تمام عرصے میں چوہدری نثار خاموش رہے۔مطلب سائیڈ لائن پر رہے ۔اس سے کیا کوئی فرق پڑتا ہے کہ وہ نواز شریف کا دفاع کیوں نہیں کررہے؟نواز شریف نے تو بھیا فرمادیا ہے کہ عوام نے سب سے زیادہ ووٹ انہیں دیئے ہیں اور وہی انہیں ہٹا سکتے ہیں ،کیا کبھی پاکستانی کی سیاسی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ عوام نے کسی حکمران کو ہٹایا ہو؟عوام کے ووٹوں سے صرف انتقال اقتدار ہوتا ہے ،ہٹانا تو عوام کا کام نہیں ۔حکمران شاید عوام کی مرضی سے ہیں ،جاتے وہ کسی اور کی مرضی سے ہیں ۔حکمران عوام کی تحریک کی بنیادوں پر کبھی نہیں گئے ۔نواز شریف صاحب اگر آپ عدالت کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ ان کے پرائیویٹ بزنس سے کسی اور کا کیا تعلق ،تو یہ بات کم از کم عدالت نہیں مانے گی ۔آج پارلیمانی پارٹی کا ایک اور ہنگامی اجلاس وزیراعظم ہاوس میں برپا ہوگا ۔ویسے دو ہزار تیرہ سے اب تک کبھی بھی پارلیمانی پارٹی کا ہنگامی اجلاس میاں صاحب نے نہیں بلایا ،اس کا مطلب ہے حالات میاں صاحب کے لئے نارمل نہیں ہیں ۔کچھ نہ کچھ تو جس کی پردہ داری ہے ،نواز شریف صاحب ایک بات یاد رکھیں ویسا تو بلکل نہیں ہوگا ،جیسا آپ سوچ رہے ہیں ،دھچکا تو لگے گا ،چاہے جتنے ہنگامی اجلاس بلا لیں ۔اب سوموار کے دن حکومتی وکیلوں کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراضات اٹھائے جائں گے ،کہا جائے گا کہ جے آئی ٹی کے خلاف سپریم کورٹ لارجر بنچ ترتیب دے ،سپریم کورٹ نے لارجر بنچ بنا بھی دیا تو یاد رکھیں جے آئی ٹی رپورٹ میں جس قدر مواد ہے ،اس سے نواز شریف کے خلاف کچھ نہ کچھ نکل ہی آئے گا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ شریف فیملی نے دستاویزات کے حوالے سے سچائی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔اور یہ وہ حقیقت ہے جس سے شریف فیملی آنکھیں نہیں چرا سکتی ۔کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی کا کیا دفاع ہو گا ؟وزیر اعظم کی دس ہزار درہم تنخواہ کا کیا جواب ہو سکتا ہے؟صرف یہی جواب ممکن ہے کہ وزیر اعظم کے وکلاٗ یہی کہے کہ یہ کمپنی ان کے بیٹے حسین نوا زکی تھی ،انہوں نے نواز شریف کا نام کمپنی میں ڈا دیا ،اور تنخواہ بھی مقرر کردی ۔ابو جی کو چئیرمین بھی کمپنی کا بنادیا ۔ساتھ اقامہ بھی دلوادیا ۔اس کے علاوہ حکومتی وکلاٗ اور کیا کہے سکتے ہیں ؟ادھر گزشتہ روز سے ایک اور خبر بھی میڈیا میں چھای رہی کہ پاکستانی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات کو درخواست کی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور دبئی کے شیخ شیخ محمد راشد المختوم کے درمیان ملاقات کا بندوبست کیا جائے ۔لیکن نوازشریف حکومت اس خبر سے ابھی تک لاتعلقی کا اظہار فرمارہی ہے ۔