وزراعظم کی خدمت میں سندھ کی جانب سے مطالبات کے چودہ نکات
حضور کل مدینے کی تعمیر کا سن کر کافی لوگوں کا دل گداز ہوا۔ لوتی ہوئی دولت واپس لانے کا سن کر بھی کافی لوگوں کو مغالطہ ہوا کہ اب انکے گھر کا چولہا کبھی نہیں بجھے گا۔
جو تاریخ پڑھتے ہیں یا جن کا حافظہ کچھہ زیادہ تیز ہے ان کو تقسیم سے پہلے بننے والی مدینے کی ریاست، ایوب خان کا کرپشن کے خلاف سویلین اقتدار پہ قبضہ کرنے سے ضیاالحق کی سائیکل پہ سواری اور جونیجو کا بھی وزیروں کو 800 سی سی کی کار میں بھیجنا یاد آیا۔
سندہ کے متعلق بات کرتے آپ نے کراچی کے بارے میں دو الفاظ کہے پانی ااور ٹرانسپورٹ کے لئیے اس کے لئیے تہہ دل سے مشکور ہیں۔
باقی سندہ کے لئیے آپ نے لاچاری دکھائی کہ آپ کی حکومت نہیں اس لئیے آپ کچھہ نہیں کر سکتے۔
پاکستانی مدینے کے والی آپ کو عرض کرنا تھا کہ
نیب کے علاوہ بھی کچھہ وفاقی محکمے بھی ہیں اور کچھہ آپ کے دائرہ اختیار کی چیزیں ہیں
ان کی طرف دھیان مطلوب ہو
1۔ سندہ اس وقت پانی کی شدید قلت کا شکار ہے تھر اور دیگر علاقوں میں قحط کی سی صورتوں۔ پاکستان میں ایوب لان کے دو میں سندھو طاس معاہدے کی صورت باقی دریائوں کا پانی بھارت کو بیچ دیا گیا تھا۔
سندہ کے حصے کا پانی اب شرکت داری سے ملتا ہے جو ارسا کا ادارا طے کرتا ہے
سندہ کو عام شکایت ہے کہ پنجاب اس کے حصے کا پانی نہیں دیتا۔ عرض کہ ایک کمیشن بڑھائیں جو گذشتہ دس سالوں میں سندہ کو کم پانی ملنے والی شکایات کا پہ ریکارڈ پیش کرے
2۔ دریائے سندہ پہ پنجاب میں چشمہ کے مقام پہ چشمہ لنک کینال ہے جو فلڈ کینال ہے جس مطلب یہ ہے کہ جن دنوں میں سیلاب آئے گا ان دنوں میں یہ کنال کھول دیا جائے گا۔ دو سے زیادہ دہائیوں سے یہ کنال سال کے بارہ مہینے پنجاب میں اریگیشن یعنی پنجاب کے زرعی زمینوں کو آباد کرنے کے لئیے کھلا رہتاہے ۔ اس کی و اب سندہ کو اپنے حصے والا پانی اتنا کم ملتا ہے کہ کئ علاقوں میں بعض اوقات جمع نماز نہیں ہو پاتی کہ مسجد میںوضو کے لئیے پانی دستیاب نہیں ہوتا۔ اور اب مردے کے غسل کے لئیے پانی کی قلت کی خبریں آپ کسی بھی سندھی اخبار میں پڑہ سکتے ہیں۔
آپ سے اتنی سی گذارش ہے کہ اعلان کردیں کہ فلڈ کینال چشمہ لنک کینال کو صرف فلڈ کے دنوں میں کھولا جائے گا۔
3۔ موصلات وفاق کا شعبہ ہے جس کے تمام تر ٹھیکے ایف ڈبلیو او کو دیئے جاتے ہیں۔ مھر پنجاب اور سندہ کے رستوں کی کوالٹی آپ چیک کر سکتے ہیں۔ سندہ میں کراچی و حیدرآباد پہ سپر ہائے وے پر ہی بننے والا نام نہاد موٹر وے چیک کریں جس کا کافی حصہ افتتاح پہلے ہی دب گیا تھا۔ یہ ٹھیکہ نواز گورنمنٹ نے ایف ڈبلیو او کو دیا تھا – اس میں اربوں روپیوں کی کرپشن کا قصہ سنا ہے۔ عرض یہ کہ نیب کو حیدرآباد کراچی موٹر وے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دین اور اعلان کریں کہ ان ڈاکوئوں کو نہیں چھوڑا جائے گا-
4۔ سیوہن جامشورو روڈ کو کلر روڈ کہا جاتا ہے جس پہ حادثات کی وجہ سے سیکرون لوگ جان گنوا چکے ہیں۔ عدالت سے رجوع کرنے کے باوجود اس خونی سڑک پہ ٹال ٹیکس کا ٹھیکہ این ایل سی کےپاس ہے ۔وہ کسی صورت اس کی حالت بہتر کرنے کے لیئے تیار نہین۔ یہ سڑک بھی نشنل ہائہ ویز کے کھاتے میں آتی ہے اس کے لیئے کوئی خصوصی پیکیج اور ٹال ٹیکس سے ملنے والی آمدن کا کوئی مخصوص فیصد سڑک پہ !ایمرجنسی کے لیئے مختص کیجئے گا۔
5۔ نشنل ہائے وے وہ سڑک ہے جو کراچی سے پنجاب جاتی ہے۔ سی پورٹ سے جانے والی تمام درامدات و برداد کی آمدورفت کے لیئے یہی سڑک استعمال ہوتی ہے۔
