شاعری میں ’وزن‘ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ محض ردیف و قافیہ پر مشتمل جملہ شعر نہیں کہلا سکتا، میں آج ایک آسان پیرائے میں آپ کو وزن کو سیکھنے کا طریقہ بتاؤں گی۔
وزن کا تعلق آواز سے ہے ، ہم جو بھی لفظ بولتے یا لکھتے ہیں وہ ایک مخصوص آواز رکھتا ہے۔ آوازیں بنیادی طور پر صرف دو قسم کی ہوتی ہیں ۔ ایک کو ہم چھوٹی آواز کہہ سکتے اور اسے 1 سے ظاہر کر سکتے جبکہ دوسری آواز کو ہم لمبی آواز کہہ لیں اور اسے 2 سے ظاہر کر لیں۔ اب مثال کے طور پر کوئی بھی لفظ لے لیں۔ چلیں یہی لفظ وزن لیتے ہیں تو جب ہم اس لفظ کو ادا کرتے ہیں تو ہمارے منہ سے دو آوازیں نکلتی ہیں ۔
وَزْ= یہ دو حروف پر مشتمل ایک آواز ہے جسے ہم لمبی آواز کہہ سکتے ۔ اسے ہم 2 سے ظاہر کریں گے۔
ن = ن، ایک ساکن حرف ہے جس کی آواز ادائیگی کے وقت نہایت مختصر ہوتی ہے ۔ اس لیے اسے ہم مختصر آواز کہیں گے۔ اسے لیے اسے ہم 1 سے ظاہر کریں گے ۔
کچھ لوگ 1، 2 علامات سے کنفیوز ہوتے ہیں،
اصل میں مختصر آواز کو کسی بھی علامت ظاہر کر سکتے۔ میں نے اس کو 1 سے ظاہر کیا، اور اسی طرح لمبی آواز کو بھی کسی بھی علامت سے ظاہر کر سکتے۔ میں نے اسے 2 سے ظاہر کیا۔
آپ مختصر آواز کو (-) اور لمبی آواز کو (=) سے ظاہر کر لیں۔ مقصد مختصر علامت سے پہچان ہے۔۔۔ آپ علامتی طور پر کوئی اور پہچان بھی رکھ سکتے۔ یہ آپ پر منحصر ہے
اب ہم مزید مثالوں سے اس کو ذرا واضح کرتے ہیں ۔ عمومی طور پر چھوٹی آوازِاکلوتا حرف ہوتا جس پر کوئی حرکت ہوتی یعنی زیر زبر یا پیش ہوتی یا پھر وہ ساکن ہوتا۔ اسی طرح عمومی طور پر لمبی آواز دو مفرد حروف کا مجموعہ ہوتی ۔
مفرد = مُفْ 2 رِد =2 یعنی دو لمبی آوازوں کا مجموعہ اسے ہم 22 کہہ سکتے
اختلاف = اِخْ =2 ، تِ=1 ، لا =2 ، ف= 1 یعنی پہلے ایک لمبی آواز پھر چھوٹی آواز، پھر لمبی آواز اور پھر چھوٹی آواز کا مجموعہ اسے ہم 1212 کہہ سکتے ۔
شِعْر = شع = 2، ر= 1 ایک لمبی اور پھر مختصر آواز کا مجموعہ ، اسے ہم 12 کہہ سکتے ۔
ردیف= رَ =1 ، دی=2 ، ف= 1 پہلے مختصر، پھر لمبی اور پھر مختصر آواز کا مجموعہ ۔ اسے ہم 121 کہیں گے۔
یاد رکھیں وزن کا تعلق صرف اور صرف الفاظ کے تلفظ ( ادائیگی ) سے ہوتا ہے۔ اور ادائیگی آواز کے ذریعے ہوتی ۔ اس لیے جب بھی ہم کسی لفظ کا وزن جاننا چاہیں گے تو ہم اس کو بول کر دیکھیں گے کہ وہ لفظ کتنی اور کون کونسی آوازوں کا مجموعہ ہے ۔ ان ہی آوازوں کی ایک خاص ترتیب بحر کہلاتی ۔ یعنی آواز کا ایک خاص ردھم ،
بحور کی پہچان کے لیے جو لفظ وجود میں آئے انہیں افاعیل کہتے ہیں ۔ چند زیادہ استعمال ہونے والے افاعیل
مفاعلین، فعولن ، فعلن، فاعلن ، مستفعلن، متفاعلن وغیرہ ۔ یہ افاعیل متعلقہ آوازوں کو ظاہر کرتے ہیں ۔
ان ہی افاعیل کو دو ، تین ، چار یا زیادہ بار رپیٹ کرنے سے بحر وجود میں آتی ۔ مثال کے طور پر
پہلے ایک دفعہ چھوٹی آواز، پھردو دفعہ لمبی آواز ۔ تو یہ فعولن کی بحر ہے ۔
اسے ہم یوں لکھ سکتے ۔ 221 ، 221 ، 221 ، 221
یا
پہلے لمبی آواز پھر مختصر آواز پھر لمبی آواز ، یہ فاعلن کی بحر ہے
اسے ہم یوں لکھ سکتے ۔ 212 ، 212، 212، 212
تو ساری بحور آوازوں کے ایک خاص ردھم اور ترتیب سے وجود پاتی ہیں ۔
مفاعیلن کی بحر = 2221 ، 2221 ،2221 ،2221
فعلن کی بحر= 22، 22 ، 22 ، 22
امید ہے اس وضاحت کے بعد آپ لوگ بآسانی کسی بھی لفظ کا وزن تلاش کر سکیں گے ۔
نوٹ:۔ یہ تحریر، عروض کے مبتدین کے لیے اپنے اب تک کے تجربے اور مشاہدے کو بروئے کار لا کر عجلت میں لکھی ہے۔ اگر کوئی غلطی یا خامی ہو تو نشاندہی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...