میڈیا پر ہنگامی صورتحال ہے ،کہیں اور مارشل لاٗ نظر آئے یا نہ آئے ،لیکن میڈیا چینلز پر مارشلائی صورتحال برپا ہے ۔فیک اور فوٹو شاپ خبروں کی ہنگامہ خیزی سے جو لچ تلے جارہے ہیں ،خدا کی پناہ ۔بہت ساری جھوٹی سچی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں ۔جے آئی ٹی رپورٹ کی دستاویزات کو بھی توڑ مڑور کر اور فوٹو شاپ کرکے پیش کیا جارہا ہے ۔عوام جے آئی ٹی رپورٹ کے مزے لے رہی ہے ۔نواز شریف کی لیگل ٹیم کے ہیڈ خواجہ ہارث بھائی ہیں ۔اگر جے آئی ٹی کو بنانے والا بنچ ختم کردیا گیا اور نیا بنچ بنا دیا گیا تو اس سے حکومت کو مزید وقت مل سکتا ہے ،لیکن کیا نیا بنچ بن پائے گا ۔اگر نیا بنچ بن بھی گیا تو اس کے باوجود جے آئی ٹی رپورٹ میں اتنا گولہ بارود ہے کہ نواز شریف بچ نہیں پائیں گے ۔یہ ٹھیک ہے کہ مزید دو ہفتے مل جائیں گے ۔چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے جو ٹمرنگ کی گئی ہے ،جو کچھ ظفر حجازی نے کیا ہے ،اس پر ماہین فاطمہ کا بیان بھی ہم سب کے سامنے ہے ،جو فرماتی ہیں کہ ٹمرنگ کی گئی ،وہ ٹمپرنگ اس نے ظفر حجازی کے دباو کی وجہ سے کی ،اس سے حکومت کیسے نکلے گی ،بہت سارے سوالات ایسے ہیں جن کے جوابات حکومت نہیں دے پائے گی ۔یہ تو ایک حقیقت ہے ۔ظفر حجازی کی انکوائری ایف آئی ائے نے کی تھی اور یہ FIA چوہدری نثار بھائی کے نیچے آتی ہے جو پہلے ہی فرما چکے ہیں کہ انہوں نے کابینہ اجلاس میں نواز شریف کو کسی قسم کا خراج تحسین پیش نہیں کیا ۔سوموار کے دن کے بارے میں سپریم کورٹ پہلے ہی آرڈر سے چکی ہے کہ سب تیاری کرکے آئیں ،جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ کر آئیں ۔سپریم کورٹ یہ بھی کہہ چکی ہے کہ سوموار کے دن جے آئی ٹی رپورٹ کی دسویں جلد پر بھی بات ہو گی ،یہ وہی جلد ہے جسے ابھی تک خفیہ رکھا گیا ہے ۔لیکن سوموار کے دن یہ جلد بھی خفیہ نہیں رہے گی ،معاملات اتنے آسان نہیں ،اس لئے میں کہتا ہوں کہ نواز شریف کا جانا ٹھہر گیا ہے ،جس وزیر اعظم کو اس کا اپنا وزیر داخلہ خراج تحسین پیش کرنے سے کترا رہا ہو،وہاں کوئی نہ کوئی معاملات ہیں ۔کیس نیب کو بھی ریفر ہو گیا تو باسٹھ ترسٹھ کی تلوار بھی تو لٹک رہی ہے ؟نواز شریف بھائی پہلے ہی فرما چکے کہ 1998 سے وہ کاروبار سے لاتعلق ہیں ۔کیا یہ جھوٹ بولا گیا ؟اگر جھوٹ نہیں تھا تو یہ تنخواہ کا کیا چکر ہے؟ٹھیک ہے وزیر اعظم مستعفی نہ ہوں ،لیکن سپریم کورٹ تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی تو کرے گی ۔میڈیا کے لئے خوشی کی خبر یہ ہے کہ ان کے پاس دو تین ہفتوں کا منجن ہے ،وہ یہ منجن بیچیں ،ریٹنگ بہتر کریں ،میڈیا کے کاروبار میں کسی صورت مندی نہیں رہے گی ،اسٹاک ایکسچینج کا بزنس ڈانواں ڈول رہے گا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