اس سڑک کی تباہ حالی کو دیکھتے آپ یا تو مال برادار ہیوی ٹریفک کے لیئے علحیدہ سڑک بنائیں۔
ہم اس ٹال ٹیکس میں سندہ کا حصہ بھی چاہتے کہ ملکی درآمدات و برآمدات میں اس راہداری کی قیمت وہ انسانی جانیں ہیں خو سڑک کی بری حالت کی وجہ سے حادثات کا شکار ہو کر ضایع ہو جاتی ہیں۔ آپ اس سے ملنے والے ٹال ٹیکس کے پیسے سے حادثات جانے والی انسانی جانوں کو انشورنس دلا دیں
6۔ دنیا بھر میں گڈس کی ترسیل ریلوں کے ذریعے ہوتی ہے
جس میں قانون یہ ہوتا کم از کم 60 فیصد گڈس ریلوے کرتی ہے بقیہ سڑک پہ لے جانے کی اجازت ہوتی ہے کیونکہ اس ہیوی ٹریفک سے ایک تو سڑکوں کا حال تباہ ہوتا ہے دوسرا ریلوے بھی خسارے میں نہیں چلتی ۔ اس کے لیئے عرض ہے کہ بحیثیت وزیراعظم پاکستان اپ بھی یہ پالیسہ آڈپٹ کر لیں کہ گڈس کی امدرفت اب این ایل سی کے بجائے ریلوے کرے گی۔
7۔ سندہ میں موٹر وے بناتے وقت ایف ڈبلیو او نے اپنے ادارے کی طرف سے اسکول، دفاتر ، کیمپ آفیسز سمیت کئی رہائشی یونٹ سندہ حکومت کی زمین پہ قبضے کی صورت قائم کیئے ہیں۔ ان کا جائز معاوضہ سندہ گورنمنٹ کو دیا جائے اور کسی بھی وفاقی ادارے کو اس طرح کی قبضہ گیری سے باز رکھنے کے لیئے سزا کا قانون بنا لیا جائے
8۔ آپ نے گورنر ہائوس اور وزیراعظم ہائوس پبلک کو دینے کی بات کی وہ قابل سلام مگر سندہ میں تاریخی اہمیت کے حامل جناح کورٹس کی تاریخی عمارت پہ کئی دہائیوں سے رینجرس کا قبضہ ہے ۔ گزارش یہ ہے کہ ان کو متبادل فراہم کرکے یہ تاریخی عمارت سندہ گورنمنٹ کو واپس دی بائے
9۔ منی ٹریل صرف سیاستدانوں تک مخصوص ہے ۔ ملک ریاض کے کراچی کے بحریہ ٹائون کے حوالے سے عدالتی آحکام آپ کی نظر سے گذرے ہونگے۔ براہ کرم اس تعمیری منصوبے کو سیل کر کے ملک ریاض کے دونوں پراجیکٹ کی تحقیقات کرائی جائیں۔ بیرون ملک پیسہ واپس لانے والے منصوبے سے کم خرچ منصوبہ ہے لہذا اس کا ٹائیم فریم دے کر یہاں سے ابتدا کریں تاکہ یہ تاثر زائل ہو کہ آپ کو صرف سیاستدانوں کے پیسے سے دلچسپی ہے۔ باقی کالے دھن کو سفید کرنے والے ٹائیکون کو مخصوص رعایت ہوگی۔
10. بجلی کا شعبہ وفاقی ہے لہذا سندہ اس کی سروس ڈیلیوری بہتر بنائی جائے۔ اس وقت سندہ دیہی عالقعں میں 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی شکایت ہے۔ آپ ٹائیم لائین دیں۔ شکایتہ مرکز قائم کریں تاکہ عام لوگوں کی شکایات کا ازالہ ہو سکے
11۔ نادرا کی کارکردگی بالخصوص غیر ملکی تارکین وطن کی رجسٹریشن کے سلسلے میں کئی جائز شکایات ہیں۔ سندہ میں ہر غیرملکی باشندے کو بہ آسانی پاکستانی شناختی کارڈ دیا جاتا ہے اسکے سندہ کے نمائندوں اور سندہ حکومت سے مل کر ایک جامع پالیسی بنائیں۔ جس میں سندہ کی جایز شکایات کا ازالہ ممکن ہو
12۔ سندہ میں روزگار کی سہولت کے پیش نظر دوسرے صوبوں سے حصول روزگار آنے والوں کی رجسٹریشن یا عارضی رہائش جو کہ پانچ یا د س سال کی ہو اس کی رجسٹریشن کا قانون بنایا جائے اور یہ زرف سندہ تک محدود نہ کریں تمام صوبوں میں یہ قانون ہو جس سے صوبائی حکومتوں کے لیئے ان کا بوجھہ اٹھانا مشکل نہ ہو اور نہ ہی مقامی لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو۔
13۔ زرعی اصلاحات کا آغاز پورے پاکستان کے ساتھہ سندہ میں بھی شروع کیا جائے۔
14۔ کراچی یونیورسٹی سمیت سندہ کے کئی تعلیمی اداروں میں طلبہ کے ہاسٹلوں پہ رینجرس براجمان ہیں۔ رینجرس کی رہائش کے لیئے متبادل بندوبست کرکے یہ ہاسٹل غریب طلبہ و طالبات کے لیئے کھول دیے جائیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